اہم سبق

عائشہ عزیز

لائبریرین
میری ماں مجھ سے اکثر پوچھتی تھی کہ "بتاؤ! جسم کا اہم ترین حصہ کونسا ہے؟"

میں سال ہا سال اس کے مختلف جواب یہ سوچ کر دیتا رہا کہ شاید اب کے میں صحیح جواب تک پہنچ گیا ہوں۔

جب میں چھوٹا تھا تو میرا خیال تھا کہ آواز ہمارے لیےبہت ضروری ہے، لہذا میں نے کہا" امی! میرے کان"

انہوں نے کہا "نہیں۔ دنیا میں بہت سے لوگ بہرے ہیں۔ تم مزید سوچو میں تم سے پھر پوچھوں گی۔"

بہت سے سال گزرنے کے بعد انہوں نے پھر پوچھا!

میں نے پہلے سے زیادہ ذہن پر زور دیا اور بتایا کہ"امی! نظر ہر ایک کے لیے بہت ضروری ہے لہذا اس کا جواب آنکھیں ہوناچاہیے "

انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا "تم تیزی سے سیکھ رہے ہو، لیکن یہ جواب صحیح نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بہت سے لوگ اندھے ہیں"

پھر ناکامی ہوئی اور میں مزید علم کی تلاش میں مگن ہو گیا۔ اور پھر بہت سے سال گزرنے کے بعد میری ماں نے کچھ اور دفعہ یہی سوال دہرایا اور ہمیشہ کہ طرح ان کا جواب یہی تھا کہ "نہیں۔ لیکن تم دن بدن ہوشیار ہوتے جا رہے ہو۔"

پھر ایک سال میرے دادا وفات پا گئے۔ ہر کوئی غمزدہ تھا۔ ہر کوئی رو رہا تھا۔ یہاں تک کہ میرے والد بھی روئے۔یہ مجھے خاص طور پر اس لیے یاد ہے کہ میں نے کبھی انھیں روتے نہیں دیکھا تھا۔

جب جنازہ لے جانے کا وقت ہوا تو میری ماں نے پوچھا "کیا تم جانتے ہو کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کونسا ہے۔"

مجھے بہت تعجب ہوا کہ اس موقع پر یہ سوال! میں تو ہمیشہ یہی سمجھتا تھا کہ یہ میرے اور میری ماں کے درمیان ایک کھیل ہے۔

انہوں نے میرے چہرے پر عیاں الجھن کو پڑھ لیا اور کہا! "یہ بہت اہم سوال ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں کھوئے ہوئے ہو۔ ہر وہ جواب جو تم نے مجھے دیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ بھی میں نے تمہیں بتائی کہ کیوں۔ لیکن آج وہ دن ہے جب تمہیں یہ اہم سبق سیکھنا ہے”

انہوں نے ایک ماں کی نظر سے مجھے دیکھا اور میں نے ان کی آنسوؤں سے بھری آنکھیں دیکھیں۔ انہوں نے کہا! "بیٹا! جسم کا اہم ترین حصہ کندھے ہیں۔"

میں نے پوچھا! "کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے میرے سر کو اٹھا رکھا ہے؟"

انہوں نے کہا کہ "نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا کوئی پیارا کسی تکلیف میں رو رہا ہو تو یہ اس کے سر کو سہارہ دے سکتے ہیں۔ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی ان کندھوں کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں صرف یہ امید اور دعا کر سکتی ہوں کہ تمہاری زندگی میں بھی وہ پیارے اور مخلص لوگ ہوں، کہ ضرورت پڑنے پر جن کے کندھے پر تم سر رکھ کر رو سکو۔"

یہ وہ وقت تھا کہ جب میں نے سیکھا کہ جسم کا اہم ترین حصہ خودغرض نہیں ہو سکتا۔ یہ دوسروں کے لیےبنا ہے- یہ دوسروں کے دکھ درد کا ساتھی اور ہمدرد ہے۔



بہ شکریہ فیس بک
 
آخری تدوین:
بلاشبہ ایک اہم سبق عائشہ بیٹا ۔
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اُس کا بندہ بنوں گاجس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
جیتی رہیں بیٹا ۔:)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
خوشی کے موقع پر یار لوگوں کو کاندھوں پر بٹھا کر لہراتے کندھے۔۔۔۔۔
غم کے موقع پر رونے کو سہارا دیتے کندھے۔۔۔۔
جنازوں پر آخری قیام گاہ کی طرف سفر کراتے کندھے۔۔۔۔
اور جب کچھ نہ ہو تو تنہائی میں اپنے ہی شانوں پر ڈھلکے سر کو سہارتے سہلاتے کندھے۔۔۔۔

بہت خوبصورت تحریر مانو گڑیا۔۔۔ شاندار۔۔۔۔ :)
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
خوشی کے موقع پر یار لوگوں کو کاندھوں پر بٹھا کر لہراتے کندھے۔۔۔ ۔۔
غم کے موقع پر رونے کو سہارا دیتے کندھے۔۔۔ ۔
جنازوں پر آخری قیام گاہ کی طرف سفر کراتے کندھے۔۔۔ ۔
اور جب کچھ نہ ہو تو تنہائی میں اپنے ہی شانوں پر ڈھلکے سر کو سہارتے سہلاتے کندھے۔۔۔ ۔

بہت خوبصورت تحریر مانو گڑیا۔۔۔ شاندار۔۔۔ ۔ :)

بھیا یہ مجھے فیس بک سے ملا تھا
اور آپ تو ساری تحریر کا نچوڑ بتا دیتے ہیں :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بھیا یہ مجھے فیس بک سے ملا تھا
اور آپ تو ساری تحریر کا نچوڑ بتا دیتے ہیں :)
ہاں میں نے دیکھی یہ تحریر آج۔۔۔۔ لیکن سب سے پہلے یہ دیکھی۔۔۔ اور اس کے بعد فیس بک پر جابجا یہی نظر آنے لگی۔۔۔۔ :)
ہیں۔۔!!! میں نچوڑ کہاں بتاتا ہوں گڑیا۔۔۔۔ :) میں تو بات کو ایویں کھینچ رہا تھا۔۔۔ :)
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
ہاں میں نے دیکھی یہ تحریر آج۔۔۔ ۔ لیکن سب سے پہلے یہ دیکھی۔۔۔ اور اس کے بعد فیس بک پر جابجا یہی نظر آنے لگی۔۔۔ ۔ :)
ہیں۔۔!!! میں نچوڑ کہاں بتاتا ہوں گڑیا۔۔۔ ۔ :) میں تو بات کو ایویں کھینچ رہا تھا۔۔۔ :)
لیکن آپ کے بتانے سے مجھے اچھے سے سمجھ آگیا بھیا :)
 
Top