جنید اختر
محفلین
اک پن چکی کا منظر ہے
اک کچا کمرہ بوسیدہ
اک ٹاٹ کے پردے کے پیچھے
دیمک سے لدا اک دروازہ
کمرے کے اندر جالے ہیں
چند کرنیں ہیں شرمیلی سی
کچھ گرد فضا میں رقصاں ہے
اور ایک ترازو کونے میں
پانی کے روپ میں لمحے ہیں
اور لمحوں کی زد میں آ کر
گردش میں بھاری سل بھی ہے
دانہ دانہ پستی گندم
چٹکی چٹکی رستا آٹا
اک پن چکی کا منظر ہے
اور عابی اس کے اندر ہے
اور عابی اس کے اندر ہے
اک کچا کمرہ بوسیدہ
اک ٹاٹ کے پردے کے پیچھے
دیمک سے لدا اک دروازہ
کمرے کے اندر جالے ہیں
چند کرنیں ہیں شرمیلی سی
کچھ گرد فضا میں رقصاں ہے
اور ایک ترازو کونے میں
پانی کے روپ میں لمحے ہیں
اور لمحوں کی زد میں آ کر
گردش میں بھاری سل بھی ہے
دانہ دانہ پستی گندم
چٹکی چٹکی رستا آٹا
اک پن چکی کا منظر ہے
اور عابی اس کے اندر ہے
اور عابی اس کے اندر ہے