ایمان کیا ہے ؟ اور اس کی اچھی عادات کا بیان

فرید احمد

محفلین
ایمان کیا ہے ؟ اور اس کی اچھی عادات کا بیان سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ عبدالقیس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم ربیعہ کی ایک شاخ ہیں، اور ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں قبیلہ مضرکے کافر ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حرام مہینوں کے علاوہ (کسی اور مہینے میں) نہیں آ سکتے تو ہمیں ایسے کام کا حکم کیجئے کہ جسے ہم ان لوگوں کو بتلائیں جو ہمارے پیچھے (رہ گئے) ہیں اور ہم اس کام کی وجہ سے جنت میں جائیں، جب کہ ہم اس پر عمل کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں وہ یہ ہیں کہ) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کیساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کے مالوں میں سے پانچواں حصہ ادا کرو اور میں تمہیں چار چیزوں سے منع کرتا ہوں۔ کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور روغنی برتن اور نقیر سے۔ لوگوں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نقیر آپ نہیں جانتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں جانتا، نقیر ایک لکڑی ہے، جسے تم کھود لیتے ہو، پھر اس میں قطیعا (ایک قسم کی چھوٹی کھجور، اس کو شریر بھی کہتے ہیں) بھگوتے ہو۔ سعید نے کہا یا”تمر‘ بھگوتے ہو۔ پھر اس میں پانی ڈالتے ہو۔ جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو اس کو پیتے ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے (نشہ میں آکر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی، اپنے بھائی کو جس کو سب سے زیادہ چاہتا ہے تلوار سے مارتا ہے۔ شراب کی برائیوں میں سے یہ ایک بڑی بُرائی ہے، جسے آپ نے بیان کیا) راوی نے کہاکہ ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا (جس کا نام جہم تھا) اس کو اسی نشہ کی وجہ سے ایک زخم لگ چکا تھا اس نے کہا لیکن میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرم کے مارے چھپاتا تھا۔ میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چمڑے کی مشقوں میں پیو، جن کا منہ (ڈوری یا تسمے سے) باندھا جاتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے ملک میں چوہے بہت ہیں، وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چمڑے کے برتنوں میں پیو اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں، اگرچہ ان کو چوہے کاٹ ڈالیں، اگرچہ ان کو چوہے کاٹ ڈالیں۔ (یعنی جس طور سے ہو سکے چمڑے ہی کے برتن میں پیو، چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں) راوی نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے اشج سے فرمایا کہ تجھ میں دو خصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، ایک تو عقلمندی اور دوسری سہولت اور اطمینان۔ (یعنی جلدی نہ کرنا)۔

صیح مسلم ۔کتاب ایمان ۔حدیث نمبر ١٥


یہ مضمون hadaaya.com سے لیاگیا
 
Top