یوسف سلطان
محفلین
ایسا بننا سنورنا مُبارک تُمہیں
کم سے کم اِتنا کہنا ہمارا کرو
چاند شرمائے گا چاندنی رات میں
یُوں نہ زُلفوں کو اپنی سنوارا کرو
یہ تبسُم یہ عارض یہ روشن جبیں
یہ ادا یہ نِگاہیں یہ زُلفیں حسیں
آئینے کی نظر لگ نہ جائے کہیں
جانِ جاں اپنا صدقہ اُتارا کرو
دِل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے
موت آنے سے پہلے ہی مر جائیں گے
یہ ادا دیکھنے والے لُٹ جائیں گے
یُوں نہ ہنس ہنس کے دِلبر اِشارہ کرو
فِکرِ عُقبیٰ کی مستی اُتر جائے گی
توبہ ٹُوٹی تو قِسمت سنور جائے گی
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی
شیخ جی میکدے کا نظارہ کرو
خُوبصورت گھٹاؤں بھری رات میں
لُطف اُٹھایا کرو ایسی برسا ت میں
جام لے کر چھلکتا ہُوا ہاتھ میں
میکدے میں بھی اِک شب گُزارا کرو
کام آئے نہ مُشکل میں کوئی یہاں
مطلبی دوست ہیں مطلبی یار ہیں
اِس جہاں میں نہیں کوئی اہلِ وفا
اے فنا اِس جہاں سے کِنارہ کرو
(کلام; فنا نظامی کانپوری)
کم سے کم اِتنا کہنا ہمارا کرو
چاند شرمائے گا چاندنی رات میں
یُوں نہ زُلفوں کو اپنی سنوارا کرو
یہ تبسُم یہ عارض یہ روشن جبیں
یہ ادا یہ نِگاہیں یہ زُلفیں حسیں
آئینے کی نظر لگ نہ جائے کہیں
جانِ جاں اپنا صدقہ اُتارا کرو
دِل تو کیا چیز ہے جان سے جائیں گے
موت آنے سے پہلے ہی مر جائیں گے
یہ ادا دیکھنے والے لُٹ جائیں گے
یُوں نہ ہنس ہنس کے دِلبر اِشارہ کرو
فِکرِ عُقبیٰ کی مستی اُتر جائے گی
توبہ ٹُوٹی تو قِسمت سنور جائے گی
تم کو دنیا میں جنت نظر آئے گی
شیخ جی میکدے کا نظارہ کرو
خُوبصورت گھٹاؤں بھری رات میں
لُطف اُٹھایا کرو ایسی برسا ت میں
جام لے کر چھلکتا ہُوا ہاتھ میں
میکدے میں بھی اِک شب گُزارا کرو
کام آئے نہ مُشکل میں کوئی یہاں
مطلبی دوست ہیں مطلبی یار ہیں
اِس جہاں میں نہیں کوئی اہلِ وفا
اے فنا اِس جہاں سے کِنارہ کرو
(کلام; فنا نظامی کانپوری)
آخری تدوین: