دوست
محفلین
اتنے لمبے نہ ہوں دن
اتنی لمبی رات نہ ہو
رنج دنیا کے نہ ہوں
کوئی غمِ ذات نہ ہو
دل کے آنگن میں کبھی
بارشِ صدمات نہ ہو
اگر تم ساتھ رہو
ایسے پلکیں نہ ہوں تر
آنکھ پرنم نہ رہے
دل کی دنیا میں کبھی
دکھ کا موسم نہ رہے
کوئی اندوہ نہ ہو
کوئی غم، غم نہ رہے
اگر تم ساتھ رہو
زیست جنگل کی طرح
اتنی بیاباں نہ لگے
اپنا سایا بھی ہمیں
خود سے گریزاں نہ لگے
یہ بھرا شہر ہمیں
اتنا ویراں نہ لگے
اگر تم ساتھ رہو
اتنی لمبی رات نہ ہو
رنج دنیا کے نہ ہوں
کوئی غمِ ذات نہ ہو
دل کے آنگن میں کبھی
بارشِ صدمات نہ ہو
اگر تم ساتھ رہو
ایسے پلکیں نہ ہوں تر
آنکھ پرنم نہ رہے
دل کی دنیا میں کبھی
دکھ کا موسم نہ رہے
کوئی اندوہ نہ ہو
کوئی غم، غم نہ رہے
اگر تم ساتھ رہو
زیست جنگل کی طرح
اتنی بیاباں نہ لگے
اپنا سایا بھی ہمیں
خود سے گریزاں نہ لگے
یہ بھرا شہر ہمیں
اتنا ویراں نہ لگے
اگر تم ساتھ رہو