مہ جبین
محفلین
اگر سارا زمانہ حاملِ عشقِ خدا ہوتا
تو ہر لب پر محمد مصطفےٰ صلِّ علےٰ ہوتا
یہ مہر و مہ نہ یہ ہنگامہء صبح و مسا ہوتا
نہ آتے آپ تو اک ہو کا عالم جابجا ہوتا
اگر وہ نام جاں پرورلبِ دل سے ادا ہوتا
تو اے بیمارِ غم تو کب کا اچھا ہوگیا ہوتا
خیالِ صاحبِ لوح و قلم کا فیض ہے ورنہ
نہ آنکھیں باوضو ہوتیں نہ دل محوِ ثنا ہوتا
دلِ سوزاں میں ٹھنڈک پڑ گئی بارانِ رحمت سے
عنایت وہ نہ فرماتے تو اپنا حال کیا ہوتا
غمِ سرکار نے اک اک قدم پر رہنمائی کی
میں اس ہنگامہء عیش و طرب میں کھوگیا ہوتا
ہواؤ !جانبِ طیبہ مجھے بھی ساتھ لے جاؤ
خدارا یہ نہ کہہ دینا کہ "پہلے سے کہا ہوتا "
دمِ آخر اگر آقا نہ دل پر ہاتھ رکھ دیتے
تو پھر صدیوں میں طے یہ اک نفس کا فاصلہ ہوتا
شبیہِہ شافعِ محشر سجی تھی شیشہء دل میں
ایاز ایسے میں کیا اندیشہء روزِ جزا ہوتا
ایاز صدیقی