اہلِ دنیا کی دو رنگی
یوں ہاتھ نہ تھامیں جو گرے بندۂ معبود
تابوت کو دینا ہو جو کاندھا تو ہیں موجود
یوں جانتے ہیں قرضِ حَسَن دینے کو بے سُود
زر صرف ہو میّت کے جو ماتم میں تو خوشنود
یوں بھول کے بھی ذکر نہیں کرتے ہیں اُس کا
مرجاتا ہے جب کوئی تو دم بھرتے ہیں اُس کا
میر انیسؔ