امجد علی راجا
محفلین
مرے گھر سے میرے ہی فوٹو چرانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
انہیں پھر جرابوں میں سب سے چھپانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
ٹماٹر ادھارے کبھی لے گئیں تم، پکوڑے سموسے کبھی دے گئیں تم
مرے گھر میں دن بھر ترا آنا جانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
ترا اپنے گھر کے ہی چوزے چرانا، مرے باپ کو ان کی یخنی پلانا
کبھی میری اماں کے گوڈے دبانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
مجھے دیکھ کر سیڑھیوں سے پھسلنا، پکڑ کر مجھے تیرا یکدم سنبھلنا
ترا روزسیڑھی پہ پانی گرانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
"کرینہ" کے جیسے نگاہیں ملانا، "کرشمہ" کے جیسے نگاہیں جھکانا
مجھے روز فلمی ادائیں دکھانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
بشیراں کی ہٹی سے لیتا ہوں جب بھی، میں ابا کے سگریٹ نسوار ماں کی
اسی وقت تیرا ببل لینے آنا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
حسینہ کوئی دل اگر مجھ پہ ہارے، یا کردے نگاہوں سے مجھ کو اشارے
ترا اس کی اماں کو فوراً بتانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
ترے گھر میں آئے کزن کوئی تیرا، چچیرا، پھپھیرا مسیرا، ملیرا
اسے میری تعریف کر کے جلانا، اگر یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
اس غزل کو آپ تک پہنچانے میں تعاون کیا ہے اساتذہ اکرام الف عین اور محمد یعقوب آسی نے۔