ایک جملے کے لطائف میں ڈالنا چاہ رہا تھا مگر کچھ جملے زیادہ ہوگئے تو یہاں ڈال رہا ہوں . . . . میں کوئی رائیٹر نہیں ہوں اسے لطیفے کے طور پر ہی لیجیے گا . . . واقعے کی مماثلت . . . اتفاقی نہیں ہوگی . . . عمو ماً ایسا ہی ہوتا ہے . . .
۔ ۔
شادی کے شروع کے دن :
سمندر کی کنارے دونوں آھستہ آھستہ چہل قدمی کر رہے تھے . . . کافی دور جا کر شاہد نے فرخندہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈ ال کر دیکھا . . . "تمہیں پتہ ہے میری محبت اس سمندر کی طرح ہے جس کی ہر موج تمہاری طرف پلٹتی ہے " شاہد نے سرگوشی کی . . .فرخندہ فرط جذبات سے شوہر کے کندھے سے لگ گئی . . ایک گہری سانس لے کر کہا اور تمہاری ہر موج میری محبت کو مہمیز کرتی ہے . . . . پھر آنکھیں موند لیں . . . . . . سمندر کی موجوں میں تلاطم کا سبب ...گہری ہوتی سانسیں تھیں . . .
کچھ سال بعد :
سمندر کی کنارے دونوں . . .. بھاگتے پھر رہے تھے . . . ببلو ہاتھ چھڑا کر پانی میں جا رہا تھا . . . . شاہد اس کے پیچھے اسے پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا ..ادھر چھوٹی اونٹ والے کی طرف جا رہی تھی فرخندہ اس کے پیچھے تھی .... یار دماغ خراب کردیا اس نے ابھی تو اتنی دیر سے پانی میں تھا پھر ضد کر رہا ہے شاہد ببلو کے کھینچتا ہوا لایا . . اور فرخندہ سے کہا جو روتی ہے چھوٹی کو جکڑے ہوئے تھی . . اور سانسیں پھولی ہوئ تھیں . . .