ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا-صاحبزادی امتہ القدوس بیگم

تھی جلن بیشک مگر تکلیف دہ چھالا نہ تھا
سوز ایسا نہ تھا جب تک آبلہ پھوٹا نہ تھا

اب تو خود مجھ سے مری اپنی شناسائی نہیں
آئینے میں میَں نے یہ چہرہ کبھی دیکھا نہ تھا؎

وقت کے ہاتھوں نے یہ کیسی لکیریں ڈال دیں
ایسے ہو جائیں گے ایسا تو کبھی سوچا نہ تھا

موسمِ گل میں تھا جس ٹہنی پہ پھولوں کا حصار
جب خزاں آئی تو اس پہ ایک بھی پتا نہ تھا

پیار کے اک بول نے آنکھوں میں ساون بھر دئیے
اس طرح تو ٹوٹ کے بادل کبھی برسا نہ تھا

خامشی سے وقت کے دھارے پہ خود کو ڈال دوں
سامنے میرے کوئی اسکے سوا رستہ نہ تھا

کوئی مجھ کو نہ سمجھ پایا تو کیا شکوہ، مگر
آپ سے تو میرے احساسات کا پردہ نہ تھا

درمیاں میں اجنبیت کی تھی اک دیوار سی
جب تلک میں نے اسے، اُس نے مجھے پرکھا نہ تھا

چاند کو تکتے ہوئے گزریں کئی راتیں مگر
میرے ذہن و فکر میں تسکین تھی سودا نہ تھا

وقت نے کیسے چٹانوں میں دراڑیں ڈال دیں
رو دیا وہ بھی کہ جو پہلے کبھی رویا نہ تھا

جانے کیوں دل سے مرے اسُکی کسک نہیں جاتی
بات گو چھوٹی سی تھی اور وار بھی گہرا نہ تھا

کس لئیے احباب نے تیروں کی زد پہ لے لیا
میں نے تو دشمن کا بھی لوگو بُرا چاہا نہ تھا

(صاحبزادی امتہ القدوس بیگم)
 

زینب

محفلین
پیار کے اک بول نے آنکھوں میں ساون بھر دئیے
اس طرح تو ٹوٹ کے بادل کبھی برسا نہ تھا

خامشی سے وقت کے دھارے پہ خود کو ڈال دوں
سامنے میرے کوئی اسکے سوا رستہ نہ تھا

کوئی مجھ کو نہ سمجھ پایا تو کیا شکوہ، مگر
آپ سے تو میرے احساسات کا پردہ نہ تھا
جانے کیوں دل سے مرے اسُکی کسک نہیں جاتی
بات گو چھوٹی سی تھی اور وار بھی گہرا نہ تھا
بہت خوبصورت شیئرنگ ہے
 
Top