نبیل نے کہا:
اظہرالحق نے کہا:
اب دیکھو نا ۔ ۔۔ اگر کوئی یورپ میں رہے ۔ ۔ ۔ اور اسلام پر عمل کرے تو ۔ ۔ ۔ وہ دھشت گرد ہے نا ۔ ۔ ۔ ۔ اور باقی پاکستان والے تو ہیں ہی دھشت گرد ۔ ۔ ۔ بے وقوف لوگ ۔ ۔ ایک چھوٹے سے “کارٹون“ پر اتنا ہنگامہ ۔ ۔ ۔ مہذب دنیا میں تو رہنا ان “جھنگلیوں“ نے سیکھا ہی نہیں ۔ ۔ ۔
یہ وہ الفاظ ہیں جو ادھر سب سیکولر حضرات کہنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر کیا کریں اب اظہار رائے پر قدغن جو لگ رہی ہے ۔ ۔
اظہرالحق، آپ کے جو منہ میں آتا ہے، کہے جا رہے ہیں ۔۔ پھر بھی اظہار رائے پر قدغن کی شکایت ہے۔ کیا آزادی کا یہ مطلب ہے کہ آپ کی بات کے جواب میں کچھ نہ کہا جائے؟ جس کو چاہا ملحد قرار دے دیا اور جس کو چاہا سیکولر۔۔ پھر اظہار کی آزادی نہیں مل کے دے رہی آپ کو؟
آپ کو تو خوش ہونا چاہیے۔۔ آپ جیسوں کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں۔ بینکوں، ریستورانوں اور گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے اور نذر آتش کیا جا رہا ہے۔۔ اور یہ سب کچھ ناموس رسالت کے تحفظ کے نام پر اور آپ جیسے نفرت کی آگ پھیلانے والے سائیڈ پر کھڑے ہو کر بغلیں بجا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے، اس کا ناموس رسالت کے تحفظ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔ یہ محض قول و فعل کے تضاد میں مبتلا ایک قوم کے شیزوفرینیا کا مظہر ہے، ویسا ہی شیزوفرینیا جیسا آپ کے پیغامات سے جھلکتا ہے۔
جی ہاں آپ اب شیزوفرینیا کا ہی شکار کہیں گے ۔ ۔ ویسے ساری اسلامی دنیا اس وقت اس تنہائی کا عذاب جھیل رہی ہے ۔ ۔ خیر
میں خود کسی کو سیکولر کہنے کا مجاز نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ نعمان نے خود کو سیکولر کہا ۔ ۔ ۔ اسلئے میں نے لکھا ۔ ۔ دوسری بات قول و فعل کا تضاد تو بہت عرصے سے ہم سب میں ہے ۔ ۔ ۔
آپ نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ جو کچھ لاہور اور پشاور میں ہوا ۔ ۔ اگر آپ میری سوچ کے ایک حصے تک بھی پہنچ پاتے تو ایسا نہیں کہتے ۔ ۔ ۔
آپ جن باتوں کو آج دیکھ رہے ہیں وہ باتیں میں عرصے سے دیکھ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ ایک وقت ایسا تھا جب یاہو کے چیٹ رومز میں ایسے ایسے الفاظ دیکھنے کو ملتے کہ دل خون کے آنسو روتا تھا ۔ ۔ ۔ مگر شاید آپ سمجھیں گے نہیں
اور ہاں آپ کی باتوں سے کافی “سمجھداری“ کی بو آتی ہے ، تجزیاتی ذھن بھی رکھتے ہیں ماشااللہ تو بھائی ذرا سا موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر سوچیے کہ جس گھر میں روز روز مہنگائی کا رونا ہو ، بے روزگاری پر نوجوان کو روز طعنے اور تشنے سننے پڑیں اور اس پر طرہ یہ کہ اسکی سوچ اسکے عقیدے پر بھی ضرب لگائی جائے تو بھائی ۔ ۔ میرے وہ آتش فشان کبھی تو پھٹے گا نا ۔۔ ۔ دیکھیے اس وقت بھی وہ وقت نہیں آیا جو 1977 میں تھا یا پھر 1967 میں ۔ ۔ ۔
بھائی میرے ، اگر آپ اور میں بہت اچھی اور پرسکون زندگی گذار رہے ہیں اور ہم ایک “آئیڈیل“ سوچ رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ بھائی اگر ایسا ہو تو ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے ، مگر میرے بھائی ذرا اپنے آپ کو اس نوجوان کی جگہ پر رکھیں کہ جسے نہ تو بولنے دیا جاتا ہے نہ کچھ کام کرنے دیا جاتا ہے اور وہ گھر باہر سے لگاتار ذلت امیز زندگی بسر کرتا ہے تو بھای جب بھی اسکو موقع ملے گا وہ یہ نہیں سوچے گا کہ وہ کس مقصد کے لئے کر رہا ہے ۔ ۔ ۔ وہ صرف کر گذرے گا
ایک آخری بات ، ہماری قوم کو ایک باعمل رہنما کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ آپ کا کہنا ٹھیک ہے کہ ہمارے اندر قول و فعل کا تضاد ہے ۔ ۔ مگر کیوں ہے یہ اصل مسلہ ہے ۔
قسم سے نبیل اور زکریا آپ دونوں کے جوابات سے مجھے اپنے بارے میں بہت برا محسوس ہوا ۔ ۔ ۔ آپ دونوں نے میری اہانت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ ۔ ۔ بلکہ مجھے میری ہی نظروں میں مجرم بنا دیا ۔ ۔ میں نے ابھی تک جو بھی زندگی گذاری ہے الحمدوللہ ، مجھے لوگ مسلمان اور پاکستانی کے نام سے جانتے ہیں بلکہ کچھ کے لئے میں کافی زیادہ عجیب ہوں خاصکر اپنے نان مسلم دوستوں کے لئے کہ میں اپنے سرکل میں واحد بندہ ہوں جسے اسکے نان مسلم جاننے والے بھی اچھی سوچ سے یاد کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر آپ اپنے ہو کر مجھ پر ایسا الزام بار بار لگا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ صحیح بات ہے ۔ ۔ ۔
ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا ۔ ۔۔
زکریا آپ پی ایچ ڈی کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ کسی بھی سبجیکٹ کی فلاسفی کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد ہی یہ اعزاز ملتا ہے ، میں خود بہت سارے ڈاکٹریٹ تھیسس کا حصہ رہا ہوں ۔ ۔ اس لئے تجزیاتی ذھن کو اچھی طرح سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ آپ اتنی سی بات نہیں سمجھ پا رہے (یا سمجھنا نہیں چاہتے ) کہ ہم (مسلمان) کس احساس کا شکار ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ نے نسیم حجازی کو تاریخ دان ماننے سے انکار کیا ہے جبکہ لاہور شہر میں اسی شخص کو اسلامی تاریخ کا اہم ترین بندہ کہا گیا (ایک ادبی تقریب میں جس میں دانی صاحب جیسے تاریخ دان بھی موجود تھے ) ہم بھی عجیب قوم ہیں ولیم مور کو تاریخ دان کہتے ہیں اور ۔ ۔ ۔
بھائی میرے ۔ ۔ فرائیڈ اور موپاساں نے جو لکھا وہ بھی اس وقت اور انکے حالات سے ٹھیک تھا ۔ ۔ کیا دوستو وئسکی کا ناول ایڈیٹ اس وقت کے روس کو نہیں بتاتا ۔ ۔ کیا ذلتوں کے مارے لوگ ۔ ۔ ۔ کس قسم کی فلاسفی بیان کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ کیا میں کیٹس کا رومان تو سمجھ سکتا ہوں تو پھر ۔ ۔ ۔ ۔ اقبال کی خودی کیوں نہیں ؟
اگر میں برنارڈشا اور نظشے اور ولیم ورڈورتھس کی کتب کا مطالعہ اپنے لئے علم سمجھتا ہوں تو پھر ۔ ۔ ۔ نسیم حجازی اور الیاس سیتا پوری اور شوکت تھانوی اور شورش اور فیض جیسے لوگوں کو کیوں نہیں سمجھتے ۔ ۔
بات کہاں کی کہاں نکل گئی ۔ ۔ ۔ صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ کہ آپ لوگ مجھے غلط Analyze کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ میری تحریر میرے تجزیے سے ہوتی ہہے ۔ ۔ اور اسکے پیچھے بہت ساری انفارمیشن بھی ہوتیں ہیں جو شاید آپ تک نہ پہنچ پاتی ہوں ۔ ۔ ۔ امید ہے کہ ایک بار ذرا “سیکولر مائینڈ“ (بے لوث اور بے غرض ) ہو کر میرے بارے میں بات کریں گے ۔ ۔ مجھے بہرحال آپ کا یہ کہنا اچھا نہیں لگا کہ مجھے خوشی ہوئی ہو گی ۔ ۔ مسلمانوں کے اس طرح مرنے پر ۔ ۔ کاش آپ مجھے ذرا سا بھی سمجھ پاتے ۔ ۔ ۔