حمیر یوسف
محفلین
اگر زمین سے پانچ سیکنڈز تک، جی ہاں محض پانچ سیکنڈز تک کے لئے آکسیجن غائب ہوجائے؟؟؟ ہم سب ایک منٹ کے لئے سانس تو روک ہی سکتے ہیں، لیکن یہاں بات ہماری نہیں ہورہی، پوری زمین کی ہورہی ہے۔ پوری زمین سے محض پانچ سیکنڈز تک کے لئے آکسیجن غائب ہوجائے تو ساحل سمندر پر لیٹے لوگوں کی جلد فورا جھلس جائے گی، کیونکہ ہوا میں موجود مالیکیولر آکسیجن ہی ہمیں الٹرا وائلٹ روشنی سے بچاتی ہے۔ دن کے وقت آسمان کالا سیاہ ہوجائے گا، اندھیرا ہوجائے گا، کچھ دکھائی نہیں دے گا۔ دھات سے بنی ہوئی وہ تمام چیزیں جو الگ الگ ہیں، فورا سے پہلے ویلڈ ہوجائے گی، جڑ جائے گی۔ کیونکہ ہوا میں موجود آکسیڈیشن کی تہہ ہی انہیں آپس میں جڑنے سے روکتی ہے۔ زمین کا پینتالیس فیصد حصہ آکسیجن سے بنا ہے، جیسے ہی آکسیجن غائب ہوگی، ساری زمین کھردری ہوجائے گی، اتھل پتھل ہوجائے گی۔ اور اس پر چلنا اور قدم رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ ہم ہوا کا اکیس فیصد دباؤ کھو دینگے، لہذہ ہمارے کان کے پردے فورا پھٹ جائے گے۔ کنکریٹ کو زمین پر جمے رہنے میں آکسیجن مدد دیتی ہے۔ آکسیجن غائب ہوتے ہی کنکریٹ سے بنی تمام عمارتیں سیکنڈوں ہی زمین بوس ہوجائے گی، آکسیجن پانی کا ایک تہائی حصہ ہے، جیسے ہی آکسیجن غائب ہوگی، دنیا کے تمام سمندروں کا پانی ، ہائڈروجن گیس بن جائے گا، اسکا والیم بڑھ جائے گا، اور چونکہ ہائڈروجن سب سے ہلکی گیس ہے، اس لئے یہ اڑ کر فضاء میں چلی جائے گی ۔ یعنی پوری دنیا میں پانی، سمندر، دریا جیسی کوئی چیز بچے گی نہیں
چلیں اب سوچتے ہیں کہ اگر آکسیجن گیس اپنی مقدار سے دگنی ہوجائے؟ یعنی جتنی ہم حاصل کررہے ہیں ، اسکا دگنا ہوجائے، وہ بھی محض پانچ سیکنڈز کے لئے، تو ہمارے کاغذ کے جہاز زیادہ دیر سے اڑیں گے، گاڑیوں میں موجود پٹرول زیادہ لیٹر تک چلے گا۔ ہم زیادہ خوش اور زیادہ چالاک ہونگے۔ زیادہ آکسیجن سے ہمارے جسم کے پٹھے زیادہ مضبوط ہوجائے گے۔ اور ہم بہترین جمناسٹک کا مظاہرہ کرسکے گے۔ ہماری جسمانی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن
لیکن ہماری زمین پر دیوقامت حشرات الارض گھومیں گے، جی ہاں یہ کاکروچ، بچھو، پتنگے، ٹڈے، چونٹے اور چند چھکلیاں ، سب کی جسامت اتنی زیادہ ہوجائے گی کہ آپکو خوف آنا شروع ہوجائے گا۔ کیونکہ حشرات الارض کی جسامت کا تعلق فضاء میں موجود آکسیجن کے تناسب اور اسکی مقدار سے ہوتا ہے۔