پاکستان مین رہنے والے لوگ۔گھروں میں سیاہ جھنڈے لہرا سکتے ہیں۔۔۔۔سیاہ پٹیاں باندھ کے اپنی گلی محلے میں اس ایکشن کے خلاف بینر لاگا کے بھی احتجاج کر سکتے ہیں۔۔اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ جاننے والوں دوستوں کو میلز کر کے حکومت پی پی پی اور دوسر لوٹوں کی کرتوت سے آگاہ کر کے ان کے ووٹ بنک کو کم کر کے بھی پاکستانی ہونے کا فرض نبھا سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبیل ہی کے آئیڈیا کے مطابق ایک کام انفارمیشن پھیلانے کا ہے۔ اس کے لئے ایک کام تو خبروں کی سائٹس کا پاکستانیوں کو مہیا کرنا ہے۔ دوسرے تصاویر، ویڈیوز، آنکھوں دیکھے حال اور اپنے یا مختلف آرگنائزیشنز کے ایمرجنسی وغیرہ کے متعلق خیالات کو انٹرنیٹ وغیرہ پر پھیلانا۔ اس کے لئے خبروں کی سائٹس کے علاوہ بلاگز بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ یہ خیال رہے کہ اگر آپ اردو میں لکھتے ہیں تو اس کا انگریزی ترجمہ بھی مہیا کریں کہ نیٹ پر اردو کے قارئین آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
تصاویر چاہے protests کی ہوں یا سڑک پر فوجیوں وغیرہ کی وہ flickr پر پوسٹ کی جا سکتی ہیں۔ ویڈیو یوٹیوب یا گوگل ویڈیو وغیرہ پر پوسٹ ہو سکتی ہیں۔ اس وقت بھی کل کے وکلاء کے احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز نیٹ پر عام لوگوں نے پوسٹ کی ہیں۔
السلام و علیکم
میں نے محفل پر ہی پٹیشن کی بات پڑھی تھی لیکن شاید اس بارے میں بات ّآگے نہیں بڑھی۔ ابھی ایک پٹیشن کے بارے میں پتا چلا۔ احتجاج کی ایک صورت
میں لنک پوسٹ ہی نہیں کر سکتی
والسلام
السلام و علیکم
اس سلسلے میں میری رائے یہ ہے کہ جےسے ہی یہ سروس کام کرنا شروع کرے ہم پاکستان میں مقیم اپنے تمام دوستوں (جاننے والوں)کو اس کا لنک ای-میل سے فراہم کریں۔ اس کے علاوہ جن حضرات کے بلاگ ہیں وہ بھی اس کا لنک اپنے بلاگ پر رکھ سکتا ہے۔
والسلام
نبیل ، زیک نے ایک اچھا آئیڈیا دیا ہے کہ انگریزی میں میل بنا کر تمام بڑے اخباروں اور انٹر نیشنل جریدوں کو بھی بھیجی جائے ، یہ بھی کافی کارآمد ہو سکتی ہے۔
اس کے لیے ہم ایک الگ دھاگہ کھول کر دو چار اچھی میلز بنا سکتے ہیں جسے نیٹ پر پھیلا دیا جائے اور ساتھ ساتھ اخباروں اور رسالوں کو بھی بھیجا جائے۔
احتجاج کرنے سے کیا ہوگا ، جبکہ قوم کے مقاصد ہی متعین نہ ہوں۔ اس احتجاج کو سیاستدانوں نے اپنے اقتدار کے لیے سیڑھی بنا لینا ہے۔
قوم پہلے مقصد متعین کرے۔ پھر اس کے حصول کی منظم جدوجہد۔
مقاصد تو طے شدہ ہیں عوام کو چاہیے کہ وہ صرف محلص قیادت کی پہچان کرنا سیکھیں اور اپنے آپ کو مفاد پرستوں کی سیڑھی نہ بننے دیں۔
ویسے جہاں تک ایمرجنسی کے خلاف اختجاج کی بات ہے اس کے لئے میں اور میرے چند دوست پچھلے اتوارسے ایمرجنسی کے خلاف اور آئندہ الیکشنوں کے بائیکاٹ کے بارے میں مساجد کے باہر تقاریر کر رہے ہیں اور پچھلے دو تین سے دنوں سے لوکل بسوں میں بھی۔ بس میں شور بہت ہوتا ہے اسکے لئے ہم نے ایک میگا فون بھی خریدا ہے تا کہ زیادہ بہتر طریقے سے بیان کیا جاسکے اور انشاءاللہ یہ کام ہم الیکشنوں تک جاری رکھیں گے دعا کیجئے گا۔