لکھنے والے کے لئے یہ تو خوبی ہوئی کہ اس نے ایک بات کہنے کے لئے اتنا لمبی تمہید باندھی اور بات کو گول مول لکھ دیا۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ سمجھ جائیں ہو سکتا ہے کچھ لوگ نہ سمجھیں۔ لیکن قاری کے لئے یہ مسئلہ ہے کہ اگر اس نے محض وقت کے ضیاع کی نیت سے پڑھنا ہے تو ٹھیک ورنہ مفت میں اسے کافی کچھ اضافی پڑھنا پڑے گا
اس ضمن میں میں "امریکہ میں شکار" کا حوالہ دوں گا جو محترم "قمر نقوی" نے لکھی ہے۔ اس میں انہوں نے ایک ہرن شکار کیا، لیکن اس پر پوری کتاب لکھ دی اور کئی جگہ انہوں نے یہ بات جتائی بھی ہے کہ انہوں نے اس چھوٹے سے موضوع پر پوری کتاب لکھ دی ہے۔ جبکہ ایک کتاب میں انہوں نے آٹھ آدم خوروں کے شکار کر جمع کر دیا ہے جن میں سے ہر ایک شکار اپنی جگہ ایک پوری کتاب کا متقاضی تھا
اب یہ جواب اسی طرح کی ایک مثال ہے کہ آپ کے سوال کا میں نے گھما پھر کر جواب دیا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ جواب سمجھ جائیں، ہو سکتا ہے کہ نہ سمجھیں