ہاہاہاہاہا اچھا طریقہ ہے حفظ ما تقدم کااہلِ محبّان پاکستان، یعنی کراچی کی عوامتحریکِ انصاف عمران خان کے 25 دسمبر 2011 کے جلسے میں شریک ہو کراس جلسے کو کامیاب بنائیں لیکن یاد رہے! الیکشن میں کامیاب کراچی کو OWN کرنے والے مخلص لوگوں کو ہی کرنا ہے۔
میں تو شریف سا آدمی ہوں سیاسیات سے دور ہی بھاگتا ہوں۔۔
بہت جلدی سمجھ گئے آپ۔ بہت خوب۔ہاہاہاہاہا اچھا طریقہ ہے حفظ ما تقدم کا
نیک کام سے دور بھاگنا گناہ ہے۔میں تو شریف سا آدمی ہوں سیاسیات سے دور ہی بھاگتا ہوں۔۔
عمران خان کو کراچی والوں کے تعاون سے کراچی میں کامیاب پُرامن جلسہ کرنے پرکراچی کے پُرامن لوگوں کی طرف سے ڈھیر ساری مبارکبادیں۔۔۔
جیتے رہیں اور خوش رہیں اور اپنے وعدوں کو پورا کریں۔
خوبصورت چہرہ اور بڑی بات۔
"جب میرا قائد کسی کے سر پہ ہاتھ رکھ دے تو اللہ کے فضل و کرم سے اُس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے الحمداللہ"۔ جسٹ کمپئر دِس ایونٹ ود مے ٹوئنٹی فرسٹ دھرنا اِن کراچی۔
کاشفی بھائی جو بات آپ اتنے فخر سے کہہ رہے ہیں۔ کیا وہ واقعی فخر کی بات ہے؟
کاشفی بھائی !
مجھے خوشی ہے کہ آپ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کراچی والے واقعی مثبت سوچ رکھتے ہیں اور یہ بات انہوں نے کل ثابت بھی کر دی ہے۔ کسی کو وارم ویلکم کرنے سے کوئی چھوٹا نہیں ہو جاتا بلکہ اس سے عوام کے دلوں میں آپ کا وقار اور بڑھ جاتا ہے۔ یہی بات اگر 12 مئی 2009 کو بھی مدِ نظر رکھی جاتی تو خونِ ناحق سے بچا جا سکتا تھا۔
سیاست دان عوام کے دل اپنے نظریات کی بنیاد پر جیتتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا نظریہ بہت واضح اور کلیر ہو اور ان کی سیاست نظریہ ء ضرورت کے ارد گرد نہ گھومتی ہو وہ بہت جلد عوام کے دلوں میں جگہ بنا لیتے ہیں۔
اگر پاکستان کی عوام بلا امتیازِ رنگ و نسل اور بغیر کسی عصبیت کے اپنے رہنماؤں کا انتخاب کرتے رہیں تو ایک نہ ایک دن اس قوم کو اپنی منزل ضرور مل جائے گی۔ لیکن اگر ہم لوگ زبان، رنگ، نسل اور علاقوں کی تقسیم میں ہی لگے رہیں گے تو ہم کبھی بھی اس سطح سے نہیں اُٹھ سکیں گے جس پر ہم آج ہیں۔ جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ یہ سندھیوں یا پنجابیوں یا بلوچوں یا پٹھانوں یا مہاجروں کا ملک ہے ۔ اس وقت یہ صرف مسلمانوں کا ملک تھا اور اس کے سب شہری پاکستانی تھے۔ آج پھر پاکستان کو پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ اگر ہم تمام چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کو فوقیت دیں تو انشااللہ ہماری منزل آسان ہوگی۔
آپ میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور میں آپ کو اپنا بھائی ہی سمجھتا ہوں اسی لئے اُمید کرتا ہوں کہ میری کوئی بات آپ کو ناگوار نہیں گزرے گی۔
اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے بھیپاکستان کے شہری تھے ہم پاکستان سے پہلے بھی(سید حیدر عباس رضوی )
"جب میرا قائد کسی کے سر پہ ہاتھ رکھ دے تو اللہ کے فضل و کرم سے اُس کی کامیابی یقینی ہوجاتی ہے الحمداللہ"۔ جسٹ کمپئر دِس ایونٹ ود مے ٹوئنٹی فرسٹ دھرنا اِن کراچی۔
عمران خان کی کامیابی آپ کے قائد کا ہاتھ ان کے سر پر ہونے کہ وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے ہے کہ جن کا ہاتھ آپ کے قائد کے سر پر ہے ان کا دوسرا ہاتھ عمران کے سر پر آگیا ہے،،