ایرانی جوہری پروگرام کے لئے امریکی گرین سگنل

یوسف-2

محفلین
news-28.gif

لو جی! اب امریکہ نے ایرانی جوہری پروگرام کے لئے باضابطہ گرین سگنل دے دیا ہے، جوہری ہتھیار نہ بنانے کی ’’بے فضول اور ناقابل عمل‘‘ سی دکھاوے کی شرط پر۔ سب جانتے ہیں کہ دنیا میں جتنے بھی جوہری پروگرام بنے ہیں، آغاز میں سب نے ہی جوہری ہتھیار نہ بنانے کا ’’اعلان‘‘ کیا تھا۔ واضح رہے کہ مشرف دور میں جب ڈاکٹر قدیر کے گلے میں ’’امریکی پھندا‘‘ ڈالا جارہا تھا تب بھی ایران نے یہ کہہ کر پاکستان کی پیٹ میں چھرا اور امریکی سازش کو قوت فراہم کی تھی کہ ایران کو جوہری تعاون قدیر نیٹ ورک نے فراہم کی ہے۔ لگتا ہے کہ اب امریکہ نے ’’ایرانی جوہری پروگرام‘‘ کے ذریعہ سعودیہ کی مُشکیں کسنے کا ارادہ کر لیا ہے۔یہ خبر واشنگٹن ٹائمز کی ہے، گویا گھر کا بھیدی ہی لنکا ڈھا رہا ہے :D
 

ساجد

محفلین
سعودی عرب اور ایران دونوں اسلامی ممالک ہیں اور پاکستان اسلامی امہ کا ایک حصہ ہونے کے ناطے دونوں سے قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ اگر امریکہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو واقعی مشروط گرین سگنل دیا ہے تو یہ ہم پاکستانیوں کے لئے خوشی کی بات ہونا چاہئے۔ ہمارے عرب بھائی بھی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی جانب کوئی قدم اٹھائیں تو ان کی بھی حمایت کی جانی چاہئے۔
 

سید ذیشان

محفلین
امریکہ کے پاس اس وقت ایرانی جوہری پروگرام کو برداشت کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے۔ ایران پر زمینی قوتوں سے حملے کے علاوہ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور امریکہ اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ اگلے دس سال تک اپنی فوجیں ایران میں رکھے۔
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کیا ایران بم بنا رہا ہے تو ایران NPT کا ممبر ہے اور تمام یورینیم IAEA کی نگرانی میں ہے۔ اور USA کی انٹیلیجنس ایسٹیمیٹ کے مطابق ایران بم بنانے کا ارادہ 2003 میں ہی ترک کر چکا ہے۔
 

ساجد

محفلین
امریکا ایران کا ایٹمی پروگرام مشروط طور پر قبول کرنے پر تیار
یوسف بھائی، محفل کے قوانین کے مطابق پیش کردہ خبر کا ربط ضرور فراہم کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایک ہی خبر کی تکرار بھی موزوں نہیں ہوتی۔
تصویری مواد صرف اسی وقت پیش کیا جائے جب اس کا متبادل دستیاب نہ ہو۔
امید واثق رکھتا ہوں کہ آپ میری گزارشات پر توجہ فرمائیں گے۔
 

میر انیس

لائبریرین
لو جی! اب امریکہ نے ایرانی جوہری پروگرام کے لئے باضابطہ گرین سگنل دے دیا ہے، جوہری ہتھیار نہ بنانے کی ’’بے فضول اور ناقابل عمل‘‘ سی دکھاوے کی شرط پر۔ سب جانتے ہیں کہ دنیا میں جتنے بھی جوہری پروگرام بنے ہیں، آغاز میں سب نے ہی جوہری ہتھیار نہ بنانے کا ’’اعلان‘‘ کیا تھا۔ واضح رہے کہ مشرف دور میں جب ڈاکٹر قدیر کے گلے میں ’’امریکی پھندا‘‘ ڈالا جارہا تھا تب بھی ایران نے یہ کہہ کر پاکستان کی پیٹ میں چھرا اور امریکی سازش کو قوت فراہم کی تھی کہ ایران کو جوہری تعاون قدیر نیٹ ورک نے فراہم کی ہے۔ لگتا ہے کہ اب امریکہ نے ’’ایرانی جوہری پروگرام‘‘ کے ذریعہ سعودیہ کی مُشکیں کسنے کا ارادہ کر لیا ہے۔یہ خبر واشنگٹن ٹائمز کی ہے، گویا گھر کا بھیدی ہی لنکا ڈھا رہا ہے :D
یوسف صاحب مجھ کو کچھ سمجھ نہیں آئی آپ کی بات کہ صرف ایران کے جوہری پروگرام کے ذریعے ہی کیوں امریکہ نے سعودی عرب کی مشکیں کسنے کا پروگرام بنایا ہے۔ ایک تو سعودی عرب کونسا سرکش ہورہا ہے اور امریکہ کے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے جو اسکی مشکیں کسنے کی ضرورت ہوگی۔ سعودی عرب کی سیکیورٹی تو ہے ہی امریکہ کے ہاتھ میں بھائی آپ کس دنیا میں رہتے ہیں۔ دوسرے سعودی عرب جیسے عیاش حکمرانوں کو قابو کرنے کیلئے تو یہودی لڑکیاں ہی کافی ہیں نہ اسکے پاس ایسی کوئی طاقتور فوج ہے نہ کوئی میزائل ٹیکنالاجی جس نے عرا ق کی کویت پر چڑھائی کے بعد ڈر کے مارے باوجود اس عقیدے کے کہ غیر اللہ سے مدد مانگنا جائز نہیں "یا امریکہ مدد" کا نعرہ بلند کیا تھا اس سے امریکہ کاہے کو ڈرنے لگا اور ایران کے ایٹمی پروگرام سے پریشانی تو اسرائیل کو ہے جو کئی دفعہ ایران پر فضائی حمے کا پروگرام بنا چکا ہے پر ایک ایران کے حمایت یافتہ چھوٹے سے لشکر حزب اللہ سے بری طرح پٹنے کے بعد اسکو ایران کی طاقت کا اندازہ ہو ہی گیا تھا اگر آپ ایک سچے مسلمان کی طرح امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات اور امریکہ اور ایران کے تعلقات کا موازنہ کریں تو شاید آپ بھی کچھ عرصہ بعد اپنی تحریر کے ذریعے حق بات کہنے لگیں گے
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی، محفل کے قوانین کے مطابق پیش کردہ خبر کا ربط ضرور فراہم کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایک ہی خبر کی تکرار بھی موزوں نہیں ہوتی۔
تصویری مواد صرف اسی وقت پیش کیا جائے جب اس کا متبادل دستیاب نہ ہو۔
امید واثق رکھتا ہوں کہ آپ میری گزارشات پر توجہ فرمائیں گے۔
جی ضرور۔ ان شاء اللہ
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی، محفل کے قوانین کے مطابق پیش کردہ خبر کا ربط ضرور فراہم کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ایک ہی خبر کی تکرار بھی موزوں نہیں ہوتی۔
تصویری مواد صرف اسی وقت پیش کیا جائے جب اس کا متبادل دستیاب نہ ہو۔
امید واثق رکھتا ہوں کہ آپ میری گزارشات پر توجہ فرمائیں گے۔
واشنگٹن: امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ صدر اوباما نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بھجوائے گئے پیغام میں عندیہ دیا ہے کہ وائٹ ہائوس ایران کا ایٹمی پروگرام مشروط طور پر قبول کرنے پر تیار ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے ترک وزیراعظم طیب اردگان کے ذریعے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر تہران ثابت کردے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے تو امریکہ اسے قبول کرلے گا خط میں واضح کیا گیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اگر حال ہی میں کئے گئے اپنے اس دعوے پر قائم رہیں تو ان کی قوم کبھی ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے نہیں بھاگے گی تو امریکہ کو ایران کے سویلین نیوکلیر پروگرام پراعتراض نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کو گنا عظیم اور یورینیم کی افزودگی کو تباہ کن قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیئول میں صدر اوبامہ نے ترک وزیراعظم سے ملاقات میں یہ خط ان کے حوالے کیا۔ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کوپہنچا دیا ہے۔ امریکی صدر نے ترک وزیراعظم سے کہا کہ ایران کو احساس ہونا چاہیے کہ پرامن سمجھوتے کیلئے وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور تہران کو بات چیت کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے پیغام میں یہ بات واضح کی گئی کہ آیا ایران کو پرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت ہوگی یا نہیں علاوہ ازیں چین کے خبررساں ادارے کے مطابق تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر روس، چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور ایران تیرہ اور چودہ اپریل کو استنبول میں مل رہے ہیں۔

نوٹ: اس زمرے میں غالبا" ارکان کوتدوین کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ یہی خبر کمپوزنگ کی صورت میں پیش ہے۔ آپ چاہیں تو تصویری خبر کو حذف کردیں۔
 

یوسف-2

محفلین
بات کچھ سمجھ نہیں آرہی۔ اوپر والے جواب میں تو تدوین کا آپشن نظر آرہا ہے۔ لیکن تصویری خبر والے دونوں آئٹم-1 اور 4 میں تدوین کا آپشن غائب ہے۔
 
Top