حسان خان
لائبریرین
کراچی: ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حلقے میں انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے لندن اور کراچی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کا فیصلہ ناانصافی ہے اور اس کے ذریعے حلقے کے 70 فیصد عوام کو ووٹ کے حق سے دور رکھا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست رد کی لہٰذا ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ این اے 250 ایم کیو ایم کا مینڈیٹ ہے اور رہے گا اور اس کو چرانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔
رضا ہارون نے کہا کہ این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن ایم کیم ایم کا مینڈیٹ چرانے کی سازش ہے اور الیکشن کمیشن کا آج کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ چرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کا آغاز حلقہ بندیوں کے فیصلے سے ہوا جس پر ایم کیو ایم نے اپنے تحفضات چیف الیکشن کمشنر کو بتائے اور انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں۔
رضا ہارون نے کہا کہ تمام سازشوں کے باوجود ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن طالبان کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ایم کیو ایم سمیت چند جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہمارے 80 کارکنوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے تمام تر سازشوں اور ایم کیو ایم کی گھر گھر رابطہ مہم کی بدولت ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا تاہم بہت سے حلقوں میں پولنگ کا سامان تاخیر سے پہنچانے جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔
ربط
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے لندن اور کراچی میں ہونے والے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کا فیصلہ ناانصافی ہے اور اس کے ذریعے حلقے کے 70 فیصد عوام کو ووٹ کے حق سے دور رکھا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست رد کی لہٰذا ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ این اے 250 ایم کیو ایم کا مینڈیٹ ہے اور رہے گا اور اس کو چرانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔
رضا ہارون نے کہا کہ این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن ایم کیم ایم کا مینڈیٹ چرانے کی سازش ہے اور الیکشن کمیشن کا آج کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ چرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کا آغاز حلقہ بندیوں کے فیصلے سے ہوا جس پر ایم کیو ایم نے اپنے تحفضات چیف الیکشن کمشنر کو بتائے اور انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں۔
رضا ہارون نے کہا کہ تمام سازشوں کے باوجود ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا لیکن طالبان کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ایم کیو ایم سمیت چند جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہمارے 80 کارکنوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے تمام تر سازشوں اور ایم کیو ایم کی گھر گھر رابطہ مہم کی بدولت ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا تاہم بہت سے حلقوں میں پولنگ کا سامان تاخیر سے پہنچانے جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔
ربط