ایرانی شہید ڈاکٹر مصطفی چمران

یونس عارف

محفلین
آج کا دن شہید ڈاکٹر چمران کی شہادت کا دن ہے ۔ ڈاکٹر مصطفی چمران میرا پسندیدہ شخصیت ہیں جن کی جتنی بھی تعریف کی جائے پھر بھی کم ہے شہید ڈاکٹر چمران کے مختصر حالات زندگی پیش نظر ہے

پیدایش اور تعلیم

1.JPG


ڈاکٹر مصطفی چمران کا شمار ایران کی چند معروف شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی قوم کے لئے عظیم انقلابی سرگرمیاں انجام دیں اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ۔ آپ سن 1932 ء کو تهران میں پیدا ہوئے۔

13860329013.jpg


آپ نےاپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز تهران میں واقع انتصاریه سکول سے کیا اور پھر دارالفنون1 اور البرز 2 جیسے مدارس میں اپنی تعلیم کو جاری رکھا . اس کے بعد تہران یونیورسٹی کے ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لیا اور سن 1957ء میں الیکٹرومیکانیک کے شعبہ میں اپنی ڈگری مکمل کی ۔ پھر ایک سال تک اسی ڈیمارٹمنٹ میں انہوں نے تدریس کی ۔


انہوں نے اپنی تعلیم کے دوران ہر کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کی . اور سن 1958 ء میں اعلی تعلیم کی غرض سے اسکالرشپ پر امریکا تشریف لے گئے اور وہاں دنیا کے معروف ترین دانشمندوں کی موجودگی میں تحقیقاتی سرگرمیاں انجام دیں ۔ انہوں نے امریکا کی مشہور یونیورسٹیوں کیلی فورنیا اور برکلے میں اعلی علمی ذوق کے حامل اساتذہ کی زیر نگرانی الیکٹرونیک اور پلازما فزیکس کے شعبہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔

162147749821615619119520902079624315554206.jpg

شہید ڈاکٹر چمران امریکا میں

امریکا میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے اپنے بعض دوسرے دوستوں کی مدد سے پہلی بار اسلامک اسٹوڈنٹس سوسائٹی ( انجمن دانشجویان اسلامی ) کی بنیاد رکھی اور اس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے انہوں نے انتھک جدوجہد کی ۔ امریکا میں موجود ایرانی اسٹوڈنٹ کمیونیٹی میں ان کا شمار اس سوسائیٹی کے سرگرم رکن کی حیثیت سے ہوتا تھا ۔ ان کو اپنی سرگرمیوں کی سزا یہ ملی کہ ایران میں موجود حکومت شاہ نے ان کا تعلیمی وظیفہ روک دیا ۔ مگرپھر بھی ایسے حالت میں انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی حاصل کرلی ۔

مصر اور لبنان میں صیہونی حکومت کے خلاف جنگ
11469_227.jpg


کچھ عرصے کے بعد وہ مصر اور وہاں سے لبنان چلے گئے جہاں لاپتہ شیعہ رہنما امام موسیٰ صدرکے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں بھر پور حصہ لیا اور جنگ کے بعد لبنان کے محروم طبقات اور فلسطینی آوارہ وطنوں کی امداد کے لئے " تحریک محرومین " کی بنیاد رکھی۔

n00012475-r-b-008.jpg

تحریک محرومین

معاشرتی سرگرمیاں

جب آپ کی عمر پندرہ سال کو پہنچی تو ھدایت مسجد 3 میں مرحوم آیت اللہ طالقانی کے درس تفسیر قرآن اور استاد شہید مرتضی مطہری 4 کے درس منطق اور فلسفے کی کلاسوں میں شرکت کیا کرتے تھے ۔

آپ تہران یونیورسٹی میں اسلامک اسٹوڈنٹس سوسائٹی کے ابتدائی اراکین میں سے تھے ۔ سیاسی تنازیات میں ڈاکٹر مصدق کے دور( چودھویں اسمبلی ) سے لے کر تیل کی صنعت کے قومی تحویل میں آنے تک سرگرم عمل رہے ۔


انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد

ڈاکٹر چمران جو ملک سے باہر تشریف لے گئے تھے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 23 سال کا عرصہ ملک سے باہر گزار کر وطن واپس آ گئے ۔ یہاں واپس آنے کے بعد انہوں نے اپنی تمام علمی اور انقلابی صلاحیتوں کو تعمیری کاموں میں صرف کرنے کے لئے انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ آپ کو وزیراعظم کا معاون مقرر کر دیا گیا اور اس دوران آپ نے اپنی جان کو خطرہ میں ڈالتے ہوئے کردستان میں موجود شورش کا حل نکالا ۔


وزارت دفاع میں تعیناتی
85-3-30.jpg


t7xxyw.jpg


کردستان میں بے نظیر کامیابی حاصل کرنے کے بعد آپ کو تهران کی طرف بلایا گیا اور امام خمینی (رح) کے حکم پر وزارت دفاع سے منسلک ہو کر اپنے فرائض انجام دینے لگے ۔
qxmadg.jpg


شهادت

آپ خرداد کے مہینے سن 1981 ء میں شہادت کے رتبہ پر فائز ہو‎ئے اور ہمیشہ کے لئے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ڈاکٹر چمران عارفانہ شخصیت کے مالک تھے ۔
237271158116525015325322115613618718744137251.jpg


ان کی شہادت کے بعد امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں فرمایا تھا کہ : " ڈاکٹر چمران نے پاک و صاف عقیدے کے ساتھ ، خالصانہ طور پر بغیر کسی سیاسی گروپ سے وابستہ ہوئے خدا کی راہ میں جہاد کیا۔انہوں نے بڑی سربلندی کے ساتھ زندگي گزاری اور سرفرازي کے ساتھ شہید ہوئے اور حق تعالیٰ سے جاملے ۔"
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ۔ ڈاکٹر چمران کا نام تو میں نے سنا تھا لیکن اس کے تفصیلی حالات و واقعات کا مجھے علم نہیں تھا۔ آپکی اس تحریر کا شکریہ۔
 

طالوت

محفلین
کافی بھرپور زندگی گزاری ۔ اللہ مرحوم کے معاملات آسان فرمائے ۔ یہ خرداد کونسا مہینہ ہے ؟
وسلام
 

یونس عارف

محفلین
یہ تو آپ نے لکھا ہی نہیں کہ انہیں کس نے اور کیوں شہید کیا؟

تیس سال پہلے صدام نے امریکہ کی ایما پر ایران پر حملہ کیا۔اس جنگ میں بہت لوگ شہید ہوگئیں جن میں ڈاکٹر مصطفی چمران بھی شامل تھے۔
اب صدام کے جارحانہ عزائم سے کون آگاہ نہیں ہے۔ مگر اس وقت کچھ عرب ممالک اس کی پشت پناہی کی جو بالآخر ان کو اپنے کیے ہوئے غلطیوں کا بھگتنا پڑا
 
Top