اقتباسات اگر ان بچوں کے بس میں ہوتا تو۔۔۔۔

arifkarim

معطل
پہلے پوسٹ کو اچھی طرح سمجھ لیں پھر جواب دیں ۔ بغض ، تعصب ، دقیانوسیت ایسے الفاظ آپ کی پوسٹ کے بارے میں فٹ آتے ہیں۔ نہ کہ ہماری
یہ محض عیسائیوں کیخلاف بغض و تعصب ہے کہ صلیبی جنگجوؤں نے کسی عرب مخالف سازش کے تحت عربی اعداد کو ہندوستانی کہلوانا شروع کیا تھا۔ حالانکہ قدیم دیوناگری کُتب میں جو اعداد کا نظام استعمال ہوا ہے وہ عربوں کے زمانہ استعمال سے بھی پہلے کا ہے۔
باقی ہم نے بھی یہاں حسابیات کی تعلیم یہیں کےمقامی اسکولوں ، کالجوں سے حاصل کی ہے جنکی کتب میں جغرافیہ سے متعلق عربوں کی کاوشوں کا اعتراف واضح الفاظ میں موجود ہے ۔ ایسے میں بغیر تحقیق کے ان مغربی اقوام سے بغض و تعصب رکھنا سرار غلط ہے۔
پہلے مضمون پورا پڑھ لیں پھر اسکے خلاف میں دلیل لائیں ۔
پہلے اس بات کی دلیل آپ لیکر آئیں کہ قدیم ہندوستانی اعداد کو دائیں سے بائیں لکھتے تھے۔ میں نے سنسکرت، دیوناگری اور دیگر برہمن تحاریر کا مطالعہ کیا ہے اورہر جگہ 9 سے زائد گنتی کو بائیں سے دائیں لکھا گیا ہے:
a660a9b8f6224cd494a472a923fd7cd5.jpg

3ba6668d8edb47d4e821eae04392a07b.jpg

I_7366.jpg


aVedicNumbers.gif
 
آخری تدوین:

حمیر یوسف

محفلین
یہ محض عیسائیوں کیخلاف بغض و تعصب ہے کہ صلیبی جنگجوؤں نے کسی عرب مخالف سازش کے تحت عربی اعداد کو ہندوستانی کہلوانا شروع کیا تھا۔ حالانکہ قدیم دیوناگری کُتب میں جو اعداد کا نظام استعمال ہوا ہے وہ عربوں کے زمانہ استعمال سے بھی پہلے کا ہے۔
باقی ہم نے بھی یہاں حسابیات کی تعلیم یہیں کےمقامی اسکولوں ، کالجوں سے حاصل کی ہے جنکی کتب میں جغرافیہ سے متعلق عربوں کی کاوشوں کا اعتراف واضح الفاظ میں موجود ہے ۔ ایسے میں بغیر تحقیق کے ان مغربی اقوام سے بغض و تعصب رکھنا سرار غلط ہے۔

پہلے اس بات کی دلیل آپ لیکر آئیں کہ قدیم ہندوستانی اعداد کو دائیں سے بائیں لکھتے تھے۔ میں نے سنسکرت، دیوناگری اور دیگر برہمن تحاریر کا مطالعہ کیا ہے اورہر جگہ 9 سے زائد گنتی کو بائیں سے دائیں لکھا گیا ہے:
a660a9b8f6224cd494a472a923fd7cd5.jpg

3ba6668d8edb47d4e821eae04392a07b.jpg

I_7366.jpg


aVedicNumbers.gif
چلیں عارف بھائی اگر تھوڑی دیر کے لئے آپ کی یہ بات مان بھی لیں کہ ہندسوں کے لکھنے کا طریقہ عربوں نے ہندؤں سے سیکھا تھا، تو اس بات کو ماننے سے بھی کسی کو انکار نہیں تھا کہ ہندؤں کا ایجاد کردہ اپنی ابھی طفلی مراحل ہی میں تھا جسکو عربوں نے نشونما دیکر اسمیں مزید ترقی دی اور مزید اسکو بہتری کی طرف گامزن کیا۔ ہندؤں کے ایجاد کردہ ان ہندسی نظام کے باوجود انکے حساب میں وہ ترقیاں نظر نہیں آتی جو قرون وسطی کے مسلمان ریاضی دانوں کے کمال تھے۔ یہ الجبراء اور مثلثیات (ٹرگنومیٹری) مسلمانوں کے ہی تو ایجاد کردہ دو ایسے فن تھے جنہوں نے آج ریاضی کی شکل ہی بدل دی۔ مسلمانوں نے ہی علم ریاضی کو آسان سے آسان بنایا اور اسکے تمام پیچیدہ مراحل کو دلچسپ بناکر جدید ریاضی کی داغ بیل ڈالی۔ اب ہندؤں نے بھی اس ہندسوی نظام کو کہاں سے اخذ کیا، انہوں نے بھی کہیں سے لازمی اسکو سیکھا ہی ہوگا نہ، اسکا جواب ایک سنگاپورین حساب داں اور تاریخ دان نے کچھ اسطرح سے دیا ہے
Singaporean historian of mathematics Lam Lay Yong (National University of Singapore) claims that the computation in Kitab al-Fusul fi al-Hisab al Hindi (925) by al-Uqlidisi, and another Latin translation of the Arab manuscript written by the Persianmathematician Khwarizmi (825), are completely identical to algorithms for square root extraction,[6] addition, subtraction,[7]multiplication and division[8] in the rod calculus described inMathematical Classic of Sun Zi, which was written five centuries earlier. Yong claims that these methods are too identical to be explained by independent development, and promotes a theory of Chinese origin of the Hindu-Arabic numerals

ترجمہ: ایک سنگاپورین حساب دان اور تاریخ دان، لام لے یونگ نے جو نیشنل یونیورسٹی سنگاپور کا پروفیسر ہے، اس نے دعویٰ کیا ہے کہ "کتاب الفصول فی الحساب جو اقلیدسی اور دوسرے لاطینی تراجم میں عربی مخطوطہ میں لکھی کئی تھیں جسکے مصنف خوارزمی تھے، وہ مکمل طور پر سلاخی علم احصاء (کیل کیولس) کے الگورتھمز جو جذر المربع کے حصول کی تلخیص، جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم پر مشتمل تھے دراصل پانچ صدیوں پرانے چینی حسابی علم "سن زی" سے ملتے جلتے تھے اور اسمیں بتائے گئے تھے۔ یونگ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ طریقے اس حد تک چائنیز طریقے کے مشابہہ تھے کہ انکو الگ سے آزادنہ طور پر تشریح کیا جانا تھا اور ایک نئے نظریے کو ترقی دینے کا سبب بن گئے کہ "ہندو -عربی" طریقے کی داغ بیل دراصل چائینز ہندسوں سے پڑی تھی۔

http://en.wikipedia.org/wiki/History_of_the_Hindu–Arabic_numeral_system

واضح رہے کہ خوارزمی کی یہ کتاب "کتاب فصول فی الحساب" اس نے ہندی طریقے کار کو مشاہدہ کرتے ہوئے لکھی تھی۔
 

arifkarim

معطل
چلیں عارف بھائی اگر تھوڑی دیر کے لئے آپ کی یہ بات مان بھی لیں کہ ہندسوں کے لکھنے کا طریقہ عربوں نے ہندؤں سے سیکھا تھا، تو اس بات کو ماننے سے بھی کسی کو انکار نہیں تھا کہ ہندؤں کا ایجاد کردہ اپنی ابھی طفلی مراحل ہی میں تھا جسکو عربوں نے نشونما دیکر اسمیں مزید ترقی دی اور مزید اسکو بہتری کی طرف گامزن کیا۔
متفق! عربوں نے یقیناً پہلے سے موجود ہندی ہندسوں کو ہی بنیاد بنا کر اس پر مزید کام کیا تھا۔ اور یہی میرا ماننا بھی ہے۔ مزے کی بات یہ ہےکہ اردو میں numerals کو ہم آج بھی ہندسے کہتے ہیں یعنی:
ہند سے ، ہندوستان سے :)
 
Top