اہل لاہور، آپ کی جراتوں کو میرا سلام

جوش

محفلین
مندرجہ زیل کالم بی بی سی کی سایٹ سے لیا گیا ہے- صرف عنوان تبدیل کیا گیا ہے۔

مسلم لیگ نون کی جارحانہ ریلی نے خود لاہور والوں کو حیران کرکے رکھ دیا ہے۔نواز شریف جب پہلی رکاوٹ توڑ کرنکلے تو میں نے لوگوں کو دیوانہ وار ان کی جانب بھاگتے دیکھا۔ ماڈل ٹاؤن کی گلیاں نعرے مارتے کارکنوں کو ایسے اگلنے لگیں جیسے کلاشنکوف کی نالی سے گولیاں نکلتی ہیں۔ صرف دس منٹ کےاندر تعداد تین سو سے بڑھ کر تین ہزار ہوچکی تھی اور اگلے ایک گھنٹے کے اندر یہ دس ہزار سے تجاوز کرگئی۔

شام کو اہلیان لاہور نے نواز شریف کو لانگ مارچ کا تحفہ دیکر رخصت کیا تو اس وقت جلوس کی تعداد تیس ہزار سے زیادہ ہوچکی تھی اور اس سے کہیں زیادہ تعداد نواز شریف کو رخصت کرکے گھروں لوٹ گئی تھی۔

لاہور کے شہریوں نے گزشتہ بارہ چودہ برس کےدوران ایسی پرتصادم اتنی بڑی ریلی نہیں دیکھی تھی اور اس بار لانگ مارچ کچلنے کے لیے جتنے سخت اقدامات کیے گئے تھے اس کی مشرف کے فوجی دور میں بھی نظیر نہیں ملتی۔ ایسے حالات میں اتنی بڑی ریلی کو خود مسلم لیگی حلقے معجزہ قرار دے رہے ہیں۔

'میں نے قدم بڑھا دیا ہے اپنا وعدہ پورا کرو میرے ساتھ آؤ ہم اس ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔ نواز شریف نے ’معجزاتی ریلی‘ نکالنے سے پہلے میڈیا کے ذریعے عوام سے جذباتی خطاب کیا تھا۔

مقامی میڈیا نے نواز شریف کی تقریر براہ راست دکھائی۔ مسلح پولیس میں محصور نواز شریف کی آٹھ منٹ کی جذباتی تقریر نے لاہور میں آگ سی لگا دی تھی۔ کارکن انتہائی جذباتی ہوگئے۔ میں نے سنا ایک کارکن کہہ رہا تھا کہ کسی نے نواز شریف کو انگلی بھی لگائی تو میں اس کےٹکڑے کردوں گا۔

نظربندی کے ریاستی پروانے ردی کے ٹکڑوں سے حقیر ہوگئے، پابندیوں کی خاردار تاریں موم بن کر پگھل گئیں اور رکاوٹوں کے کنٹینر آبی بخارات بن ہوا میں تحلیل ہوگئے۔ کالی وردی والے ظالم پولیس اہلکار ایسے نیک بنے کہ لاہور کی سڑکیں پنجاب پولیس زندہ باد کے عجیب نعروں سے گونجنے لگیں۔

پولیس پسپا ہونے کے مناظر براہ راست نشر ہوئے تو عوام میں رہا سہا خوف بھی ختم ہوگیا ہے اور یہ حیرت انگیزمنظر دیکھنے میں آیا کہ عورتیں اپنے بچے گودی میں اٹھائے جلوس میں شامل تھیں۔

بے بس ہونے کے بعد کوئی چارہ نہ دیکھ کر پولیس نے یہ افواہ پھیلا دی کہ نواز شریف اب گورنر ہاؤس پر حملہ کرنے والے ہیں۔ اس آڑ میں مظاہرین سے متصادم پولیس کی ساری فورس صرف اور صرف گورنر ہاؤس کے باہر لگا دی گئی۔ مال روڈ پر جماعت اسلامی کے تربیت یافتہ کارکنوں سے جان چھڑا کر پولیس فورس نے اس گورنر ہاؤس کے سامنے سکھ کا سانس لیاجس کے اندر سلمان تاثیر بیٹھے ان حالات کا جائزہ لے رہے تھے۔

پورے دن کے دوران نہ تو کسی ٹی وی چینل نے ان کی پراعتماد مسکراہٹ کی جھلک دکھائی اور نہ ہی منظور وٹو سمیت ان پانچ وفاقی وزیروں کی کوئی آواز سنائی دی جنہیں آصف زرداری نے لانگ مارچ کنٹرول کرنے کے لیے پنجاب بھیجا تھا۔

ہو سکتا ہے کہ سلمان تاثیر یہ سوچ رہے ہوں کہ وہ لانگ مارچ روکنے میں ناکامی کا صدر آصف زرداری کو کیا جواز پیش کریں گے؟کیونکہ ابھی تک وہ پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کو اس بات پر مطمئن نہیں کرسکے کہ انہوں نےگورنر راج کے بدلے بہتر گھنٹے کے اندر پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم کردینے کا دعویٰ کس بل بوتے پر کیا تھا۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ سلمان تاثیر بلو دی بیلٹ انہیں ہٹ کرتے ہیں آج نوازشریف کےحامیوں نے انہیں بھی جواب دیا ہے۔

لیگیوں نے تمام سرکاری پابندیوں کو اپنے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھ کرایک طرح سے پنجاب میں گورنر کے راج کواوپرنیچے دائیں بائیں ہرطرف سے ہٹ کیا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ لاہور نوازشریف کا آبائی شہر اور مسلم لیگ نون کا گڑھ ہے لیکن شریف کے زیادہ تر حمایتی خاموش ووٹر ہیں۔ وہ بھی ایسے کہ اگر حالات پرامن ہوں تو تب ہی ووٹ ڈال آتے ہیں لیکن مسلم لیگیوں کا آج کا رویہ حیرت انگیز تھا۔ وہ مسلم لیگ کے شہری بابو نہیں بلکہ پی پی کے جیالے اور جمیعت کے لڑاکے لگ رہے تھے۔

پندرہ برس پہلے تحریک نجات کے دوران بھی نواز شریف نے لاہور میں ایک بڑا جلوس نکالا تھا لیکن اس زمانے میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ریاستی تشدد کے ایسے ہتھکنڈے استمعال نہیں کیے تھے جن کا مسلم لیگ نون آج کل سامنا تھا۔

اس میں کوئی شک نہیں لاہور بھٹو کے پرستار دیوانوں کا شہر بھی ہے لیکن صرف ایک برس پہلے جب مرحومہ بے نظیر بھٹو کو لانگ مارچ سے روکنے کے لیے مشرف حکومت نے ڈیفنس میں نظر بند کیا تھا تو ان کے جیالے اپنے بل بوتے پر انہیں ایک چوراہا بھی پار نہیں کرواسکے تھے۔

اس اتوار کو نواز شریف کے حامیوں نے وہ کام کردکھایا ہے جس کی ان سے کبھی توقع نہیں کی گئی۔

لانگ مارچ کی پیشرولاہور کی اس ’لیگی ریلی‘ نے پورے ملک کے سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔

لانگ مارچ کراچی کوئٹہ پشاور ملتان سے ناکام ہوچکی تھی۔ وہ بلوچستان سے ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکی اور سندھ کی سرحد اس کے لیے سات سمندر بن چکی تھی۔ملتان سے چھ سو کارکنوں کا جو جلوس نکلا تھا وہ چھ کلومیٹر بعد ہی کہیں گم ہوگیا۔

ریاستی تشدد نے تحریک کےحامیوں کے چہروں میں مایوسی کے بادل لہرا دیئے تھے لیکن اہل لاہور نے امیدوں کے ایسے دیے روشن کردیئے ہیں جن میں سورج کی سی تپش دینے کے صلاحیت موجودہے۔
 

جوش

محفلین
مان گئے لاہوریوں کو!

زندہ دلان لاہور کو کون نہیں مانتا۔۔۔۔ نہیں مانتا تو صرف آصف ضررداری اور مسخرہ اعظم سلمان تاثیر۔۔۔ جنہوں نے اپنے قدموں سے لاہوریوں کے اس جمہوری منڈیٹ کو کچلنے کی کوشش کی جو کہ لاہور اور پنجاب والوں نے مسلم لیگ نواز گروپ کو دیا۔۔۔۔
 

طالوت

محفلین
بلاشبہ ، پاکستان میں اگر کوئی صحیح معنٰی میں جیالے ہیں تو وہ جماعت اسلامی کے کارکن ہیں جو کسی پابندی ، زبردستی کو خاطر میں نہیں لاتے (پیپ ای کی "جیالی" فوج بھی ان کے مقابل کچھ نہیں) ۔۔ مگر کمال حیرت ہے لیگیوں پر کہ خاموشی کیا توڑی کہ تاریخ بدل کر رکھ دی ۔۔
مگر اصل النسل جیالے تو وکلاء ثابت ہوئے ہیں !
وسلام
 
زندہ دلان لاہور کو کون نہیں مانتا۔۔۔۔ نہیں مانتا تو صرف آصف ضررداری اور مسخرہ اعظم سلمان تاثیر۔۔۔ جنہوں نے اپنے قدموں سے لاہوریوں کے اس جمہوری منڈیٹ کو کچلنے کی کوشش کی جو کہ لاہور اور پنجاب والوں نے مسلم لیگ نواز گروپ کو دیا۔۔۔۔

تصیح کرنا چاہتا ہوں آسف ضررداری اور سلمیٰ نتا سیر نے کچھ نیا نہیں کیا ہاں کہتے ہیں برے کی برائی سے نہیں بلکہ شریف کی شرافت سے سنبھلنا چاہیئے اب اس بات میں میرا مطلب حقیقی عام شریف آدمی سے ہے جس نے اس تمام قضیئے سے ایک سبق سیکھا ہے ۔ اپنا حق مانگو ۔ پھر مانگو ۔ پھر مانگو ۔ اگر نہ ملے تو دکھا دو کہ حق مارنے کا انجام کیا ہوتا ہے ۔
 

مغزل

محفلین
لو جی قصہ تمام ہوا ۔۔ مگر

سی جے کی بحالی =

شجر پہ رنگِ بحالی دکھائی دینے لگا
تو پھر شجر ہی خیالی دکھائی دینے لگا

کیوں کیا کہتے ہیں آپ دوست ؟؟
 

زینب

محفلین
نواز شریف اگر اس وقت سٹنیڈ نا لیتا باہر نا نکلتا نطر بندی کے احکامات کے بعد تو یہ تحریک کبھی کامیاب نا ہوتی۔نواز شریف نے جرات مندانہ فیصلہ کیا جس سے کامیابی نصیب ہوئی ۔۔۔۔۔کل لاہور میں صرف ن لیگ کے لوگ نہیں تھے جماعت اسلام تحریک انصاف اور وکیل سب کی جرات کا اقرار کرنا چاہیے اور ان جماعتوں‌کے لیڈروں نے جس طرح کام کیا قابل تحسین ہے سب کو اس کامیابی پر دلی مبارک باد
 

فرخ منظور

لائبریرین
نواز شریف اگر اس وقت سٹنیڈ نا لیتا باہر نا نکلتا نطر بندی کے احکامات کے بعد تو یہ تحریک کبھی کامیاب نا ہوتی۔نواز شریف نے جرات مندانہ فیصلہ کیا جس سے کامیابی نصیب ہوئی ۔۔۔۔۔کل لاہور میں صرف ن لیگ کے لوگ نہیں تھے جماعت اسلام تحریک انصاف اور وکیل سب کی جرات کا اقرار کرنا چاہیے اور ان جماعتوں‌کے لیڈروں نے جس طرح کام کیا قابل تحسین ہے سب کو اس کامیابی پر دلی مبارک باد

مگر اتنی بڑی بڑی باتیں کرنے اور نعرے لگانے والا عمران خان کیوں روپوش تھا؟
 

طالوت

محفلین
اچھا سوال ہے ، واقعی وہ نظر نہیں آیا ، مگر میرا خیال ہے کہ وہ پہلے سے ہی اسلام آباد میں روپوش تھا ، اور عین دھرنے کے وقت انٹی دینی تھی ، کیوں کہ پولس اسے سرگرمی سے تلاش کر رہی تھی ۔۔
وسلام
 

زینب

محفلین
پا جی کیوں دیتا گرفتاری کیا جرم کیا تھا اس نے۔کس قانون کے تحت دیتا گرفتاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے 16 کو پنڈی کچہری سے ریلی کا اغاز کرنا تھا۔۔۔۔۔۔۔ویسے وت بہت سے لیڈر روپوش تھے ۔۔۔۔۔جنہوں نے گرفتاری نہین دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اچھا سوال ہے ، واقعی وہ نظر نہیں آیا ، مگر میرا خیال ہے کہ وہ پہلے سے ہی اسلام آباد میں روپوش تھا ، اور عین دھرنے کے وقت انٹی دینی تھی ، کیوں کہ پولس اسے سرگرمی سے تلاش کر رہی تھی ۔۔
وسلام

قبلہ کل کا دن امتحان کا دن تھا جس میں عمران خان فیل ہوگیا۔ سب لیڈر جمع تھے اور یہ صاحب لڑکیوں کی طرح منہ چھپاتے پھر رہے تھے۔
 

زین

لائبریرین
پہلے یہ تو بتائیں کہ کون کون جمع تھے۔ ؟ شہباز شریف ، قاضی حسین احمد سبھی تو روہوش ہوئے تھے۔
 

طالوت

محفلین

قبلہ کل کا دن امتحان کا دن تھا جس میں عمران خان فیل ہوگیا۔ سب لیڈر جمع تھے اور یہ صاحب لڑکیوں کی طرح منہ چھپاتے پھر رہے تھے۔

میرا خیال ہے یہ ان(اپوزیشن و وکلاء و دیگر) کی مشترکہ حکمت عملی تھی کوئی وہاں سے کوئی یہاں سے ، تاکہ اگر کسی جگہ سے نہ پہنچا جا سکے تو دوسری طرف سے لوگ آنے کی کوشش کریں ۔۔
وسلام
 

زینب

محفلین
یہی تھا چوہدری نثار بھی نہیں تھا سامنے خوجہ آصف،شہباز شریف،قاضی عمران ان کا یہی پلان تھا کہ اگر کچھ سامنے رہنے سے گرفتار ہو بھی جایئں تو جو باہر ہوں وہ تحریک کو جاری رکھ سکیں ۔۔۔۔اگر سارے ہی اندر ہو جاتے تو تحریک ٹھنڈی پڑ جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
پہلے یہ تو بتائیں کہ کون کون جمع تھے۔ ؟ شہباز شریف ، قاضی حسین احمد سبھی تو روہوش ہوئے تھے۔

قاضی حسین احمد اور شہباز شریف کا میڈیا بتا رہا تھا کہ پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد شہباز اور قاضی نے میڈیا سے بات بھی کی تھی۔ لیکن ابھی تک عمران خان کا کوئی سراغ نہیں۔
 

مغزل

محفلین
سخنور صاحب ۔ عمران خان کو گرفتارکر لیا گیا تھا ، کسی کی نیت پر شک کرنا اچھی بات نہیں ۔

اسلام آباد:عمران خان کو گرفتار کر لیا
اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔آج نیوز کے مطابق عمرپولیس نے ان خان کو گرفتار کر لیا ہے۔وکلا کے لانگ مارچ اور دھرنے کو روکنے کے لئے سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔
 

زونی

محفلین

قاضی حسین احمد اور شہباز شریف کا میڈیا بتا رہا تھا کہ پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد شہباز اور قاضی نے میڈیا سے بات بھی کی تھی۔ لیکن ابھی تک عمران خان کا کوئی سراغ نہیں۔






فرخ‌بھائی عمران خان بھی شہباز شریف کے ساتھ ہی روپوش تھا ، کل بھی اس نے میڈیا پہ بات کی تھی اور اس وقت وہ میڈیا سے گفتگو کر رہا ھے اور اس کا کہنا ھے کہ ریلی کیلئے پہلے ہی پلاننگ کی گئی تھی کہ نواز شریف لاہور سے قیادت کریں گے جبکہ اسلام آباد پہنچنے پہ باقی لوگ بھی شامل ہو جائینگے تاکہ دھرنے کے وقت قیادت بھی وہاں موجود ہو ۔
 

زونی

محفلین

سب کو بہت مبارک ہو ججز کی بحالی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آمریت کی تاریکی میں جمہوریت کی روشنی کی ایک کرن پھوٹی ھے اور دعا ھے کہ یہ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو اور عوام کو اتنا سیاسی شعور نصیب ہو کہ کم از کم اپنے حقوق کی حفاظت کیلئے آواز اٹھا سکیں ، آمین ۔
 

زینب

محفلین
عمران خان نے کل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حکمت عملی تھی تمام سیاسی اور وکلاء کی ۔سب نے مل کے تہہ کیا تھا کہ کچھ رہنما سامنے رہیں گےا ور کچھ انڈر گراونڈ۔۔ اگر سب گرفتار یا نظر بند ہو گئے تو تحریک دم توڑ جائے گی ۔۔

اس سے پہلے بےنظیر نے جب مشرف کے خلاف کال دی تھی لانگ مارچ کی تو بی بی کے نظر بند ہوتے ہی لانگ مارچ ناکام ہو گیا تھا۔۔۔۔۔


جو بھی ہے ایک بہترین حکمت عملی اور فوج کے شاندار رول سے پاکستانیوں‌کے چہرے لمبے عرصے بعد خوشی سے کھلے ہیں اللہ کرے ساری قوم یونہی خوشوخرم رہے
 
Top