جاسمن
لائبریرین
مجھے خود تو عرصہ گذرا ہے پی پی ایس سی کا امتحان دیے لیکن اس وقت اپنے ہی مضمون سے متعلق ہوتے تھے سوالات۔ پھر دور بدلا تو اب سنا ہے کہ مختلف مضامین سے اور جنرل نالج کے سوالات بھی آتے ہیں۔
کسی مضمون میں آپ کی مہارت، دلچسپی وغیرہ جانچنے کے لیے محض یادداشت کا امتحان لینا مجھے کچھ درست نہیں لگتا۔
کچھ آپ کی اپنی ذات بھی منعکس ہونی چاہیے۔ پتہ تو چلے کہ آپ خود کیا ہیں؟
کتنے لوگ جو رٹو طوطے ہیں اور اپنی کوئی سوچ نہیں رکھتے۔ دن رات گھوٹے لگاتے ہیں، وہ آگے آجاتے
ہیں۔ اور جو متعلقہ مضمون میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں، قابل ہوتے ہیں ،لکیر کے فقیر نہیں ہوتے۔ اپنی اور اپنے مضمون کی شناخت بنانے والے ہوتے ہیں ، اپنے مضمون کو آگے لے کے جانے والے ہوتے ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔
روزمرّہ کی باتیں لڑی میں میں نے بتایا تھا کہ اردو پڑھانے والے اب بہتر نہیں پڑھا رہے۔ ایسی ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ حیرت اور عبرت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ اسی طرح کے امتحانات میں پاس ہوکر آتے ہیں۔
اسی لیے کہتے ہیں کہ یہ امتحان پاس کرنا کوئی ضروری نہیں کہ قابلیت کو ظاہر کرے۔ کئی قابل لوگوں کو پھلانگ کے بھی آتے ہیں لوگ۔
کسی مضمون میں آپ کی مہارت، دلچسپی وغیرہ جانچنے کے لیے محض یادداشت کا امتحان لینا مجھے کچھ درست نہیں لگتا۔
کچھ آپ کی اپنی ذات بھی منعکس ہونی چاہیے۔ پتہ تو چلے کہ آپ خود کیا ہیں؟
کتنے لوگ جو رٹو طوطے ہیں اور اپنی کوئی سوچ نہیں رکھتے۔ دن رات گھوٹے لگاتے ہیں، وہ آگے آجاتے
ہیں۔ اور جو متعلقہ مضمون میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں، قابل ہوتے ہیں ،لکیر کے فقیر نہیں ہوتے۔ اپنی اور اپنے مضمون کی شناخت بنانے والے ہوتے ہیں ، اپنے مضمون کو آگے لے کے جانے والے ہوتے ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔
روزمرّہ کی باتیں لڑی میں میں نے بتایا تھا کہ اردو پڑھانے والے اب بہتر نہیں پڑھا رہے۔ ایسی ایسی غلطیاں کرتے ہیں کہ حیرت اور عبرت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ اسی طرح کے امتحانات میں پاس ہوکر آتے ہیں۔
اسی لیے کہتے ہیں کہ یہ امتحان پاس کرنا کوئی ضروری نہیں کہ قابلیت کو ظاہر کرے۔ کئی قابل لوگوں کو پھلانگ کے بھی آتے ہیں لوگ۔