محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ہر اک ہے مجھ سے تنگ تو میرا ہے کیا قصور!
مجھ کو نہیں ہے ڈھنگ تو میرا ہے کیا قصور!
چڑھ کر خوشی سے یوں ہی اچھلنے لگا تھا میں
ٹوٹا ہے گر پلنگ تو میرا ہے کیا قصور!
چیلوں کو میں نےگوشت ہوا میں اچھالا تھا
گر کٹ گئی پتنگ تو میرا ہے کیا قصور!
بچوں میں پیسے میں نے اچھالے تھے پیار سے
پھر چھڑگئی ہے جنگ تو میرا ہے کیا قصور!
پانی میں میں نے تالا بھگویا کہ صاف ہو
اب لگ گیا ہے زنگ تو میرا ہے کیا قصور!
کہتے ہیں لوگ مجھ کو ، شرارت سے ہوں بھرا
ایسا ہے انگ انگ تو میرا ہے کیا قصور!
رکھا ہے میں نے اپنا تخلص جو سَرسَرؔی
سن کر ہر اک ہے دنگ تو میرا ہے کیا قصور!