ایسے حیرت انگیز’’دستانے‘‘ جسے پہن کرانسان بغیر کسی مدد کے دیوار پر چڑھ سکتا ہے

_79135373_79132425.jpg

The way geckos climb has inspired a device that allowed a 70kg man to scale a glass wall like Spider-Man.

لندن میں ایک شخص نے ان دستانوں کو پہن کر100 بار سے زائد باربغیر کسی رکاوٹ کے شیشے کی دیوارپرچڑھ کرلوگوں کو حیران کردیا۔ فوٹو فائل
لندن: انسان کی ہمیشہ سے کچھ ایسا کرنے کی کوشش رہی جس کو کرکے وہ منفرد نظر آئے اوراسی ہی خواہش کو مد نظررکھنے ہوئے اسپائڈر مین جیسی فلمیں تخلیق کی گئیں لیکن اب انسان کا اسپائڈر مین بننے کا خواب حقیقت کر روپ دھارنے لگا ہے کیوں کہ برطانیہ میں ایسے دستانے تیار کر لیے گئے ہیں جسے پہن کر شیشے جیسی شفاف دیواروں پر بھی بغیر کسی مدد کے چڑھنا ممکن ہوگیا ہے۔
برطانیہ کی اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی میں تیارکردہ سیلیکون کے ان دستانوں کو لندن میں ایک شخص نے پہن کرتیزی سے شیشے کی دیوار پر چڑھ کر اس کی کامیابی کا ثبوت بھی فراہم کردیا، اس شخص نے ان دستانوں کو پہن کر 100 بار سے زائد بار بغیر کسی رکاوٹ کے شیشے کی دیوار پر چڑھا اور دیکھنے والوں کو یوں لگا جیسے حقیقی اسپائڈر مین زمین پر اتر آیا ہو، ان دستانوں کو دیوار پر چپکانے والی قوت اور مالکیول کے درمیان استعمال کیا گیا جسے وین ڈر والز فورس van der Waals force کہا جاتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے چھپکلی دیوار پر تیزی سے چڑھتی چلی جاتی ہے، حالانکہ یہ قوت چھپکلی میں بہت کمزور ہوتی ہے تاہم اس کے پنجوں لگے انتہائی باریک بال اس کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں جس کے باعث وہ دیوار کے ساتھ مضبوطی سے چپکی رہتی ہے۔
http://www.express.pk/story/304178/
http://www.geek.com/science/humans-...uildings-using-artificial-gecko-feet-1609924/
 

چھپکلی کے پاوں کی چپکنے کی صلاحیت سے 10 گنا زیادہ چپکنے والا مادہ تیار کیا گیا اس مادے پر نہایت باریک بال ،۔۔نینو ٹیوب۔۔۔ ہوتے ہیں یہ بال ویسے تو
عمودی طور پرسیدھے ہیں لیکن اخر میں ان کا سرا لچھے دار ہوتا ہے
یہ باریک بال ایک میڑ سے کروڑھا گنا باریک ہوتے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ایک ملی میڑ سے لاکھوں گنا باریک ہوتے ہیں
ان بالوں کے سروں اور (جہاں اس مادہ کو چپکانا مطلوب ہو ) سطح کے مالیکیولوں کے درمیان کشش پیدا ہوتی ہے جسے وانڈر وال فورس ( مالیکیلوں کے درمیان کشش کی قوت ) کہا جاتا ہے ویسے توہرایک بال اور سطح کے درمیان کشش کے لحاظ سے یہ ایک کمزور قوت ہے لیکں بالوں کی کثیر تعداد سے اس کی قوت میں اضافہ ہو جاتا ہے جیسے چھپکلی کے پاوں کے ایک ملی میٹر پر 14400 بال ہوتے ہیں اور پورے پاوں پر 3,268,800 بال ہوتے ہیں
 
. سائنسدان 19 صدی کے بعد سے چھپکلی کے پنجوں میں چپکنے کی خاص صلاحیت کا کھوج لگاتے رہے ہیں اور آج کی دریافت کوئی 175 سال کی مسلسل کوشش کا نتیجہ ہے
کم ازکم اس کی وضاحت کے لیے چھ ممکنہ مفروضے قائم کیے گئے
چپکنے والا مادہ، رگڑ کی قوت، دم کشی (سکشن)،برق سکونی،مائیکرو انٹرلاکنگ اور بین الامالیکیولی کشش
glue, friction, suction, electrostatics, micro-interlocking and intermolecular forces
ہر مفروضہ کو پرکھا گیا اور تجربات سے ان کی نفی ہوتی رہی حتی کہ 1950 میں الیکٹروں خودبیں کی دریافت سے چھپکلی کے پنجہ میں نہایت باریک روئیں یا بالوں کی موجودگی کا پتا چلا اور مزید تجربات اور تحقیق سے 2000 میں سائنسداں اس عمل کو سمجھنے میں کامیاب ہو گئے کہ یہ بین الامالیکیولی کشش کی بدولت ہے اور آج اس قابل ہیں کہ ایسا مادہ بنا سکیں جو چھپکلی کی چپکنے جیسی صلاحیت کا حامل ہو
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ایسے حیرت انگیز’’دستانے‘‘ جسے پہن کرانسان بغیر کسی مدد کے دیوار پر چڑھ سکتا ہے
ایسا حیرت انگیز’’دستانہ ‘‘ جسے پہن کرانسان بغیر کسی مدد کے دیوار پر چڑھ سکتا ہے۔
ایسے حیرت انگیز’’دستانے‘‘ جنہیں پہن کرانسان بغیر کسی مدد کے دیوار پر چڑھ سکتا ہے۔

 
Top