اہل علم سے گذارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں

aqeel qureshi

محفلین
سوانحیات مشہور ولی اللہ مولانا غلام رسول قلعوی ؒ مطالعہ کرتے ہوئے چند باتیں ایسی پڑی جن کی کچھ سمجھ نہ آسکی ،وضاحت کے لئے اہل علم سے گذارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں
1
image.png
جب مولانا غلام رسول ؒ تسلی کے بعد سید میر ؒ کوٹھا شریف بعیت ہوتے ہیں ،تو فرماتے ہیں ،حضرت کا فیض،،،،،،،تمام لظائف جاری ہو گئے
سوال میرا یہ کہ یہ لطائف کیا ہوتے ہیں؟جسکا ذکر مولانا غلام رسول کر رہے ہیں۔
مزید دیکھے ایساہی ایک واقعانکا شاگردلکھتے ہیں:۔
image.png
اب انڈر لائن عبارت کو غور سے پرھے تو ایک خاص کفیت کا ذکر ہے ،کہ ذکر جارہ ہو گیا،اب مزید یہی واقعہ آگے پڑھتے ہیں:۔
image.png
اب یہاں پر لطیفہ قلب باقی رہنے کا ذکر ہے ،یعنی دیگر لطائف بھی ہیں ،مگر انکا ایک لطیفہ قلب رہ گیا،میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ لطائف کیا ہوتے ہیں،یہ واضح رہے کہ مولانا غلام رسول ؒ اولین علماء اہلحدیث میں سے ،اور شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی ؒ کے شاگرد تھے۔اور آپکی خدمات کو آج کے اہلحدیث بھی بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔رحمہ اللہ
 
ان صفحات میں جن لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ تصوف کے نقشبندی سلسلہ طریقت سے وابستہ تھے۔۔۔۔اور یہ لطائف وغیرہ بھی نقشبندی سلسلے کی مخصوص اصطلاحات میں شامل ہیں۔ انکا مختصراّ تعارف یہ ہے کہ بعض نقشبندی صوفیہ کے مطابق عالمِ امر میں کچھ حقائق ہیں جنہیں بالترتیب نفس، قلب، روح، سرّ، خفیٰ اور اخفیٰ کہا جاتا ہے۔۔۔یہ دراصل انسان کی Abstract Reality کے چھ مختلف اعتبارات ہیں یا یوں کہیں گے کہ ایک ہی حقیقت کو جب چھ مختلف اینگلز اور لیولز levels سے دیکھا جائے تو یہ لطافت subtlity کے درجات کے اعتبار سے چھ لطائف کہلاتے ہیں جنکا تعلق عالمِ امر سے ہے اور ان میں سب سے کم لطافت نفس کی ہے جب زیادہ لطافت ہو تو اسکو قلب کہتے ہیں اسے زیادہ روح پھر سر secret پھر خفی hidden اور پھر اخفیٰ most hidden۔۔۔۔جب وہی انسان عالمِ خلق میں جسمانیت کے لباس میں آیا تو اسکے جسم میں چھ مختلف مقامات کا ان چھ لطائف سے ایک ناقابلِ بیان لیکن قابلِ وجدان تعلق پیدا ہوگیا چنانچہ نفس کا تعلق انسان کی ناف سے، قلب کا تعلق انسان کے دل سے، روح کا تعلق انسان کے دل کے سامنے سینے کے دائیں طرف والے حصے سے، سر کا تعلق ان دونوں کے درمیان قدرے بلند حصے سے، خفی کا تعلق ماتھے پر دونوں بھنووں کے درمیان (جہاں ہندو تلک بھی لگاتے ہیں) اور اخفی کا تعلق دماغ کے اوپر سر کے وسط میں ایک پوائنٹ سے قرار پایا۔۔۔۔چنانچہ نقشبندی سسلسلےکے صوفیہ جب اپنے مرید کو کچھ ذکر و مراقبے کی تلقین کرتے تھے تو بالترتیب ان مقامات کو ذکر سے activate کی جاتا تھا جس سے مرید کو مختلف قسم کے انوار، مشاہدات اور کیفیات محسوس ہوتی تھیں جنہیں ان لطائف کا جاری ہونا کہا جاتا ہے۔۔۔واللہ اعلم بالصواب
 

آبی ٹوکول

محفلین
کیا بات ہے غزنوی بھائی انتہائی مؤثر انداز میں آپ نے بات کو سمجھا دیا میں نے جب یہ دھاگا دیکھا تو سب سے پہلے آپ ہی کا خیال آیا مگر چونکہ مجھے کسی کو ٹیگ " ویگ " کرنا آتا ہی نہیں اور یہ کہ مجھے یقین تھا کہ آپ ضرور آئیں گے یہاں، تو تب سے ویٹ کررہا تھا ماشاء اللہ ، اللہ کرئے ذور قلم اور زیادہ ۔۔۔والسلام
 
ان صفحات میں جن لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ تصوف کے نقشبندی سلسلہ طریقت سے وابستہ تھے۔۔۔ ۔اور یہ لطائف وغیرہ بھی نقشبندی سلسلے کی مخصوص اصطلاحات میں شامل ہیں۔ انکا مختصراّ تعارف یہ ہے کہ بعض نقشبندی صوفیہ کے مطابق عالمِ امر میں کچھ حقائق ہیں جنہیں بالترتیب نفس، قلب، روح، سرّ، خفیٰ اور اخفیٰ کہا جاتا ہے۔۔۔ یہ دراصل انسان کی Abstract Reality کے چھ مختلف اعتبارات ہیں یا یوں کہیں گے کہ ایک ہی حقیقت کو جب چھ مختلف اینگلز اور لیولز levels سے دیکھا جائے تو یہ لطافت subtlity کے درجات کے اعتبار سے چھ لطائف کہلاتے ہیں جنکا تعلق عالمِ امر سے ہے اور ان میں سب سے کم لطافت نفس کی ہے جب زیادہ لطافت ہو تو اسکو قلب کہتے ہیں اسے زیادہ روح پھر سر secret پھر خفی hidden اور پھر اخفیٰ most hidden۔۔۔ ۔جب وہی انسان عالمِ خلق میں جسمانیت کے لباس میں آیا تو اسکے جسم میں چھ مختلف مقامات کا ان چھ لطائف سے ایک ناقابلِ بیان لیکن قابلِ وجدان تعلق پیدا ہوگیا چنانچہ نفس کا تعلق انسان کی ناف سے، قلب کا تعلق انسان کے دل سے، روح کا تعلق انسان کے دل کے سامنے سینے کے دائیں طرف والے حصے سے، سر کا تعلق ان دونوں کے درمیان قدرے بلند حصے سے، خفی کا تعلق ماتھے پر دونوں بھنووں کے درمیان (جہاں ہندو تلک بھی لگاتے ہیں) اور اخفی کا تعلق دماغ کے اوپر سر کے وسط میں ایک پوائنٹ سے قرار پایا۔۔۔ ۔چنانچہ نقشبندی سسلسلےکے صوفیہ جب اپنے مرید کو کچھ ذکر و مراقبے کی تلقین کرتے تھے تو بالترتیب ان مقامات کو ذکر سے activate کی جاتا تھا جس سے مرید کو مختلف قسم کے انوار، مشاہدات اور کیفیات محسوس ہوتی تھیں جنہیں ان لطائف کا جاری ہونا کہا جاتا ہے۔۔۔ واللہ اعلم بالصواب
آپ نے اچھے انداز میں وضاحت کردی لیکن میں ایک کنفیوژن کا شکار ہو گیا۔ جیسا کہ سائل نے اوپر بیان کیا کہ مولانا غلام رسول ؒ اولین علماء اہلحدیث میں سے تھے، اور عام تاثر یہ ہے کہ اہلحدیث حضرات پیری مریدی وغیرہ کے سخت خلاف ہیں تو مولانا غلام رسول نے صوفیا کے سلاسل کا حوالہ اور ذکر کیوں کیا؟ اور آجکل کے اہلحدیث حضرات ان باتوں کیوں سخت خلاف ہیں؟
 
Top