اچھا شعر ہے لیکن ردیف اس میں بھی سمجھ میں نہیں آ رہی۔
اس طرح ہاتھی کے گرنے کا خطرہ ہے. کچھ اور سوچتا ہوں سرچلانے کو تو چیونٹی کے انڈے پرہاتھی کو بھی چلایا جا سکتا ہے!!!!
میں سوز کا دریا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوںسوز کا دریا دھن میں نہیں آرزو، انتظار یا غم میں بہتا ہے۔ اگر دھن میں ہے تو سوز میں نہیں ہو گا۔
ہر گام پہ اک شوق نیا دشتِ جنوں میںاچھا شعر ہے لیکن ردیف اس میں بھی سمجھ میں نہیں آ رہی۔
امان بھائی،ہر گام پہ اک شوق نیا دشتِ جنوں میں
منزل سے شناسا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
سر کیا اس طرح قابلِ قبول ہو سکتا ہے؟
عاطف بھائی شکر گزار ہوں. اس شعر کے متبادلات بھی لکھے ہیں ان پہ بھی گفتگو ہو جاتی تو اچھا تھا کہ بہرحال آپ سینئر ہیں اساتذہ کی محفل ہیںامان بھائی،
اول تو مجھے شعر فہمی کا بھی کچھ دعویٰ نہیں ہے،اور یہ بات میں قطعاً "کسرِ نفسی" کے طور پر نہیں کہہ رہا لیکن جو بات میری ناقص عقل میں آرہی ہے،وہ اس امید پر عرض کر دیتا ہوں کہ آپ ذاتی رائے سمجھیں گےاور برا نہیں منائیں گے۔
ہر گام پہ اک نیا شوق ہے تو اصولاً پر جوش ہونا چاہیے،چپ ہونے کا کیا جواز؟؟؟؟
غالباً اسی لیے ردیف کا استعمال لطف نہیں دے رہا۔
اور ہاں یہ اصلاح قطعاً نہیں ہے کہ وہ اساتذہ کا کام ہے
سر چھوٹا منہ بڑی بات ہے لیکن آپ کی غزل میں ردیف خوبصورتی میں اضافہ کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔یہاں اکثر اشعار میں اضافی محسوس ہو رہی ہے۔میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ ایک آدھ شعر کے علاوہ کہیں ردیف درست نہیں لگ رہی ہے۔ شاید میری غزل میں بھی ایسی ہی غلطی ہو تو سارے احباب نے نشاندہی نہیں کی!
اف!سر چھوٹا منہ بڑی بات ہے لیکن آپ کی غزل میں ردیف خوبصورتی میں اضافہ کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔یہاں اکثر اشعار میں اضافی محسوس ہو رہی ہے۔
اور امان اللہ زرگر بھائی،خدارا اس کو تنقید کے طور پہ مت لیجیے گا،
دراصل میں کوئی تبصرہ نہ کرتا،لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اپنے کہے ہوئے اشعار چھوڑ کر رکھ دینا بہت مشکل کام ہے اور آپ مسلسل اسی غزل پہ محنت کیے جا رہے ہیں،
اگر برا نہ مانیں تو کچھ عرصہ کیلیے ان اشعار کو محفوظ رکھیں،انشا اللہ اگلی مرتبہ طبع آزمائی کریں گے تو بہت خوبصورت غزل ہو گی۔
فقط برادرانہ مشورہ۔
امان بھائی۔۔۔۔۔۔سینئر کا الزام تو میں نے ابھی پڑھا ہے۔
ارے آپ کیوں شرمندہ کر رہے ہیں، مشکل پسندی میں شاید مبتلا ہوں اس لئے آپ کا گلا بھی بجا یا شاید اشعار میں ابلاغ میں ناکام رہا. ردیف بدلنے کی جدوجہد بھی کر رہا ہوںامان بھائی۔۔۔۔۔۔سینئر کا الزام تو میں نے ابھی پڑھا ہے۔
کیوں مجھ پر ظلم کرتے ہیں،مجھے تو ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے یہاں آئے۔۔۔۔۔اور باقی اشعار مری بساط سے باہر ہیں
میں صرف دشتِ جنوں میں پر جوش، لرزتے،بے چین لیکن خاموش شاعر کے متعلق بات کر رہا تھا۔
اور عین ممکن ہے کہ اس کو سمجھ پانے میں مری کم علمی اور کج فہمی مانع ہو۔
لیکن اس شعر کو دیکھیں
کب تیرے محاسن کا بیاں لب سے ادا ہو
میں خاک سراپا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
ایسا ابلاغ ہو رہا ہے کہ مجھ سا کج فہم بھی سمجھ جاتا ہے۔
آئندہ کیلیے تائب ہو رہا ہوں۔
معافی کا خواستگار۔