ایسا کیا لکھیں ؟؟؟؟

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یار نوید یہ غزل پڑھ کے بتا کہ کیسی ہے میں نے کل رات کو ہی لکھی ہے اسد،تنویر ،عرفان ،ظفر اور شعیب بھی ساتھ بیٹھے تھے سب نے باری باری غزل پڑھی اور اور اپنی اپنی رائے دی نوید اور اسد نے کہا اچھی ہے تنویر اور عرفان نے کہا بس ٹھیک ہی ہے لیکن شعیب نے کہا نہیں‌یار کوئی مزے کی نہیں ہے اس کو ابھی بہتر کرؤ ۔ ابھی شعیب کی بات ختم ہی نہیں ہوئی تھی تو نوید بولا یار خرم تم شاعری بھی کرتے ہو نثر بھی لکھتے ہو کبھی کبھی کالم بھی اخبار میں‌آجاتا ہے یار تم کچھ ایسا نہیں لکھ سکتے جو ہم سب کو پسند آئے ۔ کوئی ایسی غزل ،نظم ،تحریر، یا کالم یا پھر کچھ بھی ایسا لکھو جو ہم سب کو پسند آئے ہم سب کو ہی نہیں بلکہ ان سب کو بھی جو یہ تحریر ،غزل، نظم وغیرہ پڑھے ۔
نوید کی یہ بات سن کر میں‌بہت حیران ہوا کیا دنیا میں‌کوئی ایسا انسان ہے جس کی لکھی ہوئی کوئی تحریر یا اس کا کیا ہوا کوئی کام ایسا ہو جس کو ساری دنیا پسند کرتی ہو یا ہر دیکھنے والا پسند کرتا ہو اگر ایسا کچھ ہے تو پھر میں‌ایسا کیوں‌نہیں‌لکھ سکتا ان میں‌اور مجھ میں‌کیا فرق ہے ساری رات یہی سوچتے گزر گی پتہ تب چلا جب پرندوں کی آوازیں میرے کانوں سے آ کر ٹکرائی میں اب بھی یہی سوچتا ہوں میں‌ایسا کیا لکھوں جو ہر پڑھنے والے کو پسند آئے میرے خیال میں‌تو کوئی ایسی تحریر نہیں‌ہے جو ہر کسی کو پسند آئے ہر انسان کی پسند مختلف ہے اگر سب انسانوں‌کی پسند ایک جیسی ہو جائے تو پھر دنیا میں‌ یاتو ہر جگہ بُرائی ہی بُرائی ہو اور یا پھر ہر جگہ اچھائی ہی اچھائی ہو سب کی پسند ایک جیسی نہیں‌ہے اگر کوئی کہتا ہے کہ کوئی ایسی تحریر ہے جو سب کو پسند آئے تو پھر مجھے بھی بتائیں کے ہم ایسا کیا لکھیں جو سب کو پسند آئے
خرم شہزاد خرم
 
ساری رات یہی سوچتے گزر گی پتہ تب چلا جب پرندوں کی آوازیں میرے کانوں سے آ کر ٹکرائی

بھئی مجھے اس بات پے یاد آیا کہ کچھ پرندے ایسے ہیں جن کے راگ فضاؤں میں منتشر ہو کر اللہ ماشاء اللہ سب کو بھاتے ہیں۔ کاش ہم وہ راگ لکھ سکیں۔

خیر ایسے موقعوں پر مجھے یہ شعر بھی یاد آتا ہے کہ۔

نا قدری کے دور میں عاصم جانے کیوں دل کرتا ہے
اپنے گیت غزل لیجا کر دفنا دوں تم میر کے پاس
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بھئی مجھے اس بات پے یاد آیا کہ کچھ پرندے ایسے ہیں جن کے راگ فضاؤں میں منتشر ہو کر اللہ ماشاء اللہ سب کو بھاتے ہیں۔ کاش ہم وہ راگ لکھ سکیں۔

خیر ایسے موقعوں پر مجھے یہ شعر بھی یاد آتا ہے کہ۔

نا قدری کے دور میں عاصم جانے کیوں دل کرتا ہے
اپنے گیت غزل لیجا کر دفنا دوں تم میر کے پاس

جی جی ابنِ سعید بھائی آپ نے ٹھیک فرمایا اگر ہم کو وہ راگ آ جائے تو کیا ہی بات ہے لیکن کچھ لوگ اس راگ کو بھی پسند نہیں‌کرتے وہ کہتے ہیں سونے بھی نہیں‌دیتے یہ پرندے جگانے کو چلے آتے ہیں پھر ان کے لیے کیا لکھے
 

سکون

محفلین
خرم بھائی آپ نے جو بھی لکھا ہمیں پسند آیا اور لکھنے کی ضرورت نہیں ہمیں آپ بھی پسند ہیں :grin: پھر اور لکھنے کی تمنا کیوں ہے ؟
 
Top