مسلمانوں نے عوام کو کبھی بھی قتل نہیں کیا۔ صرف ان لوگوں کے ساتھ جنگ کا حکم ہے جو جنگ کرے۔ باقی سب باعزت شہری ہیں۔ امریکیوں اور یورپیوں، جاپانیوں، اور دیگر غیر مسلمانوں کی طرح جنگی جنونیت ، زمین کے قبضے اور ذاتی خواہشات اور مفادات کے لیے کسی انسان کا خون نہیں بہایا گیا۔
یہ تو صرف قتل کی بات ہوئی۔ اس کے علاوہ ان شیطانی پجاریوں اور آدم خور قوموں کے جنگ کے دوران اور مابعد کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ان درندوں نے کسی خاتون کی عزت کو بھی نہیں بخشا۔ اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرناان کے جنونیت کی تسکین کا باعث بنتا ہے۔جو آج حقوق نسواں کا شور مچاتے منھ سے جاگ نکلواتے ہیں ، انہوں نے ہی تو آج عورت کو چند پیسوں کے عوض ننگا کردیا ہے۔ چھوڑ دیجیے یہ بحثیں۔ سب کو پتا چل جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا۔
اللہ کا قانون ہی بالادست ہے۔