آپ جن تاریخی حوالوں کی بات کر رہی ہیں
امیر المومنین یزید (رح) کے بعد غالبا امیر مروان کے دور میں ابن زبیر نے کی خلافت کے حصول کی کوششوں میں ہوا تھا ۔۔۔۔ میں اس قسم کی تاریخوں کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں ۔۔۔ اور تاریخ کے سیاہ باب نہ ہی کھولیں تو بہتر ورنہ آپ مجھ سے زیادہ دکھی ہوں گی کیونکہ میں پہلے سے اتنا دکھی ہو چکا ہوں کہ مزید کی گنجائش نہیں بچتی
باقی چند سو کلوگرام دھماکہ خیز مواد بھی نکلا تھا ایرانی زائرین سے ، پھر وہاں سیاسی نعرے بازی ، ہنگامہ آرائی ، حرم کو جانے والے راستے بند کر دینا ، بیت الحرام میں تو کبھی شاہ کی تصویر نہیں لگاتے کجا یہ کہ خمینی کی تصویر اٹھا کر اسے نجات دہندہ اور امام ہونے کے نعرے لگانا ، یہ کونسی حرم کی حرمت کا پاس رکھا جا رہا تھا ۔۔۔، میں چودہ صدیوں کی بات نہیں کر رہا اس کی بات کر رہا ہوں جو میں نے آنکھوں سے دیکھا ہے اور آپ بوڑھے عورتیں اور بچوں کے حوالے دے کر معصوم ثابت نہ کریں ورنہ سعودی حکومت کے عالمی معاملات اپنی جگہ لیکن مسجد الحرام کے معاملے میں کبھی بھی سعودیوں نے فرقہ ورانہ سوچ نہیں رکھی اور اب بھی ایسا ہی ہے ۔۔۔ بات یہ میری بہن کے دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی نظر آ جاتا ہے مگر اپنی آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا اسلیئے یہ اتنا سیدھا معاملہ نہیں تھا جسے آپ نے اتنی آسانی سے بیان فرما دیا۔۔۔۔وسلام
بھائی جی، آپکے یزید امیر المومنین رحمت اللہ علیہ کے قتل و غارت کی یہ داستانیں مکمل طور پر تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہیں۔ اب آپ انہیں جوتے کی نوک پر رکھیں اپنا منہ اپنی بغل میں ڈال لیں، یہ آپکی مرضی۔ لوگ تو اللہ کا انکار کر دیتے ہیں، تو پھر کوئی تاریخ کا انکار کر دے تو کون انہیں روک سکتا ہے۔
اور آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے، عبداللہ ابن زبیر کے زمانے میں کعبہ میں خون بہا۔ اور اسکے علاوہ 1980 کی دہائی میں کعبے پر ایک گروہ نے کعبے پر دو ہفتے تک قبضہ کیے رکھا۔
اور جو آپ پھر ایرانیوں پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ کعبے پر حملہ کرنے جا رہے تھے، تو یہ بالکل غلط ہے۔ اس حادثے کے واقعات یوں ہیں:
1۔ ایرانی زائرین نے باقاعدہ سعودی حکومت سے امریکہ کے خلاف اس مظاہرے کی اجازت لی تھی۔
[بہت اہم بات جسے سعودی چھپائے ہوئے ہیں]۔
2۔ اور جو اب بھی نہ اس بات کو مانیں، وہ اپنی عقلیں استعمال کریں کہ لڑائی سے بہت گھنٹے قبل جب ایرانی زائرین نے یہ جلوس شروع کیا تو اُسی وقت سعودی فورسز نے ان کو منتشر کیوں نہ کر دیا؟ تو ہے کوئی جو اب بھی سچ کو چھپائے اور اس بات کا انکار کرے کہ یہ مظاہرہ غیر قانونی تھا۔
3۔ اور ان بینرز کا اور تصاویر کا کعبہ لیجانے کی کوئی بات ہی نہیں تھی کیونکہ یہ مظاہرہ حرم سے پہلے ہی ختم ہو جانا تھا۔ اور یہی ہوا کہ جب کہ یہ مظاہرہ منظم طریقے سے اپنے مقررہ وقت پر مقررہ جگہ پر پہنچ کر ختم ہوا اور اسی دوران نماز کا وقت ہوا اور انہوں نے نماز کی صفیں باندھنی شروع کیں تو وقت مکمل ہو جانے کی وجہ سے، یا پھر نجانے کس اور وجہ سے سعودی فورسز صفیں توڑتے ہوئے انہیں ہٹانا شروع کیا، جس پر یہ لڑائی بنیادی طور پر شروع ہوئی۔
[میں بنیادی طور پر دونوں فریقین کو اس معاملے میں قصوروار نہیں سمجھتی بلکہ ایسے بڑے مجمعوں میں اگر غلط فہمیاں ہو جائیں اور ٹینشنیں پہلے سے موجود ہوں تو ایسے ہی حادثات ہوتے ہیں]
بہرحال یہ بات بالکل غلط ہے کہ ایرانی زائرین خانہ کعبہ پر حملہ کرنے کے لیے مجتمع ہوئے تھے اور یہ صرف نفرت انگیز پروپیگنڈا ہے۔
4۔ اور آپ دھماکا خیز مواد کا الزام لگا رہے ہیں تو آپ کو چیلنج ہے کہ آپ ثابت کر دیں کہ ان ایرانی زائرین کے پاس سے:
پہلا: ایک بھی دھماکا خیز بم یا مواد نکلا ہو۔
دوسرا: اور بموں کے بعد اگلا نمبر رائفلوں اور پستولوں کا آتا ہے۔ تو یہ ثآبت کر دیں کہ انکے پاس سے ایک ہی پستول نکلی ہو۔
اصل میں شیطان بہت چالاکی سے انسانوں کو اپنے جال میں پھنساتا ہے۔ ان ایرانی زائرین کے پاس سے سعودی حکومت کے اپنے دعوے کے مطابق چند گھریلو چاقووں کے علاوہ کچھ نہ نکلا تھا۔ [اور یہ چاقو بھی بعد میں پولیس نے خود رکھے تھے]۔
مگر شیطان کی چال یہ تھی کہ انہوں نے ایسی ویڈیوز جاری کیں جس میں الزام لگایا جا رہا تھا کہ ایرانی زائرین کے ایک ہوائی جہاز میں "جو کہ ایک سال پہلے سعودیہ آیا تھا" اس میں ایرانی زائرین ایک سال قبل دھماکہ خیز مواد سمگل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مگر سعودی حکومت نے صرف دھماکہ خیز مواد کو قبضے میں کیا، مگر ان تمام ایرانی زائرین کو حج پر بھیج دیا۔
تو بھائی جی، یہ سوچیں کہ:
1۔ ایک سال پہلے جو جہاز لینڈ کیا تھا، اس میں اگر کوئی دھماکہ خیز مواد تھا تو اسکا ان ایرانی زائرین سے کیا تعلق جو کہ اگلے سال حج پر آئے تھے؟
2۔ اور آپ الزام لگا رہے ہیں کہ یہ زائرین خانہ کعبہ پر قبضہ کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد ساتھ لائے تھے۔ تو بھائی جی پھر دکھائیے اس وقت کی تصاویر اور ویڈیوز کہ جب سعودی حکام ان ایرانی زائرین کے پاس سے مظاہرے کے بعد نکلنے والے اسلحہ کو دکھا رہے تھے کہ جس میں دھماکہ خیز بم تو کیا ایک عدد پستول بھی نہ تھی، بلکہ اگر کچھ تھا تو کچھ گھریلو چاقو تھے۔
تو پھر سے چیلنج ہے کہ آپ اپنے الزام کو ثابت کریں اور ان مظاہرہ کرنے والے مظاہرین سے نکلنے والا ایک ہی دھماکہ خیز مواد دکھا دیں۔
3۔ اور یہ ایک سال قبل حج پر آنے والے زائرین کے پاس سے دھماکہ خیز مواد نکلنے والی کہانی پر بھی کیا یقین کیا جا سکتا ہے؟
یہ کیسے ہے کہ سعودی پولیس جو چھوٹی سے چھوٹی بات پر انسانوں کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کرتے ہوئے انہیں اندر کر دیتی ہے، وہ پولیس ایسے لوگوں کو حج کے لیے آزاد جانے دے جو اپنے ساتھ بیگ بھر کر دھماکہ خیز مواد ساتھ لے جا رہے ہوں؟ کیا ایرانی حکومت ایسے سمگلر اور ایجنٹز سے رابطہ نہیں کر سکتی جو انہیں اس 50 کلو سے کہیں زیادہ دھماکہ خیز مواد سعودیہ جیسے بڑے ملک میں آسانی کے ساتھ فراہم کر دے؟
بہرحال یہ الگ موضوع ہوا، اور میں پھر پلٹ کر اپنے چیلنج کی طرف آ رہی ہوں کہ دکھائیں ان مظاہرہ کرنے والے ایرانی زائرین کے پاس کہاں اور کون سے دھماکہ خیز بم تھے۔ یقین مانیے آپ کبھی انکے پاس کوئی بم نہ دکھا پائیں گے بلکہ پوری دنیا کی طرح آپ بھی اس چالاک پروپیگنڈہ کا شکار ہوئے ہیں کہ جب سعودی میڈیا نے پچھلے سال لینڈ کرنے والے طیارہ والی کہانی بیان کرنا شروع کر دی۔