ناعمہ عزیز
لائبریرین
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں سبھی قصے
گزرتے سال کی باتیں
وہ خوشیوں کے سبھی لمحے
دکھوں کی ساری سوغاتیں
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں جو گزرے دوستوں کے سنگ
وہ شوخ و شاد سارے رنگ
بچھڑنے کے وه سارے پل
میں لکھتی میرا گزرا کل
اگر میں شاعرہ ہوتی
میں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کو
یوں دھاگے میں پرو دیتی
کہ جب بھی ان کو پڑھتی میں
تو آنکھوں کو بھگو لیتی
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں کہ بچپن سے جوانی تک
جو سارے خواب دیکھے تھے
اب ان میں کتنے پورے ہیں؟
جو آنکھوں میں بسے ہیں وہ
ابھی تک کیوں ادھورے ہیں !
میں لکھتی زندگانی کے
سبھی حصے سبھی قصے
مگر یہ تب ہی ممکن تھاکه جب
میں شاعرہ ہوتی ۔۔۔۔
از ناعمہ عزیز
تو لکھتی میں سبھی قصے
گزرتے سال کی باتیں
وہ خوشیوں کے سبھی لمحے
دکھوں کی ساری سوغاتیں
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں جو گزرے دوستوں کے سنگ
وہ شوخ و شاد سارے رنگ
بچھڑنے کے وه سارے پل
میں لکھتی میرا گزرا کل
اگر میں شاعرہ ہوتی
میں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کو
یوں دھاگے میں پرو دیتی
کہ جب بھی ان کو پڑھتی میں
تو آنکھوں کو بھگو لیتی
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں کہ بچپن سے جوانی تک
جو سارے خواب دیکھے تھے
اب ان میں کتنے پورے ہیں؟
جو آنکھوں میں بسے ہیں وہ
ابھی تک کیوں ادھورے ہیں !
میں لکھتی زندگانی کے
سبھی حصے سبھی قصے
مگر یہ تب ہی ممکن تھاکه جب
میں شاعرہ ہوتی ۔۔۔۔
از ناعمہ عزیز
آخری تدوین: