جون ایلیا اک پاگل لڑکی کو بھُلا کر اب تو بڑے آرام سے ہو

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تھی جو اک صیّاد تمہاری، ٹھہری ہے اک صیدِ زبوں
یعنی اب ہونٹوں سے مسیحا کے رِستا ہے اکثر خون

دیکھ لیجیے گا، شاید یاں 'خون" کی جگہ "خوں" ہو۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوبصورت انتخاب
جون صاحب ہوں یا کہ ساغر صدیقی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نشے نے برباد کر دیئے کیسے کیسے عالی جواں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ زبردست بھیا ۔۔۔

وہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے

پوری غزل ہی خوبصورت اور رواں ہے۔۔۔
بہت شکریہ ملائکہ :)

سبحان اللہ
جون کا کلام روح تک سرشار کر دیتا ہے۔
متفق :)

تھی جو اک صیّاد تمہاری، ٹھہری ہے اک صیدِ زبوں
یعنی اب ہونٹوں سے مسیحا کے رِستا ہے اکثر خون

دیکھ لیجیے گا، شاید یاں 'خون" کی جگہ "خوں" ہو۔
تدوین کے اختیار نہیں ہیں۔۔۔ رپورٹ کر دوں گا۔ :) ایسا ہی ہوگا :)

خوبصورت انتخاب جناب!!!!
شکریہ باسم :)

بہت خوبصورت انتخاب
جون صاحب ہوں یا کہ ساغر صدیقی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
نشے نے برباد کر دیئے کیسے کیسے عالی جواں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
شکریہ نایاب بھائی۔۔۔ :)
اب شہر میں ہر رند خرابات ولی ہے۔۔۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رندی ہی تو ان سے ایسی ایسی باتیں کہلوا گئی۔
خرد مندوں میں کہاں ایسا حوصلہ
جون خود کہتے ہیں
وہ سید بچہ ہو اور شیخوں کے ساتھ
میاں عزت ہماری جا رہی ہے

اور اک اور جگہ کہتے ہیں
جس کو بھی شیخ و شاہ نے حکم خدا دیا قرار
ہم نے نہیں کیا وہ کام ہاں بخدا نہیں کیا

لیکن کیا کیجیے اوشو بھائی کہ
ساغر صدیقی بھی ایسی ایسی نعتیں کہہ گئے ہیں کہ سبحان اللہ :) گویا
رند کے رند رہے
ہاتھ سے جنت نہ گئی

وہ تو سنا ہی ہوگا آپ نے

رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کرتا رہا حساب حساب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

پتہ نہیں میں بات درست سمجھا ہوں یا نہیں لیکن پھر بھی
بالا شعر ساغر صدیقی کا نہیں ہے بلکہ کشفی ملتانی کا۔
مکمل غزل یہاں یا یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رند بخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتا رہا حساب حساب

پتہ نہیں میں بات درست سمجھا ہوں یا نہیں لیکن پھر بھی
بالا شعر ساغر صدیقی کا نہیں ہے بلکہ کشفی ملتانی کا۔
مکمل غزل یہاں یا یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
میں نے کب یہ کہا کہ ساغر کا شعر ہے۔۔۔ :)
 

عمراعظم

محفلین
وہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے
قتلِ سیزر پر انطوائی جو کچھ بولا جھوٹ تھا وہ
یعنی لبوں نے جتنا کچھ زخموں کو تولا جھوٹ تھا وہ
میّت پر سُہراب کی فردوسی نے ناٹک کھیلا تھا
اس کے ہونٹوں پر تھے نالے دل میں فن کا میلا تھا

لاجواب کلام۔ بہت شکریہ نیرنگ خیال صاحب شراکت کے لیئے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے
قتلِ سیزر پر انطوائی جو کچھ بولا جھوٹ تھا وہ
یعنی لبوں نے جتنا کچھ زخموں کو تولا جھوٹ تھا وہ
میّت پر سُہراب کی فردوسی نے ناٹک کھیلا تھا
اس کے ہونٹوں پر تھے نالے دل میں فن کا میلا تھا

لاجواب کلام۔ بہت شکریہ نیرنگ خیال صاحب شراکت کے لیئے۔
بہت شکریہ سر انتخاب کو پسند کرنے کا :)
 
Top