اہرام مصر اور مستقبل بینی

حمیر یوسف

محفلین
مصر کے اہرام اور انکی تفضیلات:

کتاب: سفر نامہ ابن بطوطہ (ترجمہ انیس احمد جعفری صفحہ 50۔ ناشر نفیس اکیڈمی)

)فرعون مصر خیفرے کا اہرام ابوالہول کے ساتھPyramid of Khafre with Great Sphinx of Giza)


اہرام بھی عجائبات میں سے ایک ہیں۔ لوگوں نے انکےمتعلق بہت لکھا ہے اورغور وغوص کیا ہےکہ انکی تعمیر و تاسیس کب ہوئی؟ کہتے ہیں کہ طوفان نوح سے قبل جتنے بھی علوم ظاہر ہوئے اور ہرمس اول (سب سے پہلا فرعون) سے چلے گئے ہیں۔ انکا مسکن سعید مصر اعلیٰ تھا۔ جنکو خنوق کہتے ہیں۔ یہی حضرت ادریس علیہ السلام بھی ہیں۔ انہیں نے پہلے حرکات فلکیہ اور اجرام علویہ سے بحث کی ہے۔ یہی وہ پہلے شخص بھی ہیں جنہوں نے ہیکل (آبزوٹری) قائم کی ہے جو نمونہ شان الہیٰ تھا۔ انہیں ادریس علیہ السلام نے طوفان نوح کی پیشن گوئی سے لوگوں کو ڈرایا اور اس امر کا اندیشہ کیا کہ جب طوفان نوح آئے گا تو تمام علوم نیست و نابود اور کل عمارات اور کارخانے منہدم ہوجائے گے۔ اس طوفان نوح سے حفاظت کے لئے اہرام و برابی قائم کئے گئے۔ اور جملہ صنائع و آلات کی صورتیں اور نقشے ان عمارات میں ثبت کئے اور ان تمام عمارات میں تمام علوم مرسوم کئے تاکہ انکو دوامی اور پائیداری حاصل ہو۔


اہرام مصر میں ایک فرعون کی قبر پر بنے جند تصویری نقشے، جنکو قدیم مصری زبان بھی کہاجاتا تھا۔ اسکو ہائیرو گلف hieroglyphs
بھی کہتے ہیں۔ اس میں چند ہائیرو گلف میں واضح آپکو ایک ہیلی کاپٹر، آبدوز اور ہوائی جہاز کی تصاویر دکھائی دے رہی ہیں۔یہ ایک مصری فرعون سیتی اول Seti I کی قبر و تابوت کے اوپر نقش کئے گئے تھے جو آج سے تقریبا ساڑھے تین ہزار برس پہلے قدیم مصر کا حکمران تھا



سیتی اول، فرعون مصر۔ عہد حکومت
1294 BC to 1279 BC یا 1290 BC to 1279 BC
 

حمیر یوسف

محفلین
ازرائے کرم اس لڑی کا عنوان "اہرام مصر اور مستقبل بینی " سمجھا جائے نہ کہ "مستقل بینی"۔ عنوان رکھتے ہوئے ایک معمولی سی ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی، اس کو صحیح کرلیا جائے۔ شکریہ
 

m s aimun

محفلین
ادریس علیہ السلام ماضی قریب کےانبیاء میں سے ہیں جبکہ نوح علیہ السلام ماضی بعید کے نبی ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے متصل دور کے اور ادریس علیہ السلام حضرت لوط علیہ السلام کے دور کے لگ بھگ لہٰذ ادریس علیہ السلام کا طوفان نوح میں کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی یہ اہرام فراعین مصر کے مقبروں کے لیئے بنے ہیں ۔ بلکہ یہ اہرام یوسف علیہ السلام نے بنوائے تھے جنہیں مصرف نہ ہونے پر فراعین کے مقبروں میں تبدیل کردیا گیا ۔
(م ص ایمن )۔۔ (محقق مصنف ماہر تقویم )
 

فرقان احمد

محفلین
ادریس علیہ السلام ماضی قریب کےانبیاء میں سے ہیں جبکہ نوح علیہ السلام ماضی بعید کے نبی ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے متصل دور کے اور ادریس علیہ السلام حضرت لوط علیہ السلام کے دور کے لگ بھگ لہٰذ ادریس علیہ السلام کا طوفان نوح میں کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی یہ اہرام فراعین مصر کے مقبروں کے لیئے بنے ہیں ۔ بلکہ یہ اہرام یوسف علیہ السلام نے بنوائے تھے جنہیں مصرف نہ ہونے پر فراعین کے مقبروں میں تبدیل کردیا گیا ۔
(م ص ایمن )۔۔ (محقق مصنف ماہر تقویم )
ایمن بھیا! اپنا تفصیلی تعارف کروانے کے لیے درج ذیل ربط پر کلک کریں۔
اپنا تعارف کروائیں!
 

ابو کاشان

محفلین
ادریس علیہ السلام ماضی قریب کےانبیاء میں سے ہیں جبکہ نوح علیہ السلام ماضی بعید کے نبی ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے متصل دور کے اور ادریس علیہ السلام حضرت لوط علیہ السلام کے دور کے لگ بھگ لہٰذ ادریس علیہ السلام کا طوفان نوح میں کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی یہ اہرام فراعین مصر کے مقبروں کے لیئے بنے ہیں ۔ بلکہ یہ اہرام یوسف علیہ السلام نے بنوائے تھے جنہیں مصرف نہ ہونے پر فراعین کے مقبروں میں تبدیل کردیا گیا ۔
(م ص ایمن )۔۔ (محقق مصنف ماہر تقویم )
لیکن تاریخ کی کتابوں میں حضرت ادریس علیہ السلام کو حضرت نوح علیہ السلام کے پردادا بھی بتایا گیا ہے۔ مثلا "نوح (علیہ السلام) بن لامک بن متوشالح یا متوشالخ بن ادریس [ حنوک یا اخنوک ] بن یارد بن مہلل ایل بن قینان بن انوس بن شیث(علیہ السلام) بن آدم(علیہ السلام)۔" یہ ویکیپیڈیا میں ہے۔
 
لیکن تاریخ کی کتابوں میں حضرت ادریس علیہ السلام کو حضرت نوح علیہ السلام کے پردادا بھی بتایا گیا ہے۔ مثلا "نوح (علیہ السلام) بن لامک بن متوشالح یا متوشالخ بن ادریس [ حنوک یا اخنوک ] بن یارد بن مہلل ایل بن قینان بن انوس بن شیث(علیہ السلام) بن آدم(علیہ السلام)۔" یہ ویکیپیڈیا میں ہے۔
مشہور تاریخ کی کتاب طبقات ابن سعد میں بھی شاید ایسا ہی ہے۔
 

نکتہ ور

محفلین
ازرائے کرم اس لڑی کا عنوان "اہرام مصر اور مستقبل بینی " سمجھا جائے نہ کہ "مستقل بینی"۔ عنوان رکھتے ہوئے ایک معمولی سی ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی، اس کو صحیح کرلیا جائے۔ شکریہ
اتنے سالوں سے لڑی کا عنوان درست نہ ہو سکا۔
 
Top