ایفی ڈرین کیس؛ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل، ضمانت منظور

جاسم محمد

محفلین
اس گیم پلان سے قابل احترام انصافینز ججوں پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق فیصلے صادر کریں تاہم ایسا ہونا کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
آپ کے خیال میں لوہار ہائی کورٹس کےمعزز ججز قابل احترام انصافین کے دباؤ میں آجائیں گے؟ انہوں نے تو اُلٹا اٹارنی جنرل پنجاب کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
 
فوج ملک کا واحد ادارہ ہے جہاں بغیر کسی تعصب کے میرٹ کی بنیاد پر نئی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ جہاں فوجیوں کے رینک میں ترقی خاندانی یا سیاسی وابستگی کے حساب سے نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ جہاں فوجیوں کی بھرتی سے لے کر ریٹائرمنٹ تک کے تمام اخراجات دفاعی بجٹ کے علاوہ فوجی کمرشل کمپنیز سے پورے کئے جاتے ہیں۔

یہ تمام باتیں ایک دم سویپنگ سٹیٹمنٹ اور فوج کے اندرونی حالات سے کلی ناواقفیت کا اظہار ہیں۔
بھرتیوں میں میرٹ صرف 5 سے 10 فیصد ہوتا ہے، جب ہر بھرتی کے لیے آنے والے سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اس کے خاندان میں پہلے کوئی سول یا فوجی افسر موجود ہے تو میرٹ کوہ قاف کی سیر کرنے گیا ہوتا ہے۔

کرنل کے عہدے تک رینکس میں ترقی خالصتاً میرٹ کہی جا سکتی ہے لیکن اس سے اوپر 'طرح طرح' کی وابستگیاں ہوتی ہیں، جن کا ذکر مناسب نہیں۔

کیا آپ بتائیں گے کہ فوجی کمرشل کمپنیاں حاضر سروس فوجیوں کے کون سے اخراجات پورے فرما رہی ہیں ؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تمام باتیں ایک دم سویپنگ سٹیٹمنٹ اور فوج کے اندرونی حالات سے کلی ناواقفیت کا اظہار ہیں۔
بھرتیوں میں میرٹ صرف 5 سے 10 فیصد ہوتا ہے، جب ہر بھرتی کے لیے آنے والے سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اس کے خاندان میں پہلے کوئی سول یا فوجی افسر موجود ہے تو میرٹ کوہ قاف کی سیر کرنے گیا ہوتا ہے۔
کرنل کے عہدے تک رینکس میں ترقی خالصتاً میرٹ کہی جا سکتی ہے لیکن اس سے اوپر 'طرح طرح' کی وابستگیاں ہوتی ہیں، جن کا ذکر مناسب نہیں۔
پاکستان کے سول اداروں کی طرح عسکری ادارے بھی رفتہ رفتہ یہاں کے علاقائی کلچر میں گھل مل گئے ہیں۔ انگریز تو اس فوج میں اپنا میرٹ کا اعلیٰ نظام ہی چھوڑ کر گیا تھا۔ ظاہر ہے 72 سال بعد میرٹ کی ہو بہو وہی کوالٹی تو نہیں مل سکتی۔
بہرحال جیسا کہ آپ نے بتایا ایک حد تک آج بھی فوج کے اندر میرٹ کا نظام ہے۔ کیا یہی بات سول اداروں اور محکموں کے بارہ میں کی جا سکتی ہے؟ صرف پی آئی اے کا یہ حال ہے کہ جعلی ڈگری والے پائلٹ جہاز تک اڑا لیتے ہیں۔ پاک فضائیہ کم از کم اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا آپ بتائیں گے کہ فوجی کمرشل کمپنیوں حاضر سروس فوجیوں کے کون سے اخراجات پورے فرما رہی ہیں ؟
متفق۔ لکھنے میں غلطی ہوئی ہے۔ یہ کمرشل فوجی کمپنیز تو ریٹائرمنٹ کے بعد فوجیوں کو ادھر ادھر بھاگنے سے روکنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ وگرنہ آج اکثر ریٹائرڈ فوجی براہ راست الیکشن لڑ رہے ہوتے :)
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کے خیال میں لوہار ہائی کورٹس کےمعزز ججز قابل احترام انصافین کے دباؤ میں آجائیں گے؟ انہوں نے تو اُلٹا اٹارنی جنرل پنجاب کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
اگر وہ قابل احترام انصافینز کے دباؤ میں بھی نہیں آ رہے ہیں تو پھر آپ اپنی خیر منائیں۔ :) وہ پھر آپ کے 'اُن'کے دباؤ میں بھی آ سکتے ہیں جو کہ آپ کے لیے مزید قابل تشویش بات ہونی چاہیے۔ ویسے، ایک بتائیے کہ اگر اقتدار سے باہر رہ کر شریف فیملی اس قدر طاقت ور ہے کہ ہائی کورٹ ان کی مرضی اور ایماء پر فیصلے صادر کر رہی ہ تو پھر اقتدار بھی اصولی طور پر ان کے سپرد کر دینا چاہیے۔ ویسے، اطلاعاََ عرض ہے کہ آپ کا تراہ خواہ مخواہ نکلا جاتا ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہے؛ یہ آپ کا وہم ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کو لوہار ہائی کورٹ کہنا اور سمجھنا بچگانہ رویہ ہے اور اس کی مثال ایک ایسے بچے سے دی جا سکتی ہے جس کو من پسند کھلونا نہ دیا جائے تو رونا اور چلانا شروع کر دے۔ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اعلیٰ عدالتوں سے عام طور پر ملزمان کو ریلیف مل جاتا ہے۔ اسے آپ قانونی سقم کہہ سکتے ہیں اور شریف فیملی کی مثال استثنائی نوعیت کی ہرگز نہ ہے۔ تعصب کا چشمہ اتاریں گے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کورٹس اس نوعیت کے ریلیف ماضی میں بھی کئی دیگر سیاسی جماعتوں اور دیگر شعبوں سے متعلقہ شخصیات کو دیتی رہی ہیں۔
 

فلسفی

محفلین
اگر اقتدار سے باہر رہ کر شریف فیملی اس قدر طاقت ور ہے کہ ہائی کورٹ ان کی مرضی اور ایماء پر فیصلے صادر کر رہی ہ تو پھر اقتدار بھی اصولی طور پر ان کے سپرد کر دینا چاہیے۔
انتہائی احترام سے فرقان بھائی یہ تو کوئی دلیل نہ ہوئی۔ یعنی چور ڈاکو اگر اپنی حرام کی کمائی کی بنیاد پر اثرو رسوخ رکھتے ہوں تو ان کے خلاف مثبت قوتوں کو اکھٹا ہونے کے بجائے اقتدار ہی ان کو سونپ دیا جائے؟ یہ تو جنگل کا قانون ہوا پھر۔

اعلیٰ عدالتوں سے عام طور پر ملزمان کو ریلیف مل جاتا ہے
محترم ہر کسی کو نہیں ملتا۔ ویسے بھی ریلیف ملتا نہیں لینا پڑتا ہے۔ آپ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں کہ کیسے لیا جاتا ہے۔

اسے آپ قانونی سقم کہہ سکتے ہیں
متفق، اس کا بھی فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

اور شریف فیملی کی مثال استثنائی نوعیت کی ہرگز نہ ہے۔
حیرت ہے کہ ملک قیوم جیسوں کی اصلیت سامنے آنے پر بھی آپ یہ فرما رہے ہیں۔

تعصب کا چشمہ اتاریں گے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کورٹس اس نوعیت کے ریلیف ماضی میں بھی کئی دیگر سیاسی جماعتوں اور دیگر شعبوں سے متعلقہ شخصیات کو دیتی رہی ہیں
محترم فرقام بھائی، جاسم کا مجھے معلوم نہیں لیکن میں نے پہلے بھی کہیں عرض کیا تھا کہ میں نواز شریف کے مستقل سیاسی حلقے سے تعلق رکھتا ہوں، یعنی این اے 125، جہاں سے یہ خود الیکشن لڑتا آیا ہے۔ میں نے اس کے طریقہ واردات کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ میرا قریبی دوست شریف فیملی کا حصہ ہے اس لیے کچھ اندرونی معاملات سے بھی آگاہی ہے۔ اس بنیاد پر کہتا ہوں کہ یہ واقعی ایک مافیا ہے اور مجھے اس میں بالکل شک نہیں کہ ان لوگوں نے عدالتوں میں اپنے کارندے بھرتی کروا رکھے ہیں کیونکہ میں خود مشرف دور میں بہت سے سرکاری اداروں اپنے اس دوست (جو میاں صاحب کا رشتے دار ہے) کی وساطت سے اپنے جائز ناجائز کام کروا چکا ہوں۔ جہاں بیٹھے اعلی سرکاری عہدے دار ٹھنڈی آہیں بھر کر میاں صاحب کو یاد کرتے تھے (بعد میں میاں صاحب کی واپسی پر ان کی ترقیاں ہوتے بھی دیکھ چکا ہوں) ۔

ویسے بھی عدالت ریلیف نہ دے تو سپریم کورٹ کا کیا حشر اس مافیا نے پہلے کیا تھا وہ آپ یاد ہوگا۔ اس بار بھی ان کا یہی ارادہ تھا فرق صرف اتنا کہ اس بار فوج ان کے ساتھ نہیں کھڑی۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
انتہائی احترام سے فرقان بھائی یہ تو کوئی دلیل نہ ہوئی۔ یعنی چور ڈاکو اگر اپنی حرام کی کمائی کی بنیاد پر اثرو رسوخ رکھتے ہوں تو ان کے خلاف مثبت قوتوں کو اکھٹا ہونے کے بجائے اقتدار ہی ان کو سونپ دیا جائے؟ یہ تو جنگل کا قانون ہوا پھر۔


محترم ہر کسی کو نہیں ملتا۔ ویسے بھی ریلیف ملتا نہیں لینا پڑتا ہے۔ آپ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں کہ کیسے لیا جاتا ہے۔


متفق، اس کا بھی فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔


حیرت ہے کہ ملک قیوم جیسوں کی اصلیت سامنے آنے پر بھی آپ یہ فرما رہے ہیں۔


محترم فرقام بھائی، جاسم کا مجھے معلوم نہیں لیکن میں نے پہلے بھی کہیں عرض کیا تھا کہ میں نواز شریف کے مستقل سیاسی حلقے سے تعلق رکھتا ہوں، یعنی این اے 125، جہاں سے یہ خود الیکشن لڑتا آیا ہے۔ میں نے اس کے طریقہ واردات کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ میرا قریبی دوست شریف فیملی کا حصہ ہے اس لیے کچھ اندرونی معاملات سے بھی آگاہی ہے۔ اس بنیاد پر کہتا ہوں کہ یہ واقعی ایک مافیا ہے اور مجھے اس میں بالکل شک نہیں کہ ان لوگوں نے عدالتوں میں اپنے کارندے بھرتی کروا رکھے ہیں کیونکہ میں خود مشرف دور میں بہت سے سرکاری اداروں اپنے اس دوست (جو میاں صاحب کا رشتے دار ہے) کی وساطت سے اپنے جائز ناجائز کام کروا چکا ہوں۔ جہاں بیٹھے اعلی سرکاری عہدے دار ٹھنڈی آہیں بھر کر میاں صاحب کو یاد کرتے تھے (بعد میں میاں صاحب کی واپسی پر ان کی ترقیاں ہوتے بھی دیکھ چکا ہوں) ۔

ویسے بھی عدالت ریلیف نہ دے تو سپریم کورٹ کا کیا حشر اس مافیا نے پہلے کیا تھا وہ آپ یاد ہوگا۔ اس بار بھی ان کا یہی ارادہ تھا فرق صرف اتنا کہ اس بار فوج ان کے ساتھ نہیں کھڑی۔
دراصل ہمارا تبصرہ زیادہ تر طنزیہ پیرائے میں تھا؛ اسے زیادہ سنجیدگی سے نہ لیجیے تاہم یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان میں کوئی مافیا اتنا طاقت ور نہیں کہ آئین و قانون کی پکڑ میں نہ آ سکے۔ شریف فیملی کا احتساب ہوا اور بے لاگ احتساب ہوا اور، یہ سب کچھ نہایت عجلت میں کیا گیا۔ شریف خاندان کا احتساب اسی طرح جاری رہنا چاہیے تاہم حکومتی ترجمان احتساب کی آڑ میں اپنی کوتاہیوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں اور احتساب کا راگ ہمہ وقت الاپتے رہنے کے باعث یہ خدشہ تقویت پاتا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت بھی گزشتہ حکومتوں کی طرح معیشت کے میدان میں ہمارا سوا ستیاناس کر کے چھوڑے گی۔ اگر آپ غور فرمائیں تو شریف فیملی بھی ملٹری اسٹیبلشیہ کے سہارے اقتدار میں آئی تھی اس لیے ان کو سیاست میں لانے والے اس ملک کے اصل مجرم ہیں جن کی طرف ہماری ہر دوسری تیسری پوسٹ میں اشارہ کیا جاتا ہے۔ ہم بے سمت ہیں تو اس کی کوئی وجہ رہی ہو گی۔ اس کی وجہ کرپٹ سیاست دانوں سے زیادہ وہ ادارے اور افراد ہیں جو ان کو کھینچ تان کر اس میدان میں لائے ہیں۔ اس کا کریڈٹ بھی وہی لیں پھر۔ ملک قیوم کو کالیں کر کے من پسند فیصلے لینے والے کیسے اس ملک کے والی وارث بن پاتے اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ انہیں اس کا موقع فراہم نہ کرتی۔ اس ملک میں اصل جمہوریت آج تک نہ آئی اور نہ ہی کوئی متبادل نظام جڑ پکڑ سکا۔ اس بے سمتی پر ہمارے اتھلے پتھلے تبصروں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینے کا، صاحب!
 

فلسفی

محفلین
دراصل ہمارا تبصرہ زیادہ تر طنزیہ پیرائے میں تھا؛ اسے زیادہ سنجیدگی سے نہ لیجیے تاہم یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان میں کوئی مافیا اتنا طاقت ور نہیں کہ آئین و قانون کی پکڑ میں نہ آ سکے۔ شریف فیملی کا احتساب ہوا اور بے لاگ احتساب ہوا اور، یہ سب کچھ نہایت عجلت میں کیا گیا۔ شریف خاندان کا احتساب اسی طرح جاری رہنا چاہیے تاہم حکومتی ترجمان احتساب کی آڑ میں اپنی کوتاہیوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں اور احتساب کا راگ ہمہ وقت الاپتے رہنے کے باعث یہ خدشہ تقویت پاتا جا رہا ہے کہ موجودہ حکومت بھی گزشتہ حکومتوں کی طرح معیشت کے میدان میں ہمارا سوا ستیاناس کر کے چھوڑے گی۔ اگر آپ غور فرمائیں تو شریف فیملی بھی ملٹری اسٹیبلشیہ کے سہارے اقتدار میں آئی تھی اس لیے ان کو سیاست میں لانے والے اس ملک کے اصل مجرم ہیں جن کی طرف ہماری ہر دوسری تیسری پوسٹ میں اشارہ کیا جاتا ہے۔ ہم بے سمت ہیں تو اس کی کوئی وجہ رہی ہو گی۔ اس کی وجہ کرپٹ سیاست دانوں سے زیادہ وہ ادارے اور افراد ہیں جو ان کو کھینچ تان کر اس میدان میں لائے ہیں۔ اس کا کریڈٹ بھی وہی لیں پھر۔ ملک قیوم کو کالیں کر کے من پسند فیصلے لینے والے کیسے اس ملک کے والی وارث بن پاتے اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ انہیں اس کا موقع فراہم نہ کرتی۔ اس ملک میں اصل جمہوریت آج تک نہ آئی اور نہ ہی کوئی متبادل نظام جڑ پکڑ سکا۔ اس بے سمتی پر ہمارے اتھلے پتھلے تبصروں کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینے کا، صاحب!
فرقان بھائی ظاہر ہے انسان اپنے تجربے اور علم کی بنیاد پر ایک رائے قائم کرتا ہے جو ضروری نہیں کہ سب کے لیے قابل قبول ہو۔ آپ یقینا مجھ سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں لیکن پھر انتہائی احترام سے اختلاف کی اجازت چاہوں گا کہ اداروں کی غلطیاں اپنی جگہ اس میں دو رائے نہیں لیکن سیاستدان خود آج تک ملکی مفاد کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں کبھی؟ پچھلے دس سال کی جمہوریت اٹھا کر دیکھ لیجیے (جس کا تسلسل موجودہ حکومت میں جاری ہے) کہ ایوانوں سے فقط ذاتی نوعیت کے بل ہی "متفقہ" طور پر پاس ہوئے ہیں۔ متفقہ سے مراد کسی طرف سے بھی کوئی اعتراض نہ اٹھایا گیا، وہ چاہے ارکان اسمبلی کی تنخواہ بڑھانے کا بل ہو یا مراعات بڑھانے کا۔ تو ایسے میں ہم جیسے عوام یہ کیوں نہ کہیں کہ اس ملک کے سیاستدان مجموعی طور پر اس لائق نہیں کہ ان پر اعتبار کیا جائے۔ ایک لمحے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کو ایک طرف رکھ کر، (ہم پانچ پانچ سال ن لیگ اور پی پی پی کے دیکھ چکے ہیں ) اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ بتائیے اس وقت سیاستدانوں میں سے کون ایسا ہے جس کو قومی لیڈر کے طور پر مسند اقتدار پر بیٹھنا چاہیے؟ اور کیوں؟ (ایک طالب علم کے طور پر پوچھ رہا ہوں)
 

جان

محفلین
اداروں کی غلطیاں اپنی جگہ اس میں دو رائے نہیں لیکن سیاستدان خود آج تک ملکی مفاد کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں کبھی؟
کبھی بھی نہیں۔ میاں صاحب خود ایک ڈکٹیٹر ہیں، لولے لنگڑے چاہے جیسے تیسے اقتدار میں آنے کے باوجود جمہوریت کی روح کے مطابق آئین سازی اور طاقت کو روٹ لیول پر منتقل کرنے میں ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔ کوئی بلدیاتی نظام نہ بنایا، نہ مضبوط کیا۔ البتہ پیپلز پارٹی میں مجھے نواز لیگ سے قدرے زیادہ جمہوریت نظر آتی ہے۔
ہم پانچ پانچ سال ن لیگ اور پی پی پی کے دیکھ چکے ہیں
ہم اس آزاد حکومت کے انتظار میں ہیں جو عوام کی طاقت سے پانچ سال پورے کرے۔ جو پانچ پانچ سال ہم نے دیکھے ہیں وہ قطعی آزاد نہ تھے بلکہ مذہب اور سیاست کے نام پر دھرنوں اور انتشار میں گزرے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
یاستدان خود آج تک ملکی مفاد کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں کبھی؟
کون سے سیاستدان؟ اسٹیبلشمنٹ کے پالے ہوئے، ان کے لائے ہوئے ۔۔۔ اُن کے گملوں میں اگے ہوئے ۔۔۔! جو ایک آدھ ان میں سے جینوئن سیاست دان بننا چاہتا تھا، اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔۔۔!
 

فرقان احمد

محفلین
اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ بتائیے اس وقت سیاستدانوں میں سے کون ایسا ہے جس کو قومی لیڈر کے طور پر مسند اقتدار پر بیٹھنا چاہیے؟ اور کیوں؟
جینوئن سیاست دانوں کو ابھرنے ہی نہ دیا گیا۔ جس نے پَر پُرزے نکالے، اسے ٹھکانے لگا دیا گیا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
کبھی بھی نہیں۔ میاں صاحب خود ایک ڈکٹیٹر ہیں، لولے لنگڑے چاہے جیسے تیسے اقتدار میں آنے کے باوجود جمہوریت کی روح کے مطابق آئین سازی اور طاقت کو روٹ لیول پر منتقل کرنے میں ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔ کوئی بلدیاتی نظام نہ بنایا، نہ مضبوط کیا۔
اس بنیاد پر کہتا ہوں کہ یہ واقعی ایک مافیا ہے اور مجھے اس میں بالکل شک نہیں کہ ان لوگوں نے عدالتوں میں اپنے کارندے بھرتی کروا رکھے ہیں
محفل پر لیگی مخالفین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ حکومت تحریک انصاف کی ہے۔ اللہ خیر کرے!

کیونکہ میں خود مشرف دور میں بہت سے سرکاری اداروں اپنے اس دوست (جو میاں صاحب کا رشتے دار ہے) کی وساطت سے اپنے جائز ناجائز کام کروا چکا ہوں۔ جہاں بیٹھے اعلی سرکاری عہدے دار ٹھنڈی آہیں بھر کر میاں صاحب کو یاد کرتے تھے (بعد میں میاں صاحب کی واپسی پر ان کی ترقیاں ہوتے بھی دیکھ چکا ہوں) ۔
ناجائز کام؟ کیا اسے اقبال جرم سمجھاجائے؟ ابھی آپ کی شکایت نیب سےلگاتے ہیں۔ ویسے یاد تو آتی ہوگی ، دل دکھاتی ہوگی :)
 
Top