اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں سبھی قصے
گزرتے سال کی باتیں
وہ خوشیوں کے سبھی لمحے
دکھوں کی ساری سوغاتیں
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں جو گزرے دوستوں کے سنگ
وہ شوخ و چنچل سارے رنگ چنچل کی جگہ اگر شاد یا ایسا ہی کچھ کر لیں تو وزن زخمی ہونے سے بچ جائے گا۔
بچھڑنے کا ہر اک اک پل اگر اسے یوں کر لیں تو بہتر ہے : بچھڑنے کے وہ سارے پل۔ اک اک پل اچھا نہیں لگا!
میں لکھتی میرا گزرا کل
اگر میں شاعرہ ہوتی
میں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کو
یوں دھاگے میں پرو دیتی
کہ جب بھی ان کو پڑھتی میں
تو آنکھوں کو بھگو لیتی
اگر میں شاعرہ ہوتی
تو لکھتی میں کہ بچپن سے جوانی تک
جو سارے خواب دیکھے تھے
اب ان میں کتنے پورے ہیں؟
جو آنکھوں میں بسے ہیں وہ
ابھی تک کیوں ادھورے ہیں !
میں لکھتی زندگانی کے
سبھی حصے سبھی قصے
مگر یہ تب ہی ممکن تھا
اگر میں شاعرہ ہوتی ۔۔۔ ۔ اسے یوں کر لیں تو بیانیہ بھی ٹھیک ہو جائے گا : کہ جب میں شاعرہ ہوتی
از ناعمہ عزیز