ایس ای سی پی کو 'ڈیٹا لیک کے مشتبہ ملزم' کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا

ایس ای سی پی کو 'ڈیٹا لیک کے مشتبہ ملزم' کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
ملک اسد 27 ستمبر 2020



رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر ایس ای سی پی کے عہدیداران کو ارسال کیے گئے اظہار وجوہ کے نوٹسز کے خلاف درخواست کی سماعت میں ایس ای سی پی عہدیداران کی موجودگی پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔

روایت کے برعکس ایس ای سی پی کے وکیل شاہد انور باجوہ بھی عدالت میں موجود تھے حالانکہ یہ درخواست کی ابتدائی سماعت تھی اور عدالت نے کمیشن کو کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی نے ڈیٹا لیک ہونے پر 8 ملازمین کو نوٹسز جاری کردیے


جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارک دیا کہ عدالت کو ابھی درخواست پر سماعت سے متعلق فیصلہ کرنا ہے اور ایس ای سی پی وکیل کی موجودگی کی ضرورت نہیں تھی انہوں نے وکیل سے اس 'اسپیشل ٹریٹمنٹ' کے پس پردہ وجہ کے بارے میں سوال بھی کیا۔

جس پر وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل نے انہیں سماعت میں حاضری دینے اور عدالت کا نوٹس وصول کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 'آپ کس طرح توقع کرسکتے ہیں کہ ہم اس موقع پر ایس ای سی پی کو نوٹس بھیجیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'اس طرز عمل سے درخواست گزار کی طرف سے ظاہر کردہ خدشات کی تصدیق ہوتی ہے'۔

وکیل نے کہا کہ کیس نجی کمپنیوں کی شیئر ہولڈنگ سے متعلق خفیہ ڈیٹا لیک سےمتعلق ہے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ 'وہ ڈیٹا خفیہ کیسے ہوسکتا ہے جو پہلے ہی ویب سائٹ پر موجود ہو'۔

تحریر جاری ہے‎
مزید پڑھیں: ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل اسلام آباد سے لاپتہ

بعدازاں جج نے سوال کیا کہ 'ویسے کمپنیوں کے مالک کون ہں، جس پر ایس ای سی پی وکیل نے بتایا کہ کمپنیاں جنرل (ر) عاصل سلیم باجوہ کے اہلِ خانہ سے تعلق رکھتی ہیں۔

جس پر عدالت نے ایک اور سوال کیا کہ کیا آپ ہر شہری کے احتساب پر یقین نہیں رکھتے، مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم اس سے آگاہ نہیں ہوں گے کیوں کہ وہ احتساب پر یقین رکھتے ہیں'۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں یہ کمپنیاں عاصم باجوہ سے متعلق ہیں اس لیے ایس ای سی پی نے تحقیقات کا آغاز کیا اور وکیل سے پوچھا کہ اس کا حکم کس نے دیا تھا جس پر وکیل نے بتایا کہ ایس ای سی پی بورڈ کا حکم تھا۔

تحریر جاری ہے‎
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک ریگولیٹر اس معاملے میں کیوں دلچسپی لے رہا ہے، شفافیت یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹر اس قسم کی معلومات کو پبلک کرتا ہے جو احتساب کی ایک شرط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیا

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی کو ارسلان ظفر کے خلاف کارروائی سے روک دیا لیکن انہیں 12 اکتوبر کو اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب جمع کروانے کا کہا، عدالت نے کمیشن کو نوٹس جاری کرکے تفصیلات بھی طلب کرلیں اور سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات جنرل (ر) عاصم باجوہ کے اہلِ خانہ کا ڈیٹا لیک ہونے پر اپنے 8 افسران کو شو کاز نوٹس اور 2 ملازمین کو انتباہی مراسلہ بھجوادیا تھا۔

چنانچہ ایس ای سی پی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے خلاف شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیا تھا
 

بابا-جی

محفلین
اطہر کے ہتھے چڑھ گئے، یہ بُہت اچھا کام ہو گیا۔ اب عاصِم کو بُرے خواب ضرُور آئیں گے۔ باجوہ برادران کے پیچھے بھی کوئی لگا ہُوا ہے، جِی جان سے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عدالت میں جج برہم کیوں ہوتے ہیں ؟
ان کا کام تو انصاف سے فیصلہ کرنا ہے ۔ عدالت میں یہ "برہمی" کس چیز کی علامت ہو سکتی ہے ؟
 

بابا-جی

محفلین
عدالت میں جج برہم کیوں ہوتے ہیں ؟
ان کا کام تو انصاف سے فیصلہ کرنا ہے ۔ عدالت میں یہ "برہمی" کس چیز کی علامت ہو سکتی ہے ؟
رِپورٹر بے چارے کی خبر ہی برہمی پر بنتی ہے۔ جج کا سادہ سوال بسا اوقات رپورٹر کے کان تک پہنچتے پہنچتے برہمی کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اطہر کے ہتھے چڑھ گئے، یہ بُہت اچھا کام ہو گیا۔ اب عاصِم کو بُرے خواب ضرُور آئیں گے۔ باجوہ برادران کے پیچھے بھی کوئی لگا ہُوا ہے، جِی جان سے۔
یہ اطہر من اللہ وہی جج ہے نا جس نے ایک سال قبل حکومت سے نواز شریف کی زندگی کی گیرنٹی مانگی تھی؟ جو لندن بھاگ کر ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا۔ جب پارٹی ورکر جج لگ جائیں تو ایسے ہی ریمارکس اور فیصلہ آتے ہیں۔
 

بابا-جی

محفلین
یہ اطہر من اللہ وہی جج ہے نا جس نے ایک سال قبل حکومت سے نواز شریف کی زندگی کی گیرنٹی مانگی تھی؟ جو لندن بھاگ کر ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا۔ جب پارٹی ورکر جج لگ جائیں تو ایسے ہی ریمارکس اور فیصلہ آتے ہیں۔
جی یہ وہی جج ہے جِس نے خانِ اعظم کے خلاف ٹیرین کیس لانے والے کو جھڑک کر گھر واپس بھجوا دِیا تھا اور کہا تھا کہ آئندہ ایسا کیس عدالت کے سامنے لانے والے کو سزا مِلے گی۔
 
جی یہ وہی جج ہے جِس نے خانِ اعظم کے خلاف ٹیرین کیس لانے والے کو جھڑک کر گھر واپس بھجوا دِیا تھا اور کہا تھا کہ آئندہ ایسا کیس عدالت کے سامنے لانے والے کو سزا مِلے گی۔
اس کے باوجود یہ نون لیگ کا پارٹی ورکر ہے تبھی ہم اس کے اٹھائے سوالات کے جواب نہیں دیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کے باوجود یہ نون لیگ کا پارٹی ورکر ہے تبھی ہم اس کے اٹھائے سوالات کے جواب نہیں دیں گے۔
ایس ای سی پی کا وکیل عدالت کو بتائے گا کہ اس نے ایڈیشنل ڈائرکٹر کو شوکاز نوٹس کیوں جاری کیا۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ فیصلہ بالآخر مقتدرہ کے حق میں ہی آئے گا۔
 

بابا-جی

محفلین
ایس ای سی پی کا وکیل عدالت کو بتائے گا کہ اس نے ایڈیشنل ڈائرکٹر کو شوکاز نوٹس کیوں جاری کیا۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ فیصلہ بالآخر مقتدرہ کے حق میں ہی آئے گا۔
ناچو، جھُومو اور گاؤ۔ خان کو اور بدنام کرو۔
 
Top