حسان خان
لائبریرین
صوبۂ اَردَبیل شمالی ایران کے آذربائجانی خطے میں واقع ایک صوبہ ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے، نیز ایران، قفقاز اور ایشیائے کوچک کی تاریخ پر اس خطے کے مردم نے بہت اہم نقوش چھوڑے ہیں جن کے اثرات تا حال اس تمام منطقے میں محسوس کیے جاتے ہیں۔ اس صوبے کے صدر مقام کا نام بھی اردبیل ہے۔
اس صوبے کے چند دیدنی مقامات کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔
صوبۂ اردبیل کا محلِ وقوع
منبعِ تصاویر: ایسنا
عکاس: موسیٰ تقوی نمین
تاریخ: ۱۸ مارچ ۲۰۱۵ء
دریاچۂ شورابیل (دریاچہ = جھیل)
دریائے بالیقلو
'حیران' نامی قریہ۔۔۔
اردبیل کا عجائب خانۂ مردم شناسی
صفوی صوفی سلسلے کے بانی شیخ صفی الدین اردبیلی کا مقبرہ اور خانقاہ۔۔۔
دلچسپ بات ہے کہ بیشتر مؤرخوں کا خیال یہ ہے کہ شیخ صفی الدین اردبیلی خود مذہباً شافعی سنی تھے، لیکن ان کے اخلاف آہستہ آہستہ شیعیت پر مائل ہوتے گئے، تا آنکہ ان کے ایک خلف شاہ اسماعیل صفوی نے آذربائجان اور مشرقی اناطولیہ کے شدت پسند، متعصب اور غالی شیعہ تُرک قبائل کے ہمراہ اپنی مفتوحہ قلمرو میں شیعیت نافذ کر کے آئندہ تاریخ کا رخ بدل دیا۔
بہت سے اذہان میں یہ مفروضہ رائج ہے کہ جیسے فارسی گو 'اہلِ عجم' ابتداء ہی سے شیعہ یا مائل بہ شیعیت تھے۔ جبکہ حقیقتِ امر یہ ہے کہ اگرچہ دورِ صفویہ سے قبل ایران میں طوس، رے اور طبرستان میں شیعہ ضرور آباد تھے، لیکن من حیث المجموع ایران کی فارسی گو آبادی کا غالب حصہ اہلِ سنت تھا اور ایرانی اہلِ سنت آبادی کی اکثریت شافعی المذہب تھی۔ در حقیقت، ایران اور ایرانی معاشرے کو مذہباً و ثقافتاً اثناعشری شیعہ بنانے کے اصل ذمہ دار آذربائجانی تُرک تھے۔
اسی مقبرے میں شاہ اسماعیل صفوی 'خطائی ' کا مدفن ہے اور یہاں اُس کا ایک مجسمہ بھی نصب ہے۔ شاہ اسماعیل صفوی ترکی زبان میں 'خطائی' کے تخلص سے شاعری کرتا تھا۔
جاری ہے۔۔۔
اس صوبے کے چند دیدنی مقامات کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔
صوبۂ اردبیل کا محلِ وقوع
منبعِ تصاویر: ایسنا
عکاس: موسیٰ تقوی نمین
تاریخ: ۱۸ مارچ ۲۰۱۵ء
دریاچۂ شورابیل (دریاچہ = جھیل)
دریائے بالیقلو
'حیران' نامی قریہ۔۔۔
اردبیل کا عجائب خانۂ مردم شناسی
صفوی صوفی سلسلے کے بانی شیخ صفی الدین اردبیلی کا مقبرہ اور خانقاہ۔۔۔
دلچسپ بات ہے کہ بیشتر مؤرخوں کا خیال یہ ہے کہ شیخ صفی الدین اردبیلی خود مذہباً شافعی سنی تھے، لیکن ان کے اخلاف آہستہ آہستہ شیعیت پر مائل ہوتے گئے، تا آنکہ ان کے ایک خلف شاہ اسماعیل صفوی نے آذربائجان اور مشرقی اناطولیہ کے شدت پسند، متعصب اور غالی شیعہ تُرک قبائل کے ہمراہ اپنی مفتوحہ قلمرو میں شیعیت نافذ کر کے آئندہ تاریخ کا رخ بدل دیا۔
بہت سے اذہان میں یہ مفروضہ رائج ہے کہ جیسے فارسی گو 'اہلِ عجم' ابتداء ہی سے شیعہ یا مائل بہ شیعیت تھے۔ جبکہ حقیقتِ امر یہ ہے کہ اگرچہ دورِ صفویہ سے قبل ایران میں طوس، رے اور طبرستان میں شیعہ ضرور آباد تھے، لیکن من حیث المجموع ایران کی فارسی گو آبادی کا غالب حصہ اہلِ سنت تھا اور ایرانی اہلِ سنت آبادی کی اکثریت شافعی المذہب تھی۔ در حقیقت، ایران اور ایرانی معاشرے کو مذہباً و ثقافتاً اثناعشری شیعہ بنانے کے اصل ذمہ دار آذربائجانی تُرک تھے۔
اسی مقبرے میں شاہ اسماعیل صفوی 'خطائی ' کا مدفن ہے اور یہاں اُس کا ایک مجسمہ بھی نصب ہے۔ شاہ اسماعیل صفوی ترکی زبان میں 'خطائی' کے تخلص سے شاعری کرتا تھا۔
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: