ایرانی ارب پتی کو پھانسی

شمشاد

لائبریرین
ایران کے ایک ارب پتی کو آج پھانسی دے دی گئی۔ اس پر 26 ارب ڈالر کا بنک سے فراڈ سے قرض لینے کا الزام تھا۔
http://www.arabnews.com/news/576116

TEHRAN: A billionaire businessman at the heart of a $2.6 billion state bank scam, the largest fraud case since the country’s 1979 Islamic Revolution, was executed Saturday, state television reported.
Authorities put Mahafarid Amir Khosravi, also known as Amir Mansour Aria, to death at Evin prison, just north of the capital, Tehran, the station reported. The report said the execution came after Iran’s Supreme Court upheld his death sentence.
Khosravi’s lawyer, Gholam Ali Riahi, was quoted by news website khabaronline.ir as saying that his client was put to death without any notice.
“I had not been informed about execution of my client,” Riahi said. “All the assets of my client are at the disposal of the prosecutor’s office.”
State officials did not immediately comment on Riahi’s claim.
The fraud involved using forged documents to get credit at one of Iran’s topfinancial institutions, Bank Saderat, to purchase assets including state-owned companies like major steel producer Khuzestan Steel Co.
Khosravi’s business empire included more than 35 companies from mineral water production to a football club and meat imports from Brazil. According to Iranian media reports, the bank fraud began in 2007.
A total of 39 defendants were convicted in the case. Four received death sentences, two got life sentences and the rest received sentences of up to 25 years in prison.
The trials raised questions about corruption at senior levels in Iran’s tightly controlled economy during the administration of former President Mahmoud Ahmadinejad.
Mahmoud Reza Khavari, a former head of Bank Melli, another major Iranian bank, escaped to Canada in 2011 after he resigned over the case. He faces charges over the case in Iran and remains on the Islamic Republic’s wanted list. Khavari previously admitted that his bank partially was involved in the fraud, but has maintained his innocence.
 

تلمیذ

لائبریرین
یہ پنجابی زبان ہے اور سکھ گورو بابانانک کاقول ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ نانکا!بُرےکام کانتیجہ اس جہاں اور اگلے جہاں دونوں جگہ خراب ہی ہوتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ایران کے ایک ارب پتی کو آج پھانسی دے دی گئی۔ اس پر 26 ارب ڈالر کا بنک سے فراڈ سے قرض لینے کا الزام تھا۔
http://www.arabnews.com/news/576116

TEHRAN: A billionaire businessman at the heart of a $2.6 billion state bank scam, the largest fraud case since the country’s 1979 Islamic Revolution, was executed Saturday, state television reported.
Authorities put Mahafarid Amir Khosravi, also known as Amir Mansour Aria, to death at Evin prison, just north of the capital, Tehran, the station reported. The report said the execution came after Iran’s Supreme Court upheld his death sentence.
Khosravi’s lawyer, Gholam Ali Riahi, was quoted by news website khabaronline.ir as saying that his client was put to death without any notice.
“I had not been informed about execution of my client,” Riahi said. “All the assets of my client are at the disposal of the prosecutor’s office.”
State officials did not immediately comment on Riahi’s claim.
The fraud involved using forged documents to get credit at one of Iran’s topfinancial institutions, Bank Saderat, to purchase assets including state-owned companies like major steel producer Khuzestan Steel Co.
Khosravi’s business empire included more than 35 companies from mineral water production to a football club and meat imports from Brazil. According to Iranian media reports, the bank fraud began in 2007.
A total of 39 defendants were convicted in the case. Four received death sentences, two got life sentences and the rest received sentences of up to 25 years in prison.
The trials raised questions about corruption at senior levels in Iran’s tightly controlled economy during the administration of former President Mahmoud Ahmadinejad.
Mahmoud Reza Khavari, a former head of Bank Melli, another major Iranian bank, escaped to Canada in 2011 after he resigned over the case. He faces charges over the case in Iran and remains on the Islamic Republic’s wanted list. Khavari previously admitted that his bank partially was involved in the fraud, but has maintained his innocence.


تو اسکو پھانسی دے دینے کے بعد 26 ارب ڈالر کا قرضہ واپس مل گیا؟ :) اگر کسی کو موت دے دینے سے دنیا کے تمام مسائل اور جرائم ختم ہو سکتے تو اسلامی شرعی ممالک میں جرائم کی شرح سب سے کم ہوتی ! جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ اسلامی ممالک میں بھی ہر وہ گناہ کبیرہ ہو رہا ہے جو دیگر مغربی معاشروں میں ہوتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہاں ان گناہوں کو پبلک کر دیا جاتا ہے جبکہ یہاں وہی کچھ اندر خانے ہوتا ہے :)
 
تو اسکو پھانسی دے دینے کے بعد 26 ارب ڈالر کا قرضہ واپس مل گیا؟ :) اگر کسی کو موت دے دینے سے دنیا کے تمام مسائل اور جرائم ختم ہو سکتے تو اسلامی شرعی ممالک میں جرائم کی شرح سب سے کم ہوتی ! جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ اسلامی ممالک میں بھی ہر وہ گناہ کبیرہ ہو رہا ہے جو دیگر مغربی معاشروں میں ہوتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہاں ان گناہوں کو پبلک کر دیا جاتا ہے جبکہ یہاں وہی کچھ اندر خانے ہوتا ہے :)
تو کیا سزا دینے کا عمل ختم کر دینا چاہیے ؟
 

arifkarim

معطل
تو کیا سزا دینے کا عمل ختم کر دینا چاہیے ؟
سزا کا مقصد مجرم اور معاشرے کی اصلاح ہونی چاہئے تاکہ آئندہ اس قسم کے جرائم اور گناہوں کی تلافی ہو سکے۔ اگر تو اوپر پھانسی کی سزا دے دینے سے اس بینکار کی اصلاح ہو گئی ہو، یا اسکی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانہ میں منتقل ہو گئی ہو تو پھر اس سزا کا فائدہ ہے وگرنہ اسکی پھانسی سے کسی کو کوئی اثر نہیں پڑا اور آئندہ بھی ایسے ہی جرائم ہوتے رہیں گے۔ بس ان جرائم کو کرنے والے مزید محتاط ہو جائیں گے تاکہ پکڑے نہ جائیں۔
 
سزا کا مقصد مجرم اور معاشرے کی اصلاح ہونی چاہئے تاکہ آئندہ اس قسم کے جرائم اور گناہوں کی تلافی ہو سکے۔ اگر تو اوپر پھانسی کی سزا دے دینے سے اس بینکار کی اصلاح ہو گئی ہو، یا اسکی لوٹی ہوئی دولت قومی خزانہ میں منتقل ہو گئی ہو تو پھر اس سزا کا فائدہ ہے وگرنہ اسکی پھانسی سے کسی کو کوئی اثر نہیں پڑا اور آئندہ بھی ایسے ہی جرائم ہوتے رہیں گے۔ بس ان جرائم کو کرنے والے مزید محتاط ہو جائیں گے تاکہ پکڑے نہ جائیں۔
کسی بھی جرم کی سزا کا مقصد معاشرے کی اصلاح ہے۔ اور وہ ہوتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
کسی بھی جرم کی سزا کا مقصد معاشرے کی اصلاح ہے۔ اور وہ ہوتی ہے۔
اسلامی معاشروں میں قتل کی سزا قتل 1400 سال سے مسلسل دی جارہی ہے۔ کیا اس سزا سے اسلامی معاشروں میں قتال کی شرح میں ایک فیصد بھی کمی آئی ہے؟ یا محض اضافہ ہی ہوا ہے؟ اب تو ان قتال کی شرح میں تخریب کاری اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی بھی شامل ہو گئی ہے۔
 

arifkarim

معطل
یہ پھانسی ہمارے ہاں بھی دی گئی ہوتی تو آج حالات مختلف ہوتے
ایران میں جرائم کی شرح دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم نہیں ہے البتہ پھانسی کی سزا دینے میں اسکا نمبر چین کے بعد دوسرا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Crime_in_Iran#Drug_trafficking_and_money_laundering
http://www.nationmaster.com/country-info/profiles/Iran/Crime/All-stats

اگر ہر جرم کی سزا موت بھی ہوتی تب بھی معاشرتی اور سماجی خرابیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے منظم اور باقاعدہ جرائم کا خاتمہ موت کے ذریعہ کرنا ناممکن ہوتا۔ میں اسی لئے جبراً اسلامی شرعی سزاؤں کے نفاذ کی مخالفت کرتا ہوں جب تک سیاسی، معاشرتی اور سماجی خرابیوں کی وجہ سے ہونے والے جرائم کا خاتمہ نہ ہو جائے۔ مثال کے طور پر سوئٹزرلینڈ میں پھانسی کی سزا کا کوئی وجودنہیں ہے لیکن اسکے باوجود وہاں جرائم کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے:
http://www.elist10.com/top-10-countries-lowest-recorded-crime-rate/
 

x boy

محفلین
یہ خبر شمشاد بھائی نے محفل کو دی ہے
شمشاد بھائی کے لڑیوں کو پڑھ رہا ہوں
 

سید رافع

محفلین
ایران میں جرائم کی شرح دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم نہیں ہے البتہ پھانسی کی سزا دینے میں اسکا نمبر چین کے بعد دوسرا ہے:
Crime in Iran - Wikipedia
Iran Crime Facts & Stats

اگر ہر جرم کی سزا موت بھی ہوتی تب بھی معاشرتی اور سماجی خرابیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے منظم اور باقاعدہ جرائم کا خاتمہ موت کے ذریعہ کرنا ناممکن ہوتا۔ میں اسی لئے جبراً اسلامی شرعی سزاؤں کے نفاذ کی مخالفت کرتا ہوں جب تک سیاسی، معاشرتی اور سماجی خرابیوں کی وجہ سے ہونے والے جرائم کا خاتمہ نہ ہو جائے۔ مثال کے طور پر سوئٹزرلینڈ میں پھانسی کی سزا کا کوئی وجودنہیں ہے لیکن اسکے باوجود وہاں جرائم کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے:
Top 10 Countries with the Lowest Recorded Crime Rate

جرم پر سزا اصلاح معاشرہ سے الگ شعبہ ہے۔ اصلاح معاشرہ کے لیے عدل ہونا ضروری ہے۔ پھر روزگار کے مواقع اور قانون کے نفاذ کی نگرانی۔

یورپ نے بدترین انسانی صفات مثلا سود و زنا کاری کو قانونی درجہ دے دیا ہے سو اسی کے تحت عدل کرتے ہیں۔ جبکہ کوئی اسلامی ملک دل سے انکو قانونی قرار نہیں دیتا۔
 
Top