اسلام آباد(اے این این) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ اگر سابق صدر پرویز مشرف عدالت کا سامنا کئے بغیر بیرون ملک چلے گئے تو وہ نہ صرف عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے بلکہ سیاست کو ہی خیرباد کہہ کر گھر پر بیٹھ جا ئیں گے، مصر میں حسنی مبارک کو سٹریچر پر عدالت لایا جا سکتا ہے توکیا ہم مصر سے بھی گئے گزرے ہیں، مشرف کو ازخود عدالتوں میں پیش ہونا چاہئے، وہ پاک فوج کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں، مشرف 8 سال ملک میں سیاہ و سفید کے مالک رہ کر اتنی ترقی نہیں دے سکے کہ انجیوگرافی معیاری ہو تو پھر انکی سزا یہی ہونی چاہئے کہ ان کی انجیوگرافی پاکستان کے اندر ہی ہو، 12اکتوبر سے مقدمہ چلنے کی صورت میں 17ویں اور اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے نئی بحث بھی چھڑ سکتی ہے، ہمیں پیچیدگیوں میں نہیں پڑنا چاہئے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے، عدالتیں آزاد ہیں، عدالتوں کا فیصلہ وزیراعظم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے لیکن ان کے وکلاء اسے ایک اور مقدمے میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا مقصد طاقتور کو استثنیٰ دے کر اس کے لئے الگ قانون اور کمزوروں کے لئے الگ قانون چاہتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ 12اکتوبر یا 3نومبر سے چلے، مقدمے کا مرکزی کردار پرویز مشرف ہے لیکن ہماری حکومت یہ تاثر نہیں دینا چاہتی کہ ہم اپنی حکومت کے خاتمے کا انتقام لے رہے ہیں۔ پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدام کی پارلیمنٹ یا عدلیہ نے توثیق نہیں کی اور اس مقدمے میں مسلم لیگ (ن) براہ راست فریق بھی نہیں، سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کے اقدام میں ’’میں‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے اس لئے اس کا فوج یا کسی اور سے تعلق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ مشرف کے ساتھ اور کون تھا۔
ربط
ربط