خمار بارہ بنکوی :::: ایسا نہیں کہ اُن سے محبت نہیں رہی

طارق شاہ

محفلین
غزل
خُماربارہ بنکوی

ایسا نہیں کہ اُن سے محبّت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شِدّت نہیں رہی

ضعفِ قویٰ نے آمدِ پیری کی دی نوِید
وہ دِل نہیں رہا، وہ طبیعت نہیں رہی

سر میں وہ اِنتظار کا سودا نہیں رہا
دِل پر وہ دھڑکنوں کی حکومت نہیں رہی

کمزوریِ نِگاہ نے سنجیدہ کر دیا
جَلووں سے چھیڑ چھاڑ کی عادت نہیں رہی

ہاتھوں سے اِنتقام لیا اِرتعاش نے
دامانِ یار سے کوئی نِسبت نہیں رہی

پیہم طوافِ کوچۂ جاناں کے دِن گئے
پیروں میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رہی

چہرے کو جُھرّیوں نے بھیانک بنا دیا
آئینہ دیکھنے کی بھی ہمّت نہیں رہی

اللہ جانے موت کہاں مر گئی خمار
اب مُجھ کو زندگی کی ضرُورت نہیں رہی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب ۔ خصوصا ً مطلع اور مقطع لاجواب ہے ۔
تشکّر ظفری صاحب اظہار خیال کے لئے
خمار صاحب کا شمار جیدالخیال شعرا میں ہوتا ہے جیسا
کہ بالا غزل سے بھی ظاہر ہے۔

ہم ٥ اور ٦ اگست کو آپکی ریاست کے دارالخلافہ سپرنگ فیلڈ اور متصل شہر پیوریا میں ہوں گے
شکاگو آتے تو ضرور آپ سے ملتے، پچھلے سال آئے تھے ۔ جب آپ کا نہیں پتہ تھا
یہاں واشنگٹن ڈی سی آنا ہو تو ضرور ملئے گا :)
 

ظفری

لائبریرین
ارے واہ ۔۔ تو آپ یہاں رہائش پذیر ہیں ۔ جان کر بہت خوشی ہوئی ۔ اتفاق سے میری بھی آمد 2 سے 3 اگست کے درمیان ورجینا میں متوقع ہے ۔ آپ ڈی سی میں کہاں ہوتے ہیں ۔
 

طارق شاہ

محفلین
ورجینیا میں ہی ہوں واشنگٹن سے ١٨ میل کے فاصلے پر

پہلے نکل آئیں تو ملاقات ہو سکتی ہے روزہ کھولنے کا وقت ہوا چاہتا ہے
کھلنے کے بعد بات ہوگی آپ سے
 
Top