فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی جانب سے ناقابل قبول ایرانی جوہری معاہدے میں امریکی شراکت ختم کرنے کا فیصلہ - حقائق نامہ
‘ایرانی جوہری معاہدہ ایسے بدترین اور انتہائی یکطرفہ معاملات میں سے ایک تھا جن میں امریکہ نے شرکت کی’ ۔۔ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ
برے معاہدے سے امریکہ کا تحفظ: صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ ایران کے ساتھ مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں اور اس معاہدے کے تحت اٹھائی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہے ہیں۔
· صدر ٹرمپ ‘جے سی پی او اے’ میں امریکی شرکت ختم کر رہے ہیں کیونکہ یہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔
· ‘جے سی پی او اے’ نے ایرانی حکومت اور اس کے ضرررساں طرزعمل کو تقویت دی۔ یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور اس کے ہوتے ایرانی حکومت نے جوہری تحقیق و ترقی جاری رکھی۔
· صدر نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ ‘جے سی پی او اے’ سے متعلقہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا عمل بلاتاخیر شروع کرے۔
· دوبارہ نافذ ہونے والی پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبہ جات جیسا کہ توانائی، پیٹروکیمیکل اور مالیات کو ہدف بنائیں گی۔
· ایران میں کاروبار کرنے والوں کو اپنی سرگرمیاں لپیٹنے یا لوگوں کو ایران کے ساتھ کاروبار ختم کرنے کے لیے وقت دیا جائے گا۔
· جو لوگ مخصوص مدت کے بعد ایران کے ساتھ ایسی سرگرمیوں کے خاتمے میں ناکام رہیں گے انہیں سنگین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔
· ‘جے سے پی او اے’ سے امریکی دستبرداری سے ایرانی حکومت پر اپنی ضرررساں سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے دباؤ آئے گا اور اس امر کی ضمانت ملے گی کہ ایران کی منفی سرگرمیاں اب اکارت جائیں گی۔ نتیجتاً ایران اور اس کے علاقائی آلہ کاروں کو انتباہ ملے گا۔ اس اقدام سے عالمگیر مالیات کو غیرقانونی دہشت گردانہ اور جوہری سرگرمیوں میں استعمال ہونے سے روکنے میں مدد ملے گی۔
ایرانی بدنیتی اور برے افعال: ایران نے ‘جے سی پی او اے’ کے سلسلے میں بدنیتی سے مذاکرات کیے اور اس معاہدے سے ایرانی حکومت کو بہت تھوڑے کے بدلے میں بہت زیادہ ملا۔
· حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ انٹیلی جنس سے ماضی میں ایران کی طرف سے جوہری ہتھیار بنانے کی بابت خفیہ کوششوں بارے نمایاں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ان کوششوں کی بابت ایران نے سالہا سال تک جھوٹ بولا ۔
· ان معلومات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایرانی حکومت نے جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمی تسلیم نہیں کی اور بدنیتی سے ‘جے سی پی او اے’ میں شمولیت اختیار کی۔
· ‘جے سی پی او اے’ ایرانی میزائل پروگرام سے نمٹنے میں ناکام رہا اور اس میں معائنے اور تصدیق کا خاطرخواہ طریق کار شامل نہیں تھا۔
· ‘جے سی پی او اے’ نے احمقانہ طور سے ایرانی حکومت کو بہت بڑی نقد رقم اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے عالمی مالیاتی نظام تک رسائی مہیا کی۔
· ایرانی حکومت نے ‘جے سی پی او اے’ کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم اپنے عوام پر خرچ کرنے کے بجائے اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا اور حزب اللہ و حماس جیسے اپنے دہشت گرد آلہ کاروں کی مالی مدد جاری رکھی۔
· ایران نے پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کی قدس فورس کی تخریبی سرگرمیوں کی معاونت کے لیے اپنے ہمسائے یمن کی جعلی کرنسی تیار کی اور یورپی ممالک کے قوانین و ضوابط کو توڑا۔
ایرانی جارحیت کا سدباب: صدر ٹرمپ یہ امر یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیاروں کے حصول کا کوئی راستہ نہ ہو اور وہ ایرانی حکومت کی ضرررساں سرگرمیوں سے لاحق خطرات سے نمٹ رہے ہیں۔
· صدر ٹرمپ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے اور اس حکومت کی مجموعی ضرررساں سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کا وسیع اتحاد بنانے کے لیے کام کریں گے۔
· دنیا بھر کے ممالک کو علاقائی بالادستی کے لیے ایرانی حکومت کے تخریبی طرزعمل کے سدباب کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
· ایرانی حکومت شام میں اسد حکومت کی معاونت کرتی ہے اور شامی عوام کے خلاف اسد کے مظالم میں شریک ہے۔
· ایرانی حکومت نے یمنی تنازع میں شدت پیدا کی اور حوثیوں کو دوسرے ممالک پر حملوں کے لیے اپنے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا۔
· ایرانی پاسداران انقلاب عراق میں شیعہ ملیشیا اور دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں۔
· ایرانی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کو انتہائی تخریبی کردار کے قابل بنایا اور اسے ایسے ہتھیاروں کے حصول میں مدد دی جن سے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔
· امریکی انتظامیہ کی عائد کردہ پابندیاں ایرانی عوام کے خلاف نہیں بلکہ ایرانی حکومت کے مضرت رساں طرزعمل کے خلاف ہیں۔ ایرانی عوام اس حکومت کے سب سے پرانے متاثرین ہیں۔
· صدر ٹرمپ یہ امر واضح کر رہے ہیں کہ ایرانی حکومت کو کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کے قابل نہیں ہونا چاہیے اور اس کے ساتھ:
· اس کے پاس بین البراعظمی بلسٹک میزائل نہ ہوں، جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل کسی بھی میزائل کی تیاری بند کی جائے اور بلسٹک میزائلوں کا دوسروں تک پھیلاؤ بند کیا جائے۔
· ایران دہشت گردوں، شدت پسندوں اور حزب اللہ، حماس، طالبان اور القاعدہ جیسےعلاقائی آلہ کاروں کی معاونت بند کرے۔
· ایران اسرائیل کو تباہ کرنے کی اپنی اعلانیہ جستجو بند کرے۔
· خاص طور پر خلیج اور بحیرہ قلزم میں سمندری آزادی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرے۔
· یمن کے تنازعے کو ہوا دینا اور حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی سے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا بند کرے۔
· امریکہ اور ہمارے اتحادیوں بشمول اسرائیل کے خلاف سائبر حملے بند کرے۔
· انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرے جن کا مظاہرہ حال ہی میں ایرانی شہریوں کی جانب سے ملک گیر مظاہروں کے خلاف کارروائیوں کی صورت میں دیکھنے کو ملا۔
· غیرملکیوں بشمول امریکی شہریوں کی غیرمنصفانہ گرفتاری کا سلسلہ بند کیا جائے اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ