فلک شیر
محفلین
اوپر ہم کہہ چکے، کہ جون کے پرستاروں کو یکسر گھبرانا نہ چاہیے..............آپ مجھے اخلاقی اقدار کی پاسداری نہ کرنے پر اک عدد دھمکی آمیز خط انتظامیہ سے دلوا کر رہیں گے۔۔۔
اوپر ہم کہہ چکے، کہ جون کے پرستاروں کو یکسر گھبرانا نہ چاہیے..............آپ مجھے اخلاقی اقدار کی پاسداری نہ کرنے پر اک عدد دھمکی آمیز خط انتظامیہ سے دلوا کر رہیں گے۔۔۔
رندی ہی تو ان سے ایسی ایسی باتیں کہلوا گئی۔بہت خوبصورت انتخاب
جون صاحب ہوں یا کہ ساغر صدیقی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
نشے نے برباد کر دیئے کیسے کیسے عالی جواں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
اور اوپر ہم بھی یہ بتا چکے ہیں کہ ہم کو گھبراہٹ کا ایسا کوئی خطرہ لاحق نہیں۔۔۔ ہمیں تو دوسروں کے فشار خون کے دباؤ کی فکر ہے۔۔۔اوپر ہم کہہ چکے، کہ جون کے پرستاروں کو یکسر گھبرانا نہ چاہیے..............
بہت شکریہ ملائکہواہ زبردست بھیا ۔۔۔
وہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے
پوری غزل ہی خوبصورت اور رواں ہے۔۔۔
متفقسبحان اللہ
جون کا کلام روح تک سرشار کر دیتا ہے۔
تدوین کے اختیار نہیں ہیں۔۔۔ رپورٹ کر دوں گا۔ ایسا ہی ہوگاتھی جو اک صیّاد تمہاری، ٹھہری ہے اک صیدِ زبوں
یعنی اب ہونٹوں سے مسیحا کے رِستا ہے اکثر خون
دیکھ لیجیے گا، شاید یاں 'خون" کی جگہ "خوں" ہو۔
شکریہ باسمخوبصورت انتخاب جناب!!!!
شکریہ نایاب بھائی۔۔۔بہت خوبصورت انتخاب
جون صاحب ہوں یا کہ ساغر صدیقی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
نشے نے برباد کر دیئے کیسے کیسے عالی جواں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
جون خود کہتے ہیںرندی ہی تو ان سے ایسی ایسی باتیں کہلوا گئی۔
خرد مندوں میں کہاں ایسا حوصلہ
اسی لئے تو میں نے ساتھ ہی یہ بھی لکھا تھا کہمیں نے کب یہ کہا کہ ساغر کا شعر ہے۔۔۔
چلو اسی بہانے مکمل غزل سے استفادہ حاصل ہوگیا۔۔۔ بہت عمدہ کلام ہےاسی لئے تو میں نے ساتھ ہی یہ بھی لکھا تھا کہ
پتہ نہیں میں بات درست سمجھا ہوں یا نہیں لیکن پھر بھی
بہت شکریہ سر انتخاب کو پسند کرنے کاوہ جو بہت سچ بول رہا ہے ، سچ جانو وہ جھوٹا ہے
قتلِ سیزر پر انطوائی جو کچھ بولا جھوٹ تھا وہ
یعنی لبوں نے جتنا کچھ زخموں کو تولا جھوٹ تھا وہ
میّت پر سُہراب کی فردوسی نے ناٹک کھیلا تھا
اس کے ہونٹوں پر تھے نالے دل میں فن کا میلا تھا
لاجواب کلام۔ بہت شکریہ نیرنگ خیال صاحب شراکت کے لیئے۔