ساحر :::: اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں -- Sahir Ludhianvi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ

ساحر لدھیانوی

اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں

کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں

ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں

سر سلامت ہے تو کیا سنگِ ملامت کی کمی
جان باقی ہے، تو پَیکانِ قضا اور بھی ہیں

مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آجائے
لوگ کہتے ہیں کہ، ارباب جفا اور بھی ہیں

ساحر لدھیانوی
 
Top