ایران کے کارٹون ۔ ۔ ۔

الف نظامی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
راجہ فار حریت نے کہا:
دوسری بات یہ ہے کہ ہالوکاسٹ کو بنیاد بنا کر فلسطین کا قبضہ کس طرح صحیح ثابت کیا جاسکتا ہے۔

نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک علیحدہ اور طویل بحث ہے جس کا موجودہ تھریڈ سے کوئی تعلق نہیں۔
تعلق کیوں نہیں ہے ۔ اس ہالو کاسٹ کا واویلہ کو فلسطین پر قبضہ اور احمدی نژاد کے بیانات کا جائزہ لیں تو آپ کو علم ہوگا کہ تعلق ہے۔
احمدی نژاد فلسطین کی آزادی کا کہتا ہے تو اسرائیل کو مڑوڑ کیوں اٹھتے ہیں وہ یہودیوں کو ان کے ملکوں میں واپس کیوں نہیں بھیج دیتے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
راجہ فار حریت نے کہا:
یہ مکمل آزادی رائے کیا ہوتی ہے۔ ہم مسلمان کبھی دوسروں کے مذہبی جذبات مجروح نہیں کرتے جبکہ ڈنمارک والوں نے یزیدیت کی انتہا کردی اور آپ اسے مکمل آزادی رائے کہہ رہے ہیں۔
مجھے تعریف چاہیے ایسی آزادی رائے کی تاکہ لاعلمی میں دقیانوسی میں نہ مارا جاوں۔
ہولوکاسٹ مذہبی معاملہ نہیں اور یہ بھی متنازعہ بات ہے۔
۔ مذہبی جذبات مجروح کرنے کی بات ہے تو عاشورہ پر جلوس وغیرہ پر حملے کس کھاتے میں آتے ہیں؟ غرضیکہ اس حمام میں تمام ننگے ہیں۔
کسی شیعہ نے یا کسی سنی نے ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا۔ آپ وحدت اسلام کونظر انداز کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ دونوں امامِ حسین سے محبت رکھنے والے ہیں۔
اور اس کا موضوع زیربث سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
بات یہودیوں کے فلسطین پرغاصبانہ قبضے اور ہالو کاسٹ پرجھوٹے واویلے کی ہے۔ اور ہالوکاسٹ پر بات کرنے کا کسی کے مذہبی جذبات سے کوئی تعلق نہیں۔
 

زیک

مسافر
راجہ فار حریت نے کہا:
کسی شیعہ نے یا کسی سنی نے ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کیا۔ آپ وحدت اسلام کونظر انداز کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ دونوں امامِ حسین سے محبت رکھنے والے ہیں۔
اور اس کا موضوع زیربث سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
بات یہودیوں کے فلسطین پرغاصبانہ قبضے اور ہالو کاسٹ پرجھوٹے واویلے کی ہے۔ اور ہالوکاسٹ پر بات کرنے کا کسی کے مذہبی جذبات سے کوئی تعلق نہیں۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں یہاں وہ تمام روابط پوسٹ کروں جہاں شیعوں کو کافر اور مزید کہا گیا ہے؟ مگر ایسا کوڑا میں یہاں نہیں لانا چاہتا۔

اور آپ صرف مذہبی جذبات کی کیوں بات کرتے ہیں؟ باقی جذبات مجروح کرنا آپ کے نزدیک ٹھیک ہے کیا؟
 

الف نظامی

لائبریرین
میری بات چھوڑیے جنہوں نے کارٹون چھاپے ہیں ان سے پوچھیے۔
کیا کہتے ہیں اسکو
آزدای اظہار رائے
 

اظہرالحق

محفلین
دوستو میرا مقصد صرف اس سائیٹ کو پیش کرنا تھا ، میں مزاح ، طنز اور تصنوع کو اچھی طرح جانتا ہوں ۔ ۔ خود ایک مزاح نگار کے طور پر کام کرتا رہا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ شاید آپکومیری تحریروں میں وہ عنصر نظر آئے گا ۔ ۔

نعمان نے اسرائیلی ویب سائیٹ پیش کی اور مجھے اچھی لگی وہ سائیٹ ، اور میں اپنے اوپر ہنسنے والوں کو رشک کی نظر سے دیکھتا ہوں ۔ ۔ کاش ہم میں بھی وہ “برداشت “ پیدا ہو جائے ۔ ۔

مگر ۔ ۔ بات جہاں آتی ہے عقیدے کی ۔ ۔ ۔ وہاں ۔ ۔۔ ایسا نہیں ہے ۔ ۔ یہ کیا بات ہوئی کہ اگر کوئی میرے ماں باپ کو برا کہے تو میں اس سے نفرت کروں اور کوئی دوجہاں کے آقا محمد(ص) کو کچھ برا کہے تو میں برداشت کروں ، جبکہ ایمان کی رو سے میرا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں جب تک محمد (ص) مجھے سب رشتوں سے عزیز نہ ہو جائیں ۔ ۔

آپ نے پوچھا کہ ایران نے محمد(ص) کے کارٹون کے جواب میں یہودیوں کے خلاف کیوں بنائے تو جناب ذرا بتائیں ، ایک مسلم ہونے کے ناطے کیا ہم حضرت موٰسی کا کارٹون بناتے یا عیسٰی کا ؟ جیسے کہ اسرائیلی ویب سائیٹ پر ہے ۔ ۔ ۔

دوسری بات ۔ ۔ ۔ توھین رسالت ۔ ۔ ابھی کی بات نہیں ۔ ۔ ۔ صلیبی جنگوں کے زمانے میں سارے یورپ میں ایسی باتیں عام تھیں ۔ ۔ ۔ مگر مسلمانوں کا سلوک ہی ایسا تھا کہ یہودی شرمندہ ہوتے رہے ۔ ۔۔ (بحوالہ نسیم حجازی کے ناول )

اور سر ولیم مور تو زیادہ پرانی بات نہیں ہے ۔ ۔۔ خیر ۔ ۔

زکریا : آپکی باتوں سے یہ لگتا ہے ، کہ شاید ۔ ۔ ۔ مسلمان ہی غلط ہیں ہر صورت میں (اگر میں نے غلط سمجھا تو پلیز تصیح کر دینا بھائی)

ویسے آپس کی بات ہے ۔ ۔ ۔ میں بھی جہاد کے خلاف ہوتا جا رہا ہوں ۔ ۔ ۔۔ منیر نیازی کا ایک شعر ہے

لفظ بہت رائج تھا ، اس شہر میں محبت کا
اس لئے یارو اس شہر میں ہم نے نہ کی محبت

-----------------------------------
اور رہی بات یہ ایسی باتیں کیوں کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ تو بھائی

ہم نے خود چھیڑ لیا “پیار“ کے افسانے کو
ہائے کیا کیجئے اس دل کے مچل جانے کو

یہاں پیار کی جگہ ذرا مار رکھ کر دیکھیں :p
 

سیفی

محفلین
زکریا نے کہا:
راجہ فار حریت نے کہا:
اسرائیل کے ہولوکاسٹ کا افسانہ گڑھنے سے فلسطین ان کو تو نہیں دیا جا سکتا۔
افسانہ؟ لعنت ہے ایسے تعصب پر جو انسان کو حقیقت سے دور کر دے۔

لیکن کیا اس حقیقت پر شک کرنے کا بھی کسی کو حق حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔اگر ایک شخص اس حقیقت پر فسانہ ہونے کا شک کرے تو کیا اسکو درگور کر دیا جائے۔۔۔۔۔ ذرا ملاحظہ فرمائیں: اوریا مقبول جان کا جنگ کا کالم::::::::::

آبرو ئے ما زنام مصطفی است,,,,,حرف راز۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوریامقبول جان


واشنگٹن امریکہ کا دارالحکومت ہے لیکن جہاں اس شہر میں دنیا کی اس سپر پاور کی دعویدار مملکت کے تمام بڑے ادارے موجود ہیں وہیں یہ شہر اپنے بڑے بڑے عجائب گھروں کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔یہ عجائب گھر ایک فرانسیسی نواب کے ایسے بیٹے نے بنائے تھے جسے وہ دنیا کے سامنے اپنا بیٹا تسلیم نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ ایک خفیہ شادی کا نتیجہ تھا۔ یہ بیٹا مفلوک الحالی میں امریکہ آیا ۔قسمت آزمائی کی اور اپنا نام Smith,s son یعنی سمو کا بیٹا رکھا۔ اس کی جائیداد سے طرح طرح کے عجائب گھر بنے بڑے ڈائنوسار کے ڈھانچوں کا میوزیم، دنیا کے پہلے جہاز سے خلائی شٹل والا میوزیم، بڑی بڑی قیمتی پینٹنگز کامیوزیم۔ لیکن اس کے مرنے کے بعد ان اداروں پر امریکہ کے یہودی چھاگئے اور انہوں نے اسے جنگ عظیم دوم میں مرنے والے یہودیوں کی یادگار کے طور پر ایک ہولوکاسٹ میوزیم بنا دیا۔ اس میوزیم اور دنیابھر کے میڈیا کے ذریعے انہوں نے یہ شدید ترین پروپیگنڈہ کیا کہ اس جنگ میں مغرب نے 60 لاکھ یہودیوں کو مارا تھا ۔فلمیں بنیں، کتابیں لکھی گئیں، مضمون اور پمفلٹ شائع ہوئے اور امریکہ کی سیاست پر قبضے کی وجہ سے پورے یورپ کو مطعون کیا گیا۔ ان کے عوام اور رہنماؤں کو قصابوں سے تعبیر کیا گیا ۔ ہولو کاسٹ کے مرنے والے یہودیوں کو اس قدر مقدس درجہ حاصل ہو گیا کہ ان کے خلاف بات کرنے والا، ان کی چالاکیوں، نمک حرامیوں اور اپنے ہی ملک سے غداری کے بارے میں گفتگو کرنے والے کو نفرت پھیلانے والا قرار دے کر قابل تعزیز بنا دیا گیا۔ وہ لوگ جنہوں نے یورپ امریکہ اور کینیڈا میں ان یہودیوں کی عیاری کا پردہ چاک کرنے کی کوشش کی ان کا جو حشر ہوا وہ ایک لمبی داستان ہے۔میں یہاں صرف ان لوگوں میں سے چند ایک کا ذکر کروں گاجنہوں نے صرف اتنا زبان سے یاقلم سے نکالا کہ یہودیوں نے جو 60 لاکھ تعداد بتائی ہے وہ غلط ہے بلکہ مرنے والوں کی تعداد تو چند لاکھ سے بھی زیادہ نہیں ہے۔ بعض نے تو صرف اس طرف اشارہ ہی کیا تھا۔ ان سب کو نفرت پھیلانے کے جرم میں سزائیں بھگتنا پڑیں ۔ کینیڈا میں میلکم روس، ڈوگ کولنز، ارنسٹ زنڈل کو پریس میں سب سے پہلے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور پھر ان کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ ان کی جائیدادیں ضبط کر لی گئیں اور انہیں معاشرے میں نفرت پھیلانے کے جرم میں دربدر ہونا پڑا۔ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ ثابت کیا جائے کہاں کہاں ساٹھ لاکھ یہودی مرے تھے۔ ان میں سے دو ارنسٹ زنڈل اور گریمر روڈلف امریکہ چلے گئے لیکن کچھ عرصے بعد ان دونوں کو امریکہ نے اپنے ملک سے نکال کر جرمنی کے حوالے کر دیا جہاں وہ آج کل نفرت پھیلانے کے جرم میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں ۔ آسٹریاوہ ملک ہے جہاں اسی ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنا جرم ہے وہاں ان کے ایک مشہور صحافی ڈیوڈ ارونگ کو گزشتہ دنوں گرفتار کر لیا گیا کیونکہ وہ اپنی تحریر سے یہودیوں کے اس پروپیگنڈے کو غلط ثابت کر رہا تھا۔ بلجیئم کا ایک اور لکھنے والا سیک فرائڈ دربیک ایسی ہی تحریریں لکھتا تھا کہ اسے ہالینڈ کی حکومت نے گرفتار کیا اور آج کل وہ جرمن کی عدالت میں پیش ہونے کے لئے ہالینڈ بدری کا انتظار کر رہا ہے۔ وہ جرمن شہری بھی نہیں لیکن اس کے عالمی وارنٹ جرمن عدالت نے جاری کئے ہیں۔ صرف قانونی کارروائی کی بات نہیں 19 ستمبر 2005 ء کو بلجیئم کے ایسے ہی ایک لکھنے والے دینسنٹ ریونارڈ کے گھر میں پولیس گھس گئی۔ پورے گھر کو توڑ پھوڑ دیا ۔ اسے گرفتار کر لیاگیا اور کہا گیا کہ اسے تب رہا کیا جائے گا اگر وہ پاگلوں کے ڈاکٹر سے معائنہ کروائے اور یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے خلاف لکھنا اور بولنا بند کر دے۔ یہ سب تو ان ممالک میں ہوا ہے جو آج سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز کارٹون چھاپنے پر پریس کی آ زادی کا بہانہ بناتے ہوئے کارروائی سے انکار کر رہے ہیں۔ لیکن اس دنیا کے چہرے پر ایک اور طمانچے کا ذکر کروں گا 19 جون 2004 ء کو اسرائیل کی کیبنٹ یعنی پارلیمنٹ نے حکومت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ دنیا میں کہیں بھی کسی جگہ بھی کوئی شخص اگر ساٹھ لاکھ کی تعداد کو کم بتانے کی کوشش کرے تو اس پر مقدمہ چلا سکتی ہے اور اس ملک سے اسے نفرت کے جرم ”Hate Criminal“کے طور پر مانگ سکتی ہے۔ گرفتار کر سکتی ہے ، سزا دے سکتی ہے یعنی اس وقت جو لکھنے والے جرمنی اور آسٹریا کی عدالتوں میں مقدموں کا سامنا کر رہے ہیں وہ کل اسرائیل کی درخواست پر اس کی جیل میں ہوں گے۔ نفرت پھیلانے والے سزا صرف ان لکھنے والوں کو دی جاتی ہے جو یہودیوں کے خلاف لکھتے ہیں۔ یہ تفصیل اس قدر طویل ہے اور کئی سالوں پر پھیلی ہوئی ہے لیکن صرف اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ صرف جنگ میں اپنے ہی ملک سے غداری کے جرم میں اور اپنی عیاریوں کی وجہ سے سزا پانے والے یہودی اتنے مقدس ہیں کہ ان کی تعداد کم کرنے پر نفرت پھیلتی ہے تو وہ قوم جس کے لوگوں کی زندگیوں کا سرمایہ ہی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جو اپنی جان ، مال، عزت، آبرو،اولاد اور ماں باپ سے زیادہ ان سے محبت کرتی ہے اس کی توہین نفرت پھیلانے کے جرم میں نہیں آتی۔کاش کوئی حکمران، کوئی لیڈر ، کوئی صاحب اقتدار دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے بتائے کہ جس نے کارٹون چھاپے اسے اسی قانون کے تحت سزا دوں ورنہ تم ہم سے اجنبی ، بیگانے کاش کوئی پارلیمنٹ سڑک پر نکلنے سے پہلے اسرائیل کی طرح یہ بل منظور کرے کہ توہین رسالت کا مجرم خود امریکہ میں ہو یا ڈنمارک میں اسے ہمارے حوالے کر دو۔ اس بل کو پاس کرنے کے لیے صرف ایک ووٹ چاہئے لیکن اس ووٹ کو ڈالنے کے لئے غیرت، ہمت، جرات ہی نہیں عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت بھی ضروری ہے اور اسی میں ہماری آبرو کا راز پوشیدہ ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
سیفی نے کہا:
زکریا نے کہا:
راجہ فار حریت نے کہا:
اسرائیل کے ہولوکاسٹ کا افسانہ گڑھنے سے فلسطین ان کو تو نہیں دیا جا سکتا۔
افسانہ؟ لعنت ہے ایسے تعصب پر جو انسان کو حقیقت سے دور کر دے۔

لیکن کیا اس حقیقت پر شک کرنے کا بھی کسی کو حق حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔اگر ایک شخص اس حقیقت پر فسانہ ہونے کا شک کرے تو کیا اسکو درگور کر دیا جائے۔۔۔۔۔ ذرا ملاحظہ فرمائیں: اوریا مقبول جان کا جنگ کا کالم::::::::::

آبرو ئے ما زنام مصطفی است,,,,,حرف راز۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوریامقبول جان


واشنگٹن امریکہ کا دارالحکومت ہے لیکن جہاں اس شہر میں دنیا کی اس سپر پاور کی دعویدار مملکت کے تمام بڑے ادارے موجود ہیں وہیں یہ شہر اپنے بڑے بڑے عجائب گھروں کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔یہ عجائب گھر ایک فرانسیسی نواب کے ایسے بیٹے نے بنائے تھے جسے وہ دنیا کے سامنے اپنا بیٹا تسلیم نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ ایک خفیہ شادی کا نتیجہ تھا۔ یہ بیٹا مفلوک الحالی میں امریکہ آیا ۔قسمت آزمائی کی اور اپنا نام Smith,s son یعنی سمو کا بیٹا رکھا۔ اس کی جائیداد سے طرح طرح کے عجائب گھر بنے بڑے ڈائنوسار کے ڈھانچوں کا میوزیم، دنیا کے پہلے جہاز سے خلائی شٹل والا میوزیم، بڑی بڑی قیمتی پینٹنگز کامیوزیم۔ لیکن اس کے مرنے کے بعد ان اداروں پر امریکہ کے یہودی چھاگئے اور انہوں نے اسے جنگ عظیم دوم میں مرنے والے یہودیوں کی یادگار کے طور پر ایک ہولوکاسٹ میوزیم بنا دیا۔ اس میوزیم اور دنیابھر کے میڈیا کے ذریعے انہوں نے یہ شدید ترین پروپیگنڈہ کیا کہ اس جنگ میں مغرب نے 60 لاکھ یہودیوں کو مارا تھا ۔فلمیں بنیں، کتابیں لکھی گئیں، مضمون اور پمفلٹ شائع ہوئے اور امریکہ کی سیاست پر قبضے کی وجہ سے پورے یورپ کو مطعون کیا گیا۔ ان کے عوام اور رہنماؤں کو قصابوں سے تعبیر کیا گیا ۔ ہولو کاسٹ کے مرنے والے یہودیوں کو اس قدر مقدس درجہ حاصل ہو گیا کہ ان کے خلاف بات کرنے والا، ان کی چالاکیوں، نمک حرامیوں اور اپنے ہی ملک سے غداری کے بارے میں گفتگو کرنے والے کو نفرت پھیلانے والا قرار دے کر قابل تعزیز بنا دیا گیا۔ وہ لوگ جنہوں نے یورپ امریکہ اور کینیڈا میں ان یہودیوں کی عیاری کا پردہ چاک کرنے کی کوشش کی ان کا جو حشر ہوا وہ ایک لمبی داستان ہے۔میں یہاں صرف ان لوگوں میں سے چند ایک کا ذکر کروں گاجنہوں نے صرف اتنا زبان سے یاقلم سے نکالا کہ یہودیوں نے جو 60 لاکھ تعداد بتائی ہے وہ غلط ہے بلکہ مرنے والوں کی تعداد تو چند لاکھ سے بھی زیادہ نہیں ہے۔ بعض نے تو صرف اس طرف اشارہ ہی کیا تھا۔ ان سب کو نفرت پھیلانے کے جرم میں سزائیں بھگتنا پڑیں ۔ کینیڈا میں میلکم روس، ڈوگ کولنز، ارنسٹ زنڈل کو پریس میں سب سے پہلے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور پھر ان کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔ ان کی جائیدادیں ضبط کر لی گئیں اور انہیں معاشرے میں نفرت پھیلانے کے جرم میں دربدر ہونا پڑا۔ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ ثابت کیا جائے کہاں کہاں ساٹھ لاکھ یہودی مرے تھے۔ ان میں سے دو ارنسٹ زنڈل اور گریمر روڈلف امریکہ چلے گئے لیکن کچھ عرصے بعد ان دونوں کو امریکہ نے اپنے ملک سے نکال کر جرمنی کے حوالے کر دیا جہاں وہ آج کل نفرت پھیلانے کے جرم میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں ۔ آسٹریاوہ ملک ہے جہاں اسی ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنا جرم ہے وہاں ان کے ایک مشہور صحافی ڈیوڈ ارونگ کو گزشتہ دنوں گرفتار کر لیا گیا کیونکہ وہ اپنی تحریر سے یہودیوں کے اس پروپیگنڈے کو غلط ثابت کر رہا تھا۔ بلجیئم کا ایک اور لکھنے والا سیک فرائڈ دربیک ایسی ہی تحریریں لکھتا تھا کہ اسے ہالینڈ کی حکومت نے گرفتار کیا اور آج کل وہ جرمن کی عدالت میں پیش ہونے کے لئے ہالینڈ بدری کا انتظار کر رہا ہے۔ وہ جرمن شہری بھی نہیں لیکن اس کے عالمی وارنٹ جرمن عدالت نے جاری کئے ہیں۔ صرف قانونی کارروائی کی بات نہیں 19 ستمبر 2005 ء کو بلجیئم کے ایسے ہی ایک لکھنے والے دینسنٹ ریونارڈ کے گھر میں پولیس گھس گئی۔ پورے گھر کو توڑ پھوڑ دیا ۔ اسے گرفتار کر لیاگیا اور کہا گیا کہ اسے تب رہا کیا جائے گا اگر وہ پاگلوں کے ڈاکٹر سے معائنہ کروائے اور یہودیوں کے ہولوکاسٹ کے خلاف لکھنا اور بولنا بند کر دے۔ یہ سب تو ان ممالک میں ہوا ہے جو آج سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز کارٹون چھاپنے پر پریس کی آ زادی کا بہانہ بناتے ہوئے کارروائی سے انکار کر رہے ہیں۔ لیکن اس دنیا کے چہرے پر ایک اور طمانچے کا ذکر کروں گا 19 جون 2004 ء کو اسرائیل کی کیبنٹ یعنی پارلیمنٹ نے حکومت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ دنیا میں کہیں بھی کسی جگہ بھی کوئی شخص اگر ساٹھ لاکھ کی تعداد کو کم بتانے کی کوشش کرے تو اس پر مقدمہ چلا سکتی ہے اور اس ملک سے اسے نفرت کے جرم ”Hate Criminal“کے طور پر مانگ سکتی ہے۔ گرفتار کر سکتی ہے ، سزا دے سکتی ہے یعنی اس وقت جو لکھنے والے جرمنی اور آسٹریا کی عدالتوں میں مقدموں کا سامنا کر رہے ہیں وہ کل اسرائیل کی درخواست پر اس کی جیل میں ہوں گے۔ نفرت پھیلانے والے سزا صرف ان لکھنے والوں کو دی جاتی ہے جو یہودیوں کے خلاف لکھتے ہیں۔ یہ تفصیل اس قدر طویل ہے اور کئی سالوں پر پھیلی ہوئی ہے لیکن صرف اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ صرف جنگ میں اپنے ہی ملک سے غداری کے جرم میں اور اپنی عیاریوں کی وجہ سے سزا پانے والے یہودی اتنے مقدس ہیں کہ ان کی تعداد کم کرنے پر نفرت پھیلتی ہے تو وہ قوم جس کے لوگوں کی زندگیوں کا سرمایہ ہی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جو اپنی جان ، مال، عزت، آبرو،اولاد اور ماں باپ سے زیادہ ان سے محبت کرتی ہے اس کی توہین نفرت پھیلانے کے جرم میں نہیں آتی۔کاش کوئی حکمران، کوئی لیڈر ، کوئی صاحب اقتدار دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے بتائے کہ جس نے کارٹون چھاپے اسے اسی قانون کے تحت سزا دوں ورنہ تم ہم سے اجنبی ، بیگانے کاش کوئی پارلیمنٹ سڑک پر نکلنے سے پہلے اسرائیل کی طرح یہ بل منظور کرے کہ توہین رسالت کا مجرم خود امریکہ میں ہو یا ڈنمارک میں اسے ہمارے حوالے کر دو۔ اس بل کو پاس کرنے کے لیے صرف ایک ووٹ چاہئے لیکن اس ووٹ کو ڈالنے کے لئے غیرت، ہمت، جرات ہی نہیں عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت بھی ضروری ہے اور اسی میں ہماری آبرو کا راز پوشیدہ ہے۔


ہائے ۔ ۔ ۔ کیا کریں یقین نہیں ہوتا نا ۔ ۔ ۔ یار سیفی ۔ ۔ وہ مہذب ہم دقیانوسی وہ ترقی یافتہ ہم جاہل مطلق وہ ۔ ۔ ۔ طاقت ور ہم کمزور ۔ ۔ وہ برداشت رکھنے والے ہم جذباتی ۔ ۔ ۔ قصہ مختصر وہ ۔ ۔ “وہ“ اور ہم “ہم“ ۔ ۔ ۔

اب جو لوگ انکے ہاں رہتے ہیں ، وہ کیسے انکے خلاف بولیں ۔ ۔ ۔؟

سب قصور مسلمانوں کا ہے بلکہ ۔۔ ۔ اسلام کا ہے ۔ ۔ ۔ خود کو سچا مذہب کہتا ہے اور ۔ ۔ ۔ سچائی دکھا نہیں‌سکتا ۔ ۔ ۔ اسکے ماننے والوں کو ندامت ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔ کتنی ۔ ۔ ۔

اب دیکھو نا ۔ ۔۔ اگر کوئی یورپ میں رہے ۔ ۔ ۔ اور اسلام پر عمل کرے تو ۔ ۔ ۔ وہ دھشت گرد ہے نا ۔ ۔ ۔ ۔ اور باقی پاکستان والے تو ہیں ہی دھشت گرد ۔ ۔ ۔ بے وقوف لوگ ۔ ۔ ایک چھوٹے سے “کارٹون“ پر اتنا ہنگامہ ۔ ۔ ۔ مہذب دنیا میں تو رہنا ان “جھنگلیوں“ نے سیکھا ہی نہیں ۔ ۔ ۔

یہ وہ الفاظ ہیں جو ادھر سب سیکولر حضرات کہنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر کیا کریں اب اظہار رائے پر قدغن جو لگ رہی ہے ۔ ۔ :wink:
 

آب حیات

محفلین
یہاں پر تو رن کا عالم نظر آتا ہے۔ ایرانی اخبار کا کارٹون کا مقابلہ اگرچہ اخلاقیات کے زمرے میں نہیں آتا مگر پھر بھی مغرب کے بت freedom of expression کے میہ پر ایک طمانچہ ہے۔
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ کچھ لوگ anti-semetism اور anti-zionism کو confuse کر رہے ہیں۔ ایران یہودیت کے ہرگز خلاف نہیں، کیونکہ ایرانی یہودی بہت مزے میں رہ رہے ہیں۔ ایران اسرائل کے خلاف ہے جو فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔
اِن کارٹونوں کا یہودیوں سے دور کا بھی تعلق نہیں کیونکہ اِن کا مقصد مغرب کی منافقت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ ایک طرف تو وہ رسول )ص( کے کارٹون freedom of speech کے نام پر شائع کرتے ہیں اور دوسری طرف holocaust پر ذرا بھی تنقید کرنے والوں کو جیؒ بھیج دیا جاتا ہےؔ؟
 

زیک

مسافر
اظہرالحق نے کہا:
آپ نے پوچھا کہ ایران نے محمد(ص) کے کارٹون کے جواب میں یہودیوں کے خلاف کیوں بنائے تو جناب ذرا بتائیں ، ایک مسلم ہونے کے ناطے کیا ہم حضرت موٰسی کا کارٹون بناتے یا عیسٰی کا ؟ جیسے کہ اسرائیلی ویب سائیٹ پر ہے ۔ ۔ ۔

مگر یہودیوں یا اسرائیل کا اس سے کیا تعلق؟ نہ ڈنمارک یہودی ہے اور نہ وہ اخبار جس نے حضرت محمد کے کارٹون چھاپے۔

دوسری بات ۔ ۔ ۔ توھین رسالت ۔ ۔ ابھی کی بات نہیں ۔ ۔ ۔ صلیبی جنگوں کے زمانے میں سارے یورپ میں ایسی باتیں عام تھیں ۔ ۔ ۔ مگر مسلمانوں کا سلوک ہی ایسا تھا کہ یہودی شرمندہ ہوتے رہے ۔ ۔۔ (بحوالہ نسیم حجازی کے ناول )

نسیم حجازی ناول‌نگار تھا تاریخ‌دان نہیں۔ ویسے شاید آپ کے علم میں ہو کہ صلیبی جنگوں سے یہودیوں کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

زکریا : آپکی باتوں سے یہ لگتا ہے ، کہ شاید ۔ ۔ ۔ مسلمان ہی غلط ہیں ہر صورت میں (اگر میں نے غلط سمجھا تو پلیز تصیح کر دینا بھائی)[/quote[

میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا۔ اب آپ کی سمجھ پر ہے کہ آپ اس سے کیا مطلب لیتے ہیں۔

[quote="سیفی"[لیکن کیا اس حقیقت پر شک کرنے کا بھی کسی کو حق حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔اگر ایک شخص اس حقیقت پر فسانہ ہونے کا شک کرے تو کیا اسکو درگور کر دیا جائے۔۔۔۔۔ ذرا ملاحظہ فرمائیں: اوریا مقبول جان کا جنگ کا کالم

اس طرح کے گھٹیا کالم پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ آپ بے‌شک اپنی خیالی دنیا میں رہیں جہاں یہودی ساری دنیا پر ہاوی ہیں اور ہالوکاسٹ نہیں ہوا مگر پلیز اس belief کو مسلمانوں سے associate نہ کرائیں کیونکہ آپ کا تعصب ساری دنیا میں ہماری شرمندگی کا باعث ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہرالحق نے کہا:
اب دیکھو نا ۔ ۔۔ اگر کوئی یورپ میں رہے ۔ ۔ ۔ اور اسلام پر عمل کرے تو ۔ ۔ ۔ وہ دھشت گرد ہے نا ۔ ۔ ۔ ۔ اور باقی پاکستان والے تو ہیں ہی دھشت گرد ۔ ۔ ۔ بے وقوف لوگ ۔ ۔ ایک چھوٹے سے “کارٹون“ پر اتنا ہنگامہ ۔ ۔ ۔ مہذب دنیا میں تو رہنا ان “جھنگلیوں“ نے سیکھا ہی نہیں ۔ ۔ ۔

یہ وہ الفاظ ہیں جو ادھر سب سیکولر حضرات کہنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر کیا کریں اب اظہار رائے پر قدغن جو لگ رہی ہے ۔ ۔ :wink:

اظہرالحق، آپ کے جو منہ میں آتا ہے، کہے جا رہے ہیں ۔۔ پھر بھی اظہار رائے پر قدغن کی شکایت ہے۔ کیا آزادی کا یہ مطلب ہے کہ آپ کی بات کے جواب میں کچھ نہ کہا جائے؟ جس کو چاہا ملحد قرار دے دیا اور جس کو چاہا سیکولر۔۔ پھر اظہار کی آزادی نہیں مل کے دے رہی آپ کو؟

آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔ آپ جیسوں کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں۔ بینکوں، ریستورانوں اور گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے اور نذر آتش کیا جا رہا ہے۔۔ اور یہ سب کچھ ناموس رسالت کے تحفظ کے نام پر اور آپ جیسے نفرت کی آگ پھیلانے والے سائیڈ پر کھڑے ہو کر بغلیں بجا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے، اس کا ناموس رسالت کے تحفظ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔ یہ محض قول و فعل کے تضاد میں مبتلا ایک قوم کے شیزوفرینیا کا مظہر ہے، ویسا ہی شیزوفرینیا جیسا آپ کے پیغامات سے جھلکتا ہے۔
 

اظہرالحق

محفلین
نبیل نے کہا:
اظہرالحق نے کہا:
اب دیکھو نا ۔ ۔۔ اگر کوئی یورپ میں رہے ۔ ۔ ۔ اور اسلام پر عمل کرے تو ۔ ۔ ۔ وہ دھشت گرد ہے نا ۔ ۔ ۔ ۔ اور باقی پاکستان والے تو ہیں ہی دھشت گرد ۔ ۔ ۔ بے وقوف لوگ ۔ ۔ ایک چھوٹے سے “کارٹون“ پر اتنا ہنگامہ ۔ ۔ ۔ مہذب دنیا میں تو رہنا ان “جھنگلیوں“ نے سیکھا ہی نہیں ۔ ۔ ۔

یہ وہ الفاظ ہیں جو ادھر سب سیکولر حضرات کہنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر کیا کریں اب اظہار رائے پر قدغن جو لگ رہی ہے ۔ ۔ :wink:

اظہرالحق، آپ کے جو منہ میں آتا ہے، کہے جا رہے ہیں ۔۔ پھر بھی اظہار رائے پر قدغن کی شکایت ہے۔ کیا آزادی کا یہ مطلب ہے کہ آپ کی بات کے جواب میں کچھ نہ کہا جائے؟ جس کو چاہا ملحد قرار دے دیا اور جس کو چاہا سیکولر۔۔ پھر اظہار کی آزادی نہیں مل کے دے رہی آپ کو؟

آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔ آپ جیسوں کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں۔ بینکوں، ریستورانوں اور گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے اور نذر آتش کیا جا رہا ہے۔۔ اور یہ سب کچھ ناموس رسالت کے تحفظ کے نام پر اور آپ جیسے نفرت کی آگ پھیلانے والے سائیڈ پر کھڑے ہو کر بغلیں بجا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے، اس کا ناموس رسالت کے تحفظ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔ یہ محض قول و فعل کے تضاد میں مبتلا ایک قوم کے شیزوفرینیا کا مظہر ہے، ویسا ہی شیزوفرینیا جیسا آپ کے پیغامات سے جھلکتا ہے۔

جی ہاں آپ اب شیزوفرینیا کا ہی شکار کہیں گے ۔ ۔ ویسے ساری اسلامی دنیا اس وقت اس تنہائی کا عذاب جھیل رہی ہے ۔ ۔ خیر

میں خود کسی کو سیکولر کہنے کا مجاز نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ نعمان نے خود کو سیکولر کہا ۔ ۔ ۔ اسلئے میں نے لکھا ۔ ۔ دوسری بات قول و فعل کا تضاد تو بہت عرصے سے ہم سب میں ہے ۔ ۔ ۔

آپ نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ جو کچھ لاہور اور پشاور میں ہوا ۔ ۔ اگر آپ میری سوچ کے ایک حصے تک بھی پہنچ پاتے تو ایسا نہیں کہتے ۔ ۔ ۔

آپ جن باتوں کو آج دیکھ رہے ہیں وہ باتیں میں عرصے سے دیکھ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ ایک وقت ایسا تھا جب یاہو کے چیٹ رومز میں ایسے ایسے الفاظ دیکھنے کو ملتے کہ دل خون کے آنسو روتا تھا ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ سمجھیں گے نہیں

اور ہاں آپ کی باتوں سے کافی “سمجھداری“ کی بو آتی ہے ، تجزیاتی ذھن بھی رکھتے ہیں ماشااللہ تو بھائی ذرا سا موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر سوچیے کہ جس گھر میں روز روز مہنگائی کا رونا ہو ، بے روزگاری پر نوجوان کو روز طعنے اور تشنے سننے پڑیں اور اس پر طرہ یہ کہ اسکی سوچ اسکے عقیدے پر بھی ضرب لگائی جائے تو بھائی ۔ ۔ میرے وہ آتش فشان کبھی تو پھٹے گا نا ۔۔ ۔ دیکھیے اس وقت بھی وہ وقت نہیں آیا جو 1977 میں تھا یا پھر 1967 میں ۔ ۔ ۔

بھائی میرے ، اگر آپ اور میں بہت اچھی اور پرسکون زندگی گذار رہے ہیں اور ہم ایک “آئیڈیل“ سوچ رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ بھائی اگر ایسا ہو تو ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے ، مگر میرے بھائی ذرا اپنے آپ کو اس نوجوان کی جگہ پر رکھیں کہ جسے نہ تو بولنے دیا جاتا ہے نہ کچھ کام کرنے دیا جاتا ہے اور وہ گھر باہر سے لگاتار ذلت امیز زندگی بسر کرتا ہے تو بھای جب بھی اسکو موقع ملے گا وہ یہ نہیں سوچے گا کہ وہ کس مقصد کے لئے کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ وہ صرف کر گذرے گا

ایک آخری بات ، ہماری قوم کو ایک باعمل رہنما کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ آپ کا کہنا ٹھیک ہے کہ ہمارے اندر قول و فعل کا تضاد ہے ۔ ۔ مگر کیوں ہے یہ اصل مسلہ ہے ۔

قسم سے نبیل اور زکریا آپ دونوں کے جوابات سے مجھے اپنے بارے میں بہت برا محسوس ہوا ۔ ۔ ۔ آپ دونوں نے میری اہانت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ ۔ ۔ بلکہ مجھے میری ہی نظروں میں مجرم بنا دیا ۔ ۔ میں نے ابھی تک جو بھی زندگی گذاری ہے الحمدوللہ ، مجھے لوگ مسلمان اور پاکستانی کے نام سے جانتے ہیں بلکہ کچھ کے لئے میں کافی زیادہ عجیب ہوں خاصکر اپنے نان مسلم دوستوں کے لئے کہ میں اپنے سرکل میں واحد بندہ ہوں جسے اسکے نان مسلم جاننے والے بھی اچھی سوچ سے یاد کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر آپ اپنے ہو کر مجھ پر ایسا الزام بار بار لگا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ صحیح بات ہے ۔ ۔ ۔

ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا ۔ ۔۔

زکریا آپ پی ایچ ڈی کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ کسی بھی سبجیکٹ کی فلاسفی کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد ہی یہ اعزاز ملتا ہے ، میں خود بہت سارے ڈاکٹریٹ تھیسس کا حصہ رہا ہوں ۔ ۔ اس لئے تجزیاتی ذھن کو اچھی طرح سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ آپ اتنی سی بات نہیں سمجھ پا رہے (یا سمجھنا نہیں چاہتے ) کہ ہم (مسلمان) کس احساس کا شکار ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے نسیم حجازی کو تاریخ دان ماننے سے انکار کیا ہے جبکہ لاہور شہر میں اسی شخص کو اسلامی تاریخ کا اہم ترین بندہ کہا گیا (ایک ادبی تقریب میں جس میں دانی صاحب جیسے تاریخ دان بھی موجود تھے ) ہم بھی عجیب قوم ہیں ولیم مور کو تاریخ دان کہتے ہیں اور ۔ ۔ ۔

بھائی میرے ۔ ۔ فرائیڈ اور موپاساں نے جو لکھا وہ بھی اس وقت اور انکے حالات سے ٹھیک تھا ۔ ۔ کیا دوستو وئسکی کا ناول ایڈیٹ اس وقت کے روس کو نہیں بتاتا ۔ ۔ کیا ذلتوں کے مارے لوگ ۔ ۔ ۔ کس قسم کی فلاسفی بیان کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ کیا میں کیٹس کا رومان تو سمجھ سکتا ہوں تو پھر ۔ ۔ ۔ ۔ اقبال کی خودی کیوں نہیں ؟
اگر میں برنارڈشا اور نظشے اور ولیم ورڈورتھس کی کتب کا مطالعہ اپنے لئے علم سمجھتا ہوں تو پھر ۔ ۔ ۔ نسیم حجازی اور الیاس سیتا پوری اور شوکت تھانوی اور شورش اور فیض جیسے لوگوں کو کیوں نہیں سمجھتے ۔ ۔

بات کہاں کی کہاں نکل گئی ۔ ۔ ۔ صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ کہ آپ لوگ مجھے غلط Analyze کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ میری تحریر میرے تجزیے سے ہوتی ہہے ۔ ۔ اور اسکے پیچھے بہت ساری انفارمیشن بھی ہوتیں ہیں جو شاید آپ تک نہ پہنچ پاتی ہوں ۔ ۔ ۔ امید ہے کہ ایک بار ذرا “سیکولر مائینڈ“ (بے لوث اور بے غرض ) ہو کر میرے بارے میں بات کریں گے ۔ ۔ مجھے بہرحال آپ کا یہ کہنا اچھا نہیں لگا کہ مجھے خوشی ہوئی ہو گی ۔ ۔ مسلمانوں کے اس طرح مرنے پر ۔ ۔ کاش آپ مجھے ذرا سا بھی سمجھ پاتے ۔ ۔ ۔
 

نعمان

محفلین
مرے پر سو درے کے مصداق :

اظہر الحق صاحب لکھتے ہیں:
جس گھر میں روز روز مہنگائی کا رونا ہو ، بے روزگاری پر نوجوان کو روز طعنے اور تشنے سننے پڑیں اور اس پر طرہ یہ کہ اسکی سوچ اسکے عقیدے پر بھی ضرب لگائی جائے تو بھائی ۔ ۔ میرے وہ آتش فشان کبھی تو پھٹے گا نا ۔۔ ۔ دیکھیے اس وقت بھی وہ وقت نہیں آیا جو 1977 میں تھا یا پھر 1967 میں ۔ ۔ ۔
اظہر صاحب ان نوجوانوں کی تصاویر یہاں دیکھیں۔ یہ پتلون قمیض پہنے ہیں اور کسی بھی اینگل سے اتنے غریب اور بے کس نہیں لگ رہے۔ بے روزگاری کے طعنوں کی دلیل میں اسلئیے وزن نہیں کیونکہ اکثر نوجوان کالج کا یونیفارم پہنے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر روٹی روزی کما کر لانے کا کوئی دباؤ نہیں۔ یہ آپ جیسے لوگوں کی ہی کارستانی ہے جو یہ نوجوان کالج چھوڑ کر سڑکوں پر توڑ پھوڑ مچارہا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر یہ پروپگینڈہ جاری رہا تو یورپ تو اپنے بارڈر محفوظ کرلے گا پھر رہ جائیں گے ہم ان لوگوں کے تشدد کو جھیلنے کے لئیے۔

نسیم حجازی ناول نگار ہی تھا میرے بھائی آپ نے خود اس اپنی پچھلی سے پچھلی پوسٹ میں ناول نگار ہی لکھا تھا تاریخ دان نہیں۔ ناول لکھنے میں اور تاریخ مرتب کرنے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ جن لوگوں کے ڈاکٹریٹ کے تھیسس میں آپ نے مدد دی ہے مجھے تو ان پر ترس آتا ہے۔

خیر تو بات ہورہی تھی ایرانی کارٹونوں کی۔ گفتگو واپس موضوع پر لے آئیں۔ اگر پاکستان کے مسلمان کو جذبات میں آکر دوسرے مسلمانوں کی املاک اور جان و مال کو نقصان پہنچانے کو آپ غلط سمجھتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ ایران کی دلآزار حرکت کو آپ لائق تحسین سمجھتے ہیں؟ کیا یہ دوغلاپن نہیں؟ کیا مغرب کا دوغلا پن آپ کو دوغلے پن کی اجازت دیتا ہے؟ یا آپ کے خیال میں اسلام کافروں کے دل دکھانا ان کے جان و مال کو نقصان پہنچانا جائز سمجھا جاتا ہے؟

باعمل رہنما ۔۔۔ اس انتطار میں قوم جو جو دیوانہ پن ڈھائے اس سے نظر چرالیں؟ معجزوں اور کراماتوں کے انتظار میں بیٹھے رہیں یا تعلیم کو عام کرنے کی کوششیں کریں کیونکہ میرے خیال میں معیاری تعلیم ہی پاکستان کے مسائل کا حل ہیں نہ کہ کوئی باعمل رہنما۔

آپ لکھتے ہیں:
اپنے سرکل میں واحد بندہ ہوں جسے اسکے نان مسلم جاننے والے بھی اچھی سوچ سے یاد کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر آپ اپنے ہو کر مجھ پر ایسا الزام بار بار لگا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ صحیح بات ہے ۔ ۔ ۔

ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا


تو جناب ایک طرف تو آپ کہہ رہے ہیں کہ "اپنے سرکل میں" اور دوسری طرف نان مسلموں کو اپنوں میں بھی شمار نہیں کررہے۔ یہ کیسا دوغلاپن ہے؟ ا

ویسے پشاور کے ایک امام صاحب نے کارٹونسٹ کے قتل پر دس لاکھ ڈالر انعام رکھا ہے۔ اس بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟ رہنے دیں ہمیں معلوم ہیں آپکے کیا خیالات ہیں۔ ان کے اظہار کی زحمت میں آپ پتہ نہیں کتنی بار تو اپنی آنکھوں کے خون بہانے کا ذکر کریں گے اور دسیوں بار جگر پاش پاش ہونے کا۔ آپ کی آنکھیں اگر اتنے خون کے آنسو بہارہی ہیں تو ان کا علاج کیوں نہیں کرواتے؟ اور یاہو کے چیٹ رومز میں مسلمان جو لکھتے ہیں اگر میں وہ اس فورم پر چسپاں کروں تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟ آپ تو کچھ محسوس نہیں کریں گے مگر وہ الفاط اتنے ناقابل اشاعت ہوتے ہیں کہ نبیل بھائی مجھے فورا باہر کردیں گے۔ میں نے خود اپنے کانوں سے مسلمانوں کو ہندوؤں کے دیوی دیوتاؤں کو ننگی ننگی گالیاں دیتے نہ صرف پڑھا ہے بلکہ سنا بھی ہے۔ لہذا یاہو کے چیٹ رومز تو آپ رہنے ہی دیں

اور یہ اپنی پوسٹس میں مغربی ادیبوں کے حوالے دے کر آپ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ آپ پڑھے لکھے ہیں؟ اس قسم کی تحریریں سستے اور غیرمعیاری اردو اخبارات کے کالم نویس لکھتے ہیں تاکہ اپنے قاری کو یہ باور کراسکیں کہ انہیں یورپ کے ادب پر بھی سیرحاصل معلومات ہیں۔ مصنفین اور ہنرمند فنکاروں کے نام لکھنے سے کیا آپ کی دلیل میں وزن پیدا ہوجائے گا؟

ویسے آپ کے مسلمان علماء ان مرنے والوں کو پاکستان میں شہدائے ناموس رسالت کے لقب سے پکار رہے ہیں۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
 

اظہرالحق

محفلین
شکریہ نعمان ۔ ۔ مجھے بتانے کا کہ بھائی مجبور لوگ تو مجبور ہیں اور ۔ ۔ لوگ شوقیہ یہ کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔

جی نہیں مجھے اپنا آپ بتانے کی صرف اسلئے ضرورت پڑی کہ کچھ لوگ میرے بارے میں کافی زیادہ غلط سوچ کے حامل ہیں ، بھای میں نے کب کہا کہ جو جلاؤ گھراؤ کر رہے ہیں وہ اچھے ہیں ۔ ۔ مگر مجبور انسان کی بات نہیں سمجھ پائیں گے آپ جیسے لوگ جو یہ سوچ رہے ہیں کہ اسلام ختم ہو جائے گا یورپ کی پاور سے ۔ ۔ اور ہم لوگ اپنے ہی ہاتھوں مارے جائیں گے ۔ ۔

یار اور کچھ نہیں تو اپنی اردو ڈیجیٹل لائبرئیر ی میں موجود زاویہ کو ہی پڑھ لو شاید کچھ سمجھ پاؤ

----------------------------------------------------
میری ذات کچھ نہیں ۔ ۔ ۔ بات یہاں تہذییوں کی ہو رہی ہے اور ہم لوگ واضح طور پر مغرب پرست اور اسلام پسند والے گروہ میں تبدیل ہو رہے ہیں ۔ ۔ اور سب (مجھ سمیت) اپنی اپنی ہانک رہے ہیں ۔ ۔ ۔ عمل زیرو ہے ۔ ۔ ۔

میں سب کچھ ہو سکتا ہوں دوغلا نہیں ۔ ۔ ۔ آپ جو مطلب نکالنا ہے نکال ہو ۔ ۔ ۔

-------------------------------------------------
اپنے ہی لوگوں کی باتیں سن کر اور دیکھ کر قسم سے اس موضوع پر بات کرنے کا ہی دل نہیں کرتا ۔ ۔ ۔

نعمان آپ ذرا سوچنا آپ میں اور ان علما میں کیا فرق ہے جو کفر کے فتوٰی دیتے ہیں ؟ آپ خود کو کتنے مزے سے سیکولر کہ دیتے ہو ۔ ۔ مسلمان کیوں نہیں ؟

کتنے مزے سے ہم اس بات کو رد کر دیتے ہیں جو قرآن کہتا ہے اور خود کو مسلمان کہتے ہیں ؟

کیا یہ دوغلا پن نہیں ؟؟

کل ایک بھارتی وزیر نے کہا کہ میں نے جو بیان دیا (قتل کرنے والے کو سونے میں تولنے کا ) وہ بھارتی قانون کے مطابق تو غلط ہے مگر مسلمانیت کے جذبے کے لحاظ سے نہیں ۔ ۔ ۔

آپ مجھے صرف اتنا بتا دیں کہ آپ ۔ ۔ ۔ (سب جو مجھے غلط کہتے ہیں اور سمجھتے ہیں )

غازی علم دین ۔ ۔ ۔ شہید تھا یا نہیں ۔ ۔ اس نے غلط کیا تھا یا صحیح ۔ ۔ ۔ بس اسی بات پر فیصلہ ہو جائے گا کہ کون کیا چاہتا ہے اور کیا سوچتا ہے ۔ ۔ ۔
 

زیک

مسافر
اظہر آپ کی پوسٹ کا جواب دینا ممکن نہیں ہے کیونکہ آپ ایک موضوع پر بات کرنے کی بجائے دنیا جہان کی ہر بات کا ذکر کر دیتے ہیں۔ پھر جب آپ کی باتوں کا جواب دیا جاتا ہے تو آپ کسی اور ڈگر پر چل پڑتے ہیں۔
 

نعمان

محفلین
ٓآپ نے میرے کسی سوال یا اعتراض کا جواب نہیں دیا۔ وہی جذباتی گردان۔

مجھے وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پتلون پہننے والے بے فکرے زندہ دلان لاہور (جو پتنگ بازی پر کروڑوں روپے پھونکتے ہیں) وہ بینکوں اور کے ایف سی پر ناموس رسالت کے نام پر کیوں حملے کر رہے تھے۔ میں تو آپ کو سوچنے کی دعوت دے رہا تھا۔ مگر غالبا آپ کی سوچ مغربی مصنفیں کے نام ہی ازبر کرنے پر صرف ہوجاتی ہے۔

غازی علم دین کا ایرانی کارٹونوں کے صحیح ثابت ہونے سے کیا تعلق ہے؟

اور جو لوگ ان ہنگاموں میں مرے ہیں اگر انہیں چوائس دی جاتی تو باخدا ان میں سے کوئی اس شہادت کا طلبگار نہ ہوتا۔

آپ بے عمل ہوسکتے ہیں۔ لیکن میں باعمل انسان ہوں جو کہتا ہوں اسے مانتا ہوں اور اس پر اپنی زندگی میں عمل بھی کرتا ہوں۔ اگر باعمل ہونے سے آپ کی مراد جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ یا خودکش حملے ہیں تو اللہ بچائے ایسے اعمال سے۔ غالبا عمل سے آپ کی مراد یہ ہے کہ آپ کی طرح یاہو کے چیٹ رومز پر جہاد کیا جائے؟

اور یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ سیکولر سوچ کا حامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نان مسلم ہوگیا؟ میرا مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے اس سے آپ کو قطعا کوئی دلچسپی نہیں ہونا چاہئیے۔ نہ ہی +پکے اس سوال کا موجودہ پوسٹ سے کوی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے آپ کی بات میں کوی وزن پیدا ہوتا ہے۔

جس دوران میں پوسٹ لکھ رہا تھا زکریا نے آپکی پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اور مجھے احساس ہوا کہ فضول ہی یہ سب بھی لکھ دیا مگر اب جب لکھ ہی دیا ہے تو پوسٹ‌ بھی کردوں۔
 

اظہرالحق

محفلین
زکریا نے کہا:
اظہر آپ کی پوسٹ کا جواب دینا ممکن نہیں ہے کیونکہ آپ ایک موضوع پر بات کرنے کی بجائے دنیا جہان کی ہر بات کا ذکر کر دیتے ہیں۔ پھر جب آپ کی باتوں کا جواب دیا جاتا ہے تو آپ کسی اور ڈگر پر چل پڑتے ہیں۔

کیا کروں ۔ ۔ ۔ سب کچھ ایسے گتھم گتھا ہوئے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ٹامک ٹوئیاں مارنا پڑ رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مجھے خود افسوس ہے کہ ۔ ۔ ۔ اپنے آپ کو ثابت کرنے کے لئے “فضول“ حوالے دینے پڑ رہے ہیں ۔ ۔ مگر کیا کروں ۔ ۔ ۔ ڈور کا سرا آپ لوگ خود کہیں لے جاتے ہیں اور کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ بھائ ذرا بھول بھلیاں کھیلیں ۔ ۔ ۔
 

اظہرالحق

محفلین
نعمان نے کہا:
ٓآپ نے میرے کسی سوال یا اعتراض کا جواب نہیں دیا۔ وہی جذباتی گردان۔

مجھے وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پتلون پہننے والے بے فکرے زندہ دلان لاہور (جو پتنگ بازی پر کروڑوں روپے پھونکتے ہیں) وہ بینکوں اور کے ایف سی پر ناموس رسالت کے نام پر کیوں حملے کر رہے تھے۔ میں تو آپ کو سوچنے کی دعوت دے رہا تھا۔ مگر غالبا آپ کی سوچ مغربی مصنفیں کے نام ہی ازبر کرنے پر صرف ہوجاتی ہے۔

غازی علم دین کا ایرانی کارٹونوں کے صحیح ثابت ہونے سے کیا تعلق ہے؟

اور جو لوگ ان ہنگاموں میں مرے ہیں اگر انہیں چوائس دی جاتی تو باخدا ان میں سے کوئی اس شہادت کا طلبگار نہ ہوتا۔

آپ بے عمل ہوسکتے ہیں۔ لیکن میں باعمل انسان ہوں جو کہتا ہوں اسے مانتا ہوں اور اس پر اپنی زندگی میں عمل بھی کرتا ہوں۔ اگر باعمل ہونے سے آپ کی مراد جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ یا خودکش حملے ہیں تو اللہ بچائے ایسے اعمال سے۔ غالبا عمل سے آپ کی مراد یہ ہے کہ آپ کی طرح یاہو کے چیٹ رومز پر جہاد کیا جائے؟

اور یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ سیکولر سوچ کا حامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نان مسلم ہوگیا؟ میرا مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے اس سے آپ کو قطعا کوئی دلچسپی نہیں ہونا چاہئیے۔ نہ ہی +پکے اس سوال کا موجودہ پوسٹ سے کوی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے آپ کی بات میں کوی وزن پیدا ہوتا ہے۔

جس دوران میں پوسٹ لکھ رہا تھا زکریا نے آپکی پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اور مجھے احساس ہوا کہ فضول ہی یہ سب بھی لکھ دیا مگر اب جب لکھ ہی دیا ہے تو پوسٹ‌ بھی کردوں۔

کس بات کا جواب دوں بھائی؟
اس بات کا کہ مذہب ذاتی معاملہ ہے ۔ ۔ پھر تو بھائی مسلہ ہی کوئی نہیں ۔ ۔ کیونکہ میرا کوئی حق نہیں کسی کے عقائد پر کچھ کہنا ۔ ۔۔ لیکن اسلام واحد ایسا مذہب ہے جو انفرادیت کا نہیں بلکہ اجتماعیت کا درس دیتا ہے ۔ ۔ اگر کوئی اسے انفرادی سمجھتا ہے تو پھر ۔ ۔ ۔۔ میں کیا کہوں

میری پوسٹ غور سے پڑھیں تو پتہ چلے گا آپ کی ہر بات کا جواب ہے ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو یہ سوچتے اور کہتے ہیں دیکھو کون کہ رہا ہے ، یہ مت دیکھو کہ کیا کہ رہا ہے ۔ ۔ ۔

آپ کا تجزیہ اپنی جگہ ٹھیک مگر میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں کہ ۔۔ مسلمان اتنے گئے گذرے نہیں ۔ ۔ جو لوگ اپنے غصے کا غلط استعمال کر رہے ہیں انکی اس حرکتوں کی وجہ انکی لیڈرشپ کا نہ ہونا ہے ۔ ۔ ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اظہرالحق نے کہا:
نعمان نے کہا:
ٓآپ نے میرے کسی سوال یا اعتراض کا جواب نہیں دیا۔ وہی جذباتی گردان۔

مجھے وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پتلون پہننے والے بے فکرے زندہ دلان لاہور (جو پتنگ بازی پر کروڑوں روپے پھونکتے ہیں) وہ بینکوں اور کے ایف سی پر ناموس رسالت کے نام پر کیوں حملے کر رہے تھے۔ میں تو آپ کو سوچنے کی دعوت دے رہا تھا۔ مگر غالبا آپ کی سوچ مغربی مصنفیں کے نام ہی ازبر کرنے پر صرف ہوجاتی ہے۔

غازی علم دین کا ایرانی کارٹونوں کے صحیح ثابت ہونے سے کیا تعلق ہے؟

اور جو لوگ ان ہنگاموں میں مرے ہیں اگر انہیں چوائس دی جاتی تو باخدا ان میں سے کوئی اس شہادت کا طلبگار نہ ہوتا۔

آپ بے عمل ہوسکتے ہیں۔ لیکن میں باعمل انسان ہوں جو کہتا ہوں اسے مانتا ہوں اور اس پر اپنی زندگی میں عمل بھی کرتا ہوں۔ اگر باعمل ہونے سے آپ کی مراد جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ یا خودکش حملے ہیں تو اللہ بچائے ایسے اعمال سے۔ غالبا عمل سے آپ کی مراد یہ ہے کہ آپ کی طرح یاہو کے چیٹ رومز پر جہاد کیا جائے؟

اور یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ سیکولر سوچ کا حامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نان مسلم ہوگیا؟ میرا مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے اس سے آپ کو قطعا کوئی دلچسپی نہیں ہونا چاہئیے۔ نہ ہی +پکے اس سوال کا موجودہ پوسٹ سے کوی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے آپ کی بات میں کوی وزن پیدا ہوتا ہے۔

جس دوران میں پوسٹ لکھ رہا تھا زکریا نے آپکی پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اور مجھے احساس ہوا کہ فضول ہی یہ سب بھی لکھ دیا مگر اب جب لکھ ہی دیا ہے تو پوسٹ‌ بھی کردوں۔

کس بات کا جواب دوں بھائی؟
اس بات کا کہ مذہب ذاتی معاملہ ہے ۔ ۔ پھر تو بھائی مسلہ ہی کوئی نہیں ۔ ۔ کیونکہ میرا کوئی حق نہیں کسی کے عقائد پر کچھ کہنا ۔ ۔۔ لیکن اسلام واحد ایسا مذہب ہے جو انفرادیت کا نہیں بلکہ اجتماعیت کا درس دیتا ہے ۔ ۔ اگر کوئی اسے انفرادی سمجھتا ہے تو پھر ۔ ۔ ۔۔ میں کیا کہوں

میری پوسٹ غور سے پڑھیں تو پتہ چلے گا آپ کی ہر بات کا جواب ہے ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو یہ سوچتے اور کہتے ہیں دیکھو کون کہ رہا ہے ، یہ مت دیکھو کہ کیا کہ رہا ہے ۔ ۔ ۔

آپ کا تجزیہ اپنی جگہ ٹھیک مگر میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں کہ ۔۔ مسلمان اتنے گئے گذرے نہیں ۔ ۔ جو لوگ اپنے غصے کا غلط استعمال کر رہے ہیں انکی اس حرکتوں کی وجہ انکی لیڈرشپ کا نہ ہونا ہے ۔ ۔ ۔
اظہر یہ سب مذہب کو ذاتی معاملہ سمجھنے والے ہیں ان پر کیوں مغز کھپا رہے ہیں۔ اسلام ک تصورِ اجتماعیت کا ان سے کیا واسطہ۔
 

اظہرالحق

محفلین
راجہ فار حریت نے کہا:
اظہرالحق نے کہا:
نعمان نے کہا:
ٓآپ نے میرے کسی سوال یا اعتراض کا جواب نہیں دیا۔ وہی جذباتی گردان۔

مجھے وجہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں کہ یہ پتلون پہننے والے بے فکرے زندہ دلان لاہور (جو پتنگ بازی پر کروڑوں روپے پھونکتے ہیں) وہ بینکوں اور کے ایف سی پر ناموس رسالت کے نام پر کیوں حملے کر رہے تھے۔ میں تو آپ کو سوچنے کی دعوت دے رہا تھا۔ مگر غالبا آپ کی سوچ مغربی مصنفیں کے نام ہی ازبر کرنے پر صرف ہوجاتی ہے۔

غازی علم دین کا ایرانی کارٹونوں کے صحیح ثابت ہونے سے کیا تعلق ہے؟

اور جو لوگ ان ہنگاموں میں مرے ہیں اگر انہیں چوائس دی جاتی تو باخدا ان میں سے کوئی اس شہادت کا طلبگار نہ ہوتا۔

آپ بے عمل ہوسکتے ہیں۔ لیکن میں باعمل انسان ہوں جو کہتا ہوں اسے مانتا ہوں اور اس پر اپنی زندگی میں عمل بھی کرتا ہوں۔ اگر باعمل ہونے سے آپ کی مراد جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ یا خودکش حملے ہیں تو اللہ بچائے ایسے اعمال سے۔ غالبا عمل سے آپ کی مراد یہ ہے کہ آپ کی طرح یاہو کے چیٹ رومز پر جہاد کیا جائے؟

اور یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ سیکولر سوچ کا حامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نان مسلم ہوگیا؟ میرا مذہب میرا ذاتی معاملہ ہے اس سے آپ کو قطعا کوئی دلچسپی نہیں ہونا چاہئیے۔ نہ ہی +پکے اس سوال کا موجودہ پوسٹ سے کوی تعلق ہے اور نہ ہی اس سے آپ کی بات میں کوی وزن پیدا ہوتا ہے۔

جس دوران میں پوسٹ لکھ رہا تھا زکریا نے آپکی پوسٹ کا جواب دے دیا۔ اور مجھے احساس ہوا کہ فضول ہی یہ سب بھی لکھ دیا مگر اب جب لکھ ہی دیا ہے تو پوسٹ‌ بھی کردوں۔

کس بات کا جواب دوں بھائی؟
اس بات کا کہ مذہب ذاتی معاملہ ہے ۔ ۔ پھر تو بھائی مسلہ ہی کوئی نہیں ۔ ۔ کیونکہ میرا کوئی حق نہیں کسی کے عقائد پر کچھ کہنا ۔ ۔۔ لیکن اسلام واحد ایسا مذہب ہے جو انفرادیت کا نہیں بلکہ اجتماعیت کا درس دیتا ہے ۔ ۔ اگر کوئی اسے انفرادی سمجھتا ہے تو پھر ۔ ۔ ۔۔ میں کیا کہوں

میری پوسٹ غور سے پڑھیں تو پتہ چلے گا آپ کی ہر بات کا جواب ہے ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو یہ سوچتے اور کہتے ہیں دیکھو کون کہ رہا ہے ، یہ مت دیکھو کہ کیا کہ رہا ہے ۔ ۔ ۔

آپ کا تجزیہ اپنی جگہ ٹھیک مگر میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں کہ ۔۔ مسلمان اتنے گئے گذرے نہیں ۔ ۔ جو لوگ اپنے غصے کا غلط استعمال کر رہے ہیں انکی اس حرکتوں کی وجہ انکی لیڈرشپ کا نہ ہونا ہے ۔ ۔ ۔
اظہر یہ سب مذہب کو ذاتی معاملہ سمجھنے والے ہیں ان پر کیوں مغز کھپا رہے ہیں۔ اسلام ک تصورِ اجتماعیت کا ان سے کیا واسطہ۔

بھائی میرے ۔ ۔ ۔ میں تو کچھ کہتا ہوں یہ کچھ سمجھتے ہیں ۔ ۔ مگر میں اپنی بات پر قائم ہوں ۔ ۔ اور مغزکھپائی اسلئے کرتا ہوں کہ بقول امام شافعی

“میں کسی سے اسلئے بات کرتا ہوں کہ میری خواہش ہوتی ہے کہ اللہ اسے ہدایت دے ، اسے گناہوں سے بچائے ، اور میں کسی سے بحث نہیں کرتا مگر جب خواہش ہو سچ تک پہنچنے کی ، بنا اسکے کہ وہ (بحث کرنے والا) اور میں اس تک پہلے پہنچ جائیں (یعنی سچ پا لیں) “
 
Top