خرد کا نام جنوں ، جنوں کا نام خرد !
اب تک جمہوریت صحیح اسلام کی محافظ تھی ، اب بیچارہ اسلام ایمرجنسی کی حفاظت میں دے دیا گیا !
قانون کی بالاتری بھی خوب !
ملک کے حالیہ چیف جسٹس اور ان کے سات رفقاء اس ایمرجنسی کو غلط کہا گیا ۔
کیا صحیح ؟
فاروق صاحب کسی آیت سے اس ایمرجنسی کا حوالہ دے دیں ، تا کہ آپ کا فریضہ پورا ہو جائے ۔
بے نظیر کو کہ دیں کہ واپس نہ آئیں ، ورنہ دس میں سے یہ پہلا نسخہ بے کار جائے گا ۔
میرے خیال سے موجودہ صورت حال مشرف نے شریعت کے خوف سے پیدا کی ہے ، اس بات پر ایک نیا دھاگہ کھول کر ہفوات درج کرنا شروع کر دیں ، پہلے کوئی کہ چکا ہے کہ ہیروشیما پر بم گرانے والا بھی ملا ہونے کی بات کہی جانی ہی سمجھو ۔
ایمر جنسی میں کسی کو اپنی گرفتاری پر مقدمہ یا وکیل سے ملنے کا اختیار نہیں ۔
عدالت کو حکام کے خلاف فیصٌلہ کرنے کا اختیار نہیں ۔
یہ ہے شریعت کے خلاف آپ کی اسلامی ایمرجنسی کا ایک چھوٹا سا جز ۔
خیر چھوڑیے ، ہم تو انڈیا میں ہے، اور خدا کا شکر ہے کہ ہمیں نہ ملا سے شکایت ہے نہ مسٹر سے کوئی چڑ ۔ یہاں تو دونوں شانہ بہ شانہ ہے
کونسا ایسا شخص ہے جو اپنی جان، اپنے مال یا اپنی عزت کو خود سے چھوڑنے کے لئے تیار ہوجائے؟ اور کونسا ایسا اسلام ہے جو دوسروں کے مال کو زبردستی ہڑپ کرنے کا حکم دیتا ہے؟
ریاست خدا داد پاکستان کا چپہ چپہ، عمارت عمارت،سڑک سڑک کس نے تعمیر کی ہے؟ یہ کس کی ملکیت ہے؟ پاکستانی نے اپنی کمائی سے ٹیکس دیا۔ اپنا خون و پسینہ بہایا تو یہ انفرا سٹرکچر تعمیر کیا۔ ان "سرکاری عمارتوں" ، ان "سرکاری سڑکوں" اور ان "سرکاری ایرپورٹوں " کے اصل مالک ہیں پاکستانی۔ اس جائیداد کی حفاظت کے لیے تعمیر کیا ایک عوامی نظام، جس کا ہر قانون ترتیب دیا قرآن اور سنت سے۔ اور اس نظام سے منتخب کی ایک قومی اسمبلی جو ہے ان عوام کی نمائیندہ۔ اور اسی قومی اسمبلی نے عوام کے نمائیندوں کی حیثیت سے بنائی ایک مظبوط فوج۔ جس کا بجٹ پاکستان کے عوام اپنے نمائیندوں کی مدد سے منظور کرتے ہیں۔ اس فوج کا واحد کام ہے کہ اس ملک پر آنچ نہ آنے دے۔
اب اگر کوئی بھی شخص یا اشخاص، پاکستان کے عوام کی اس پبلک پراپرٹی پر جارحانہ قبضہ کرتا ہے، یا اس فوج کو تباہ کرتا ہے۔ وہ گویا اس حکومت کو تباہ کرتا ہے جو پاکستان کے عوام نے تعمیر کی ہے۔
پاکستان، کا چپہ چپہ پاکستانیوں کی پبلک پراپرٹی ہے۔ اور اس پراپرٹی پر جارحانہ قبضہ ، کسی بھی نام سے ، چاہے وہ 'ہندوستان کا جارحانہ قبضہ' ہو یا ؛سنت مولوی کے نام پر عوم کی ملکیت پر جارحانہ قبضہ' ہو، پاکستان کے عوام کو نامنظور ہے۔ کیوں؟ دیکھئے :
ملکیت کی حفاظت - جس کے لئے قانون نافذکیا اور حفاظت کے لیے فوج بنائی۔
[AYAH]4:29[/AYAH] اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو، اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بیشک اللہ تم پر مہربان ہے
دوسرے کی ملکیت پر قبضہ قرآن منظور نہیں کرتا۔
[AYAH]24:27[/AYAH] اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو
فرد واحد کی موت، ملت کی موت، انسانی جان کی حفاظت جس کے لئے پاکستان کے عوام نے فوج بنائی۔
[ayah]5:32[/ayah] اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر (نازل کی گئی تورات میں یہ حکم) لکھ دیا (تھا) کہ جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے یعنی خونریزی اور ڈاکہ زنی وغیرہ کی سزا) کے (بغیر ناحق) قتل کر دیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا اور جس نے اسے (ناحق مرنے سے بچا کر) زندہ رکھا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو زندہ رکھا (یعنی اس نے حیاتِ انسانی کا اجتماعی نظام بچا لیا)، اور بیشک ان کے پاس ہمارے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے پھر (بھی) اس کے بعد ان میں سے اکثر لوگ یقیناً زمین میں حد سے تجاوز کرنے والے ہیں
پاکستان کے عوام کی عومی دولت پر جارحانہ قبضہ نہیں کیا جاسکتا، چاہے اس کے لئے نفاذ شریعت کا خوبصورت نعرہ ہی کیوں نہ استعمال کیا جائے۔ جارحانہ قبضہ ایک مذموم حرکت ہے اور اس کے ساتھ نفاذ شریعت مولوی مزید ایک مذموم حرکت ہے۔
اگر کسی شخص نے حکومت کرنی ہے تو اس کا ایک ہی راستہ ہے، وہ ہے انتخابات میں منتخب ہو کر قومی اسمبلی اور سینیٹ تک پہنچے۔ جس قوم نے پاکستان بنایا ہے، وہ اس کی حفاظت کرنا بھی خوب جانتی ہے۔
سب سے پہلے پاکستان !