میں نے بس پوری بات نقل کر دی ہے۔ مذکورہ اقتباس سے میں بھی اتفاق نہیں رکھتا۔
رہی بات دو قوموں والی، تو میرے مطالعے نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ (اِس زمانے میں) دونوں ہی جانب والے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ ایک جملہ شاید کچھ حد تک آپ کی غلط فہمی دور کر دے:
ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے حدود کیا ہیں، ہم انضمام کبھی نہیں کریں گے ہم اتحاد و اشتراک کے قائل ہیں انضمام کے نہیں، اور یہ جو احساس و شعور ہے کہ کس حد تک ہم ساتھ دیں گے اور کن حدود کے آگے ہم ایک انچ نہیں بڑھیں گے یہ بغیر علماء کی قیادت کے سنبھالا نہیں جا سکتا۔ (خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی دامت برکاتہم)
یہ بھی اس لیے کہہ دیا کیونکہ میں آپ کو اپنی ہی طرح معتدل مزاج سمجھتا ہوں۔ دوسروں کو لڑنے دیں۔
بلکہ کہیں تو ہم دونوں مل کر ایک دوسرے سے اپنے اپنے نظریات انباکس میں شیئر کر کے کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔