اگرآپ کے پاس سونا موجود ہے تو اسے ابھی بیچ دینا چاہئے یا رکھنا چاہئے؟ حقائق پر مبنی ایسی تحریر جو آپ کو بڑا فائدہ پہنچا سکتی ہے
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ کچھ عرصے سے سونے کی قیمت مسلسل تنزلی کا شکار ہے،سونے کی قیمت جو 2011-12ءمیں 1ہزار 750ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 75ہزار روپے) فی اونس (تقریباً 2.27تولے) تھی اب تیزی سے گرتی ہوئی1ہزار 85ڈالر (تقریباً 1لاکھ 900 روپے) پر آ گئی ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں مزید کمی آئے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ اب سوچ رہے ہیں کہ وہ اپنے پاس موجود سونا فروخت کر دیں یانہیں، تو ماہرین کا مشورہ ہے کہ اپنا سونا فوری طور پر فروخت کر دیں۔
ماہرین نے اس کی کئی وجوہات بیان کی ہیں۔ سب سے پہلی اور بڑی وجہ تو یہی ہے جو ہم اوپر بیان کر آئے ہیں کہ سونے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور مستقبل میں بھی اس کی قیمت مزید زوال پذیر ہو گی، مارکیٹ کے اعشارئیے بتاتے ہیں کہ ممکنہ طور پر سونے کی فی اونس قیمت 750ڈالر (تقریباً 75000روپے) تک بھی گر سکتی ہے، یعنی 30ہزار روپے فی تولہ سے بھی نیچے آ سکتی ہے ۔ اس لیے آپ کے پاس موجود سونے کی وقعت بھی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے، جسے فروخت کر کے آپ بھاری مالی نقصان سے بچ سکتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شرح سود میں اضافہ سونے کی قیمت پر اسی طرح اثرانداز ہوتا ہے جس طرح ڈریکولا پر سورج کی روشنی، جس طرح ڈریکولا سورج کی روشنی برداشت نہیں کر پاتا اور موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اسی طرح شرح سود بڑھنے سے سونے کی قیمت بھی گر جاتی ہے۔ آئندہ متوقع مانیٹری پالیسی میں دنیا بھر میں شرح سود میں 6سے 8فیصد اضافہ متوقع ہے، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ سونے کی قیمت مزید نیچے آئے گی۔ ہم نے دیکھا ہے کہ مارکیٹ میں سونے کی دستیابی انتہائی کم ہوئی ہے۔ ہانگ کانگ میں سونے کے ایک سودے کی وجہ سے اس کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت زمین پر آ گری ہے۔ اگر مستقبل قریب میں اسی طرح کا ایک بڑا سودا مزید ہو جاتا ہے تو خیال کریں کہ اس کی قیمت کہاں آ جائے گی؟
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بھی مسلسل گر رہی ہیں، ان میں مزید 20سے 25فیصد کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔ جب تیل جیسی اشیاءکی قیمت گراوٹ کا شکار ہو تو سونے کی قیمت بھی اپنی جگہ پر قائم نہیں رہ سکتی اور لامحالہ اسے بھی نیچے آنا ہوتا ہے، لہٰذا اس لیے بھی سونا مزید سستا ہو گا۔
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ کچھ عرصے سے سونے کی قیمت مسلسل تنزلی کا شکار ہے،سونے کی قیمت جو 2011-12ءمیں 1ہزار 750ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 75ہزار روپے) فی اونس (تقریباً 2.27تولے) تھی اب تیزی سے گرتی ہوئی1ہزار 85ڈالر (تقریباً 1لاکھ 900 روپے) پر آ گئی ہے اور ماہرین کے مطابق اس میں مزید کمی آئے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ اب سوچ رہے ہیں کہ وہ اپنے پاس موجود سونا فروخت کر دیں یانہیں، تو ماہرین کا مشورہ ہے کہ اپنا سونا فوری طور پر فروخت کر دیں۔
ماہرین نے اس کی کئی وجوہات بیان کی ہیں۔ سب سے پہلی اور بڑی وجہ تو یہی ہے جو ہم اوپر بیان کر آئے ہیں کہ سونے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور مستقبل میں بھی اس کی قیمت مزید زوال پذیر ہو گی، مارکیٹ کے اعشارئیے بتاتے ہیں کہ ممکنہ طور پر سونے کی فی اونس قیمت 750ڈالر (تقریباً 75000روپے) تک بھی گر سکتی ہے، یعنی 30ہزار روپے فی تولہ سے بھی نیچے آ سکتی ہے ۔ اس لیے آپ کے پاس موجود سونے کی وقعت بھی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے، جسے فروخت کر کے آپ بھاری مالی نقصان سے بچ سکتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شرح سود میں اضافہ سونے کی قیمت پر اسی طرح اثرانداز ہوتا ہے جس طرح ڈریکولا پر سورج کی روشنی، جس طرح ڈریکولا سورج کی روشنی برداشت نہیں کر پاتا اور موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اسی طرح شرح سود بڑھنے سے سونے کی قیمت بھی گر جاتی ہے۔ آئندہ متوقع مانیٹری پالیسی میں دنیا بھر میں شرح سود میں 6سے 8فیصد اضافہ متوقع ہے، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ سونے کی قیمت مزید نیچے آئے گی۔ ہم نے دیکھا ہے کہ مارکیٹ میں سونے کی دستیابی انتہائی کم ہوئی ہے۔ ہانگ کانگ میں سونے کے ایک سودے کی وجہ سے اس کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت زمین پر آ گری ہے۔ اگر مستقبل قریب میں اسی طرح کا ایک بڑا سودا مزید ہو جاتا ہے تو خیال کریں کہ اس کی قیمت کہاں آ جائے گی؟
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بھی مسلسل گر رہی ہیں، ان میں مزید 20سے 25فیصد کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔ جب تیل جیسی اشیاءکی قیمت گراوٹ کا شکار ہو تو سونے کی قیمت بھی اپنی جگہ پر قائم نہیں رہ سکتی اور لامحالہ اسے بھی نیچے آنا ہوتا ہے، لہٰذا اس لیے بھی سونا مزید سستا ہو گا۔