اگلا افغانستان

قیصرانی

لائبریرین
ڈاکٹر بابر اعوان نے 15 اکتوبر کو یہ کالم لکھا تھا جس میں "بیس منٹ" کی ملاقات کے بارے ذکر ہے۔ مجھے اس ملاقات کی الف بے بھی معلوم نہیں لیکن یہ بات کافی اچھنبے کا باعث بنی کہ وہ ایران اور امریکہ کے درمیان خلیج کم ہونے کی پیشین گوئی کر چکے تھے۔ یہ محض معلوماتِ عامہ کے لئے شیئر کر رہا ہوں۔ براہ کرم اسے اکھاڑہ نہ سمجھئے گا :)
col6.gif

col6a.gif
 

نایاب

لائبریرین
بہت گنجلک سا کالم ہے ۔۔۔۔
گریٹ گیم تو واقعی اپنے اختتام کی جانب رواں ہے ۔
فی الحال تو پاکستان ہی نشانے پر نظر آ رہا ہے ۔۔۔
اللہ تعالی سوہنی دھرتی کا محافظ ہو ۔ آمین
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت گنجلک سا کالم ہے ۔۔۔ ۔
گریٹ گیم تو واقعی اپنے اختتام کی جانب رواں ہے ۔
فی الحال تو پاکستان ہی نشانے پر نظر آ رہا ہے ۔۔۔
اللہ تعالی سوہنی دھرتی کا محافظ ہو ۔ آمین
ڈاکٹر بابر اعوان واقعی میں بہت پیچیدہ کر کے لکھتے ہیں، جیسے کسی مقدمے کی سماعت کی تیاری کر رہے ہوں :)
 

شمشاد

لائبریرین
امریکہ کوئی گریٹ گیم کھیلنے جا رہا ہے ایران کے ساتھ دوستی کر کے۔
اب یہ گریٹ گیم پاکستان کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے افغانستان سے نیٹو فوجیوں کے لیے راستہ لینے کی کہ براستہ ایران نکل جائیں اور عربوں کے خلاف بھی گریٹ گیم ہو سکتی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
سب کو گریٹ گیم اس وقت ہی نظر آتا ہے ۔ جب وہ اچھی طرح اقتدار کے مزے لیکر اپنی اپنی خانقاؤں میں جا بیٹھتے ہیں ۔ پھر ان کا ویژن ( وجدان ) اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ ناسا میں اگلی صدی میں ہونے والی مریخ پر آبادی کاری کے خفیہ منصوبوں تک کا راز ان پر منکشف ہوجاتا ہے ۔ پانچ سال خوب آپس میں چونچیں لڑائیں ،بابر اعوان پر اب گریٹ گیم کے تھیوریاں اورحقیقتیں آشکار ہورہی ہیں ۔ بلکل اسی طرح جب حمید گل آئی ایس آئی کے سربراہ تھے اورافغان وار میں روس کے خلاف پوری کمان ان کے ہاتھ میں تھی ۔ اور ہر ہفتے یہاں واشنگٹن ماتھا ٹیکنے آتے تھے تو کیا اس وقت ان کو یہ علم نہیں تھا کہ آج سے 15 سے 20 سالوں میں کیا ہونے جا رہا ہے ۔ مگر آج ٹی وی پر بیٹھ کر امریکہ کے اگلے دس سالہ منصوبے پر خوب روشنی ڈالتے ہیں ۔ کمال ہے جب پاور اور اقتدار ہاتھ میں ہو تو سب اچھا ہوتا ہے ۔ جیسے ہی ہاتھ سے پاور اور اقتدار نکلا ۔ دہائیاں دینا شروع کردیتے ہیں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سب کو گریٹ گیم اس وقت ہی نظر آتا ہے ۔ جب وہ اچھی طرح اقتدار کے مزے لیکر اپنی اپنی خانقاؤں میں جا بیٹھتے ہیں ۔ پھر ان کا ویژن ( وجدان ) اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ ناسا میں اگلی صدی میں ہونے والی مریخ پر آبادی کاری کے خفیہ منصوبوں تک کا راز ان پر منکشف ہوجاتا ہے ۔ پانچ سال خوب آپس میں چونچیں لڑائیں ،بابر اعوان پر اب گریٹ گیم کے تھیوریاں اورحقیقتیں آشکار ہورہی ہیں ۔ بلکل اسی طرح جب حمید گل آئی ایس آئی کے سربراہ تھے اورافغان وار میں روس کے خلاف پوری کمان ان کے ہاتھ میں تھی ۔ اور ہر ہفتے یہاں واشنگٹن ماتھا ٹیکنے آتے تھے تو کیا اس وقت ان کو یہ علم نہیں تھا کہ آج سے 15 سے 20 سالوں میں کیا ہونے جا رہا ہے ۔ مگر آج ٹی وی پر بیٹھ کر امریکہ کے اگلے دس سالہ منصوبے پر خوب روشنی ڈالتے ہیں ۔ کمال ہے جب پاور اور اقتدار ہاتھ میں ہو تو سب اچھا ہوتا ہے ۔ جیسے ہی ہاتھ سے پاور اور اقتدار نکلا ۔ دہائیاں دینا شروع کردیتے ہیں ۔
ڈاکٹر بابر اعوان تو زرداری کے سوئس مقدمات کی وجہ سے بہت پہلے "یتیم" ہو گیا تھا :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان کے ايک سابق سينيٹر کی جانب سے خطے ميں مبينہ امريکی عزائم کے حوالے سے تجزيات خاصے حيران کن ہيں کيونکہ حقيقت يہ ہے کہ يہ امريکی حکومت ہی تھی جس نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بارہا تسلسل کے ساتھ امدادی پيکجز، فوجی سازوسامان، لاجسٹک سپورٹ اور درجنوں ترقياتی منصوبوں کے ذريعے اس وقت مدد اور تعاون فراہم کيا تھا جب محترم سينيٹر صاحب کی اپنی جماعت ملک ميں برسر اقتدار تھی۔


چاہے وہ سال 2010 ميں سيلاب کے نتيجے ميں ہونے والی خوفناک تبائ ہو، سوات اور فاٹا ميں ہزاروں کی تعداد ميں بے گھر ہونے والے شہريوں کی آبادکاری کا معاملہ ہو يا پھر دہشت گردی کے عفريت سے لاحق خطرات سے نبرد آزما ہونے کے ليے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی افاديت ميں اضافے کے حوالے سے بے شمار کاوشيں ہوں، امريکی حکومت ان اتحاديوں ميں سرفہرست رہی ہے جنھوں نے پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کے ساتھ مل کر کام کيا اور تعاون فراہم کيا اور اس سارے عرصے کے دوران موصوف سينيٹر صاحب اختيار تھے۔


ميں يہ نشاندہی بھی کرنا چاہوں گا کہ سابق سينيٹر جو امريکہ کے مذموم عزائم کے حوالے سے خيالی کہانيوں کی تشہير کر رہے ہیں، انھيں چاہیے کہ اپنے پڑھنے والوں کو يہ بھی باور کروائيں کہ انھی کی جماعت کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان نے دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی اور پاکستان ميں جمہوری اداروں کو فعال کرنے کے ضمن ميں فراہم کی جانے والی مدد اور تعاون کے اعتراف ميں ملک کا سب سے بڑا سول ايوارڈ سابق امريکی سفير رچرڈ ہالبروک کو ديا تھا۔


[URL='http://washingtonnote.com/pakistans_highe']/http://washingtonnote.com/pakistans_highe[/URL]


سابق سينيٹر کے بيان کردہ خيالات کے برعکس، پاکستان پيپلز پارٹی کے سربراہ اور سابق صدر پاکستان نے بارہا خطے ميں امن اور استحکام کے قيام کے ضمن ميں امريکی حکومت کے کردار کو سراہا ہے۔


پاکستانی رياست کو کمزور کرنے کے حوالے سے امريکہ کی مبينہ سازشوں کے ضمن ميں بے مقصد کہانيوں کی بجائے محترم سابق سينيٹر صاحب کو چاہيے کہ کيری لوگر بل کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار کا جائزہ لیں جسے خود انھی کی پارٹی کے قائدين کی جانب سے منظور بھی کيا گيا تھا اور اس کی پذيرائ بھی کی گئ تھی۔


اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے اور ہميں اميد ہے کہ يہ ايک ايسا ہدف ہے جس کی سابق سينيٹر صاحب بھی حمايت کريں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top