ایم کیو ایم کے قائد کی طرف سے شوشہ چھوڑا گیا تھا کہ وہ اپنے خطاب میں بہت اہم رازوں سے پردہ اٹھائیں گے لیکن جب اس نے خطاب کیا تو یہ کہہ کر حاضرین اور سامعین کو بے وقوف بنایا کہ " پردہ نہ اٹھاؤ پردے میں رھنے دو ۔ پردہ جو اٹھ گیا تو بیت کھل جائے گا " اب کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ پوچھتا میرے پردیسی قائد اتنے دنوں سے جو ڈھنڈورا پیٹا جا رہا تھا کہ اہم رازوں کا انکشاف کریں گے اس کا کیا ہوا ۔
الطاف حسین کے خطاب کی ایک اور بات یہ تھی کہ شہباز شریف نے طالبان کے حق میں بیان دیا ہے جس سے پنجاب کے لوگ بھی شرمندہ ہیں ۔ جب بندے کے پاس کوئی خاص بات نہ ہو تو صرف آئیں بائیں شائیں ہی کر سکتا ہے ۔ کیا یہاں پر موجود پنجاب سے تعلق رکھنے والے دوست بتا سکتے ہیں کہ انہیں شہباز شریف کے بیان میں کیا غلط لگا جس پر انہیں شرمندگی ہو ۔ کیونکہ کل میں حامد میر کا کیپٹل ٹاک دیکھ رہی تھی اس میں موضوع بحث یہی تھا حامد میر کے اس سوال پر کے طالبان پنجاب کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ طالبان کو پنجاب پر حملے نہیں کرنے دیں گے اور طالبان اگر غیر ملکی تسلط کے خلاف صف آراء ہیں تو ہم بھی غیر ملکی تسلط کو نہیں مانتے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بڑے واضع طور پاکستان کا نام لے کر کہا کہ طالبان کو ایسی حرکتون سے باز آنا ہو گا ۔ لیکن بھلا ہو ہمارے سیاسی راہنماؤں کا جو آدھی بات لے کر عوام کو بے وقوف بنانے نکل پڑے ۔ الطاف کو پتا ہونا چاہییے کہ عوام اب کافی باشعور ہو چکی ہے ۔