فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
پاکستان کے ايک سابق سينيٹر کی جانب سے خطے ميں مبينہ امريکی عزائم کے حوالے سے تجزيات خاصے حيران کن ہيں کيونکہ حقيقت يہ ہے کہ يہ امريکی حکومت ہی تھی جس نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بارہا تسلسل کے ساتھ امدادی پيکجز، فوجی سازوسامان، لاجسٹک سپورٹ اور درجنوں ترقياتی منصوبوں کے ذريعے اس وقت مدد اور تعاون فراہم کيا تھا جب محترم سينيٹر صاحب کی اپنی جماعت ملک ميں برسر اقتدار تھی۔
چاہے وہ سال 2010 ميں سيلاب کے نتيجے ميں ہونے والی خوفناک تبائ ہو، سوات اور فاٹا ميں ہزاروں کی تعداد ميں بے گھر ہونے والے شہريوں کی آبادکاری کا معاملہ ہو يا پھر دہشت گردی کے عفريت سے لاحق خطرات سے نبرد آزما ہونے کے ليے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی افاديت ميں اضافے کے حوالے سے بے شمار کاوشيں ہوں، امريکی حکومت ان اتحاديوں ميں سرفہرست رہی ہے جنھوں نے پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کيا اور تعاون فراہم کيا اور اس سارے عرصے کے دوران موصوف سينيٹر صاحب اختيار تھے۔
ميں يہ نشاندہی بھی کرنا چاہوں گا کہ سابق سينيٹر جو امريکہ کے مذموم عزائم کے حوالے سے خيالی کہانيوں کی تشہير کر رہے ہیں، انھيں چاہیے کہ اپنے پڑھنے والوں کو يہ بھی باور کروائيں کہ انھی کی جماعت کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان نے دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی اور پاکستان ميں جمہوری اداروں کو فعال کرنے کے ضمن ميں فراہم کی جانے والی مدد اور تعاون کے اعتراف ميں ملک کا سب سے بڑا سول ايوارڈ سابق امريکی سفير رچرڈ ہالبروک کو ديا تھا۔
[URL='http://washingtonnote.com/pakistans_highe']/http://washingtonnote.com/pakistans_highe[/URL]
سابق سينيٹر کے بيان کردہ خيالات کے برعکس، پاکستان پيپلز پارٹی کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان نے بارہا خطے ميں امن اور استحکام کے قيام کے ضمن ميں امريکی حکومت کے کردار کو سراہا ہے۔
پاکستانی رياست کو کمزور کرنے کے حوالے سے امريکہ کی مبينہ سازشوں کے ضمن ميں بے مقصد کہانيوں کی بجائے محترم سابق سينيٹر صاحب کو چاہيے کہ کيری لوگر بل کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار کا جائزہ لیں جسے خود انھی کی پارٹی کے قائدين کی جانب سے منظور بھی کيا گيا تھا اور اس کی پذيرائ بھی کی گئ تھی۔
اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے اور ہميں اميد ہے کہ يہ ايک ايسا ہدف ہے جس کی سابق سينيٹر صاحب بھی حمايت کريں گے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu