کراچی میں ایدھی فاؤنڈیشن کے چیف رضاکار رضوان احمد ایدھی کا کہنا ہے کہ انہیں اور رضاکاروں کو ایک مرتبہ پھر ہراساں کیا گیا ہے اور مسلح افراد نے ایمبولینسوں سے لاشیں نہیں اتارنے دیں۔
رضوان ایدھی نے بی بی سی کو بتایا کہ سنیچر کو تین ایمبولینسوں میں سوار مسلح افراد سرد خانہ پہنچے اور انہوں نے سرد خانے کو یرغمال بنالیا ان کے مطابق وہ تنظیم کا نام نہیں لیں گے کیونکہ سبھی انہیں جانتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے انتظامی امور میں مداخلت کی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، شام سات بجے سے ڈیڑھ بجے تک سرد خانے میں ایدھی کی ایمبولینسوں سے میتیں نہیں اتاری جا سکیں۔ رضوان کا کہنا تھا کہ وہ اور رضاکار مسلح افراد کے گھیرے میں رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ایمبولینسوں سے میتیں آ رہی تھیں ان کے ساتھ خواتین بھی تھیں مگر کسی کو اترنے نہیں دیا گیا، رضوان نے رنجیدہ ہوکر کہا کہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ انسانی خدمات سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی عبدالستار ایدھی کو بہت دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔
دوسری جانب ایدھی کے سرد خانہ میں لاشوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ جگہ کم ہوگئی اور لاشیں سرد خانے سے باہر کمروں اور رستے میں رکھی گئی ہیں۔
ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ ایدھی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی میتیں آئی ہیں۔
شہر کے واحد سرد خانے میں ڈہائی سو سے زائد میتیں رکھنے کی گنجائش ہے پولیس بھی میتیں رکھواتی ہے ان میتوں کو تین روز تک یہاں رکھا جاتا ہے،
رضوان ایدھی کے مطابق جو لاشیں امانتاً رکھی ہوئی ہیں وہ بھی سرد خانے میں موجود ہیں مزید دو سو سے زائد لاشیں آئی ہیں، ان کے مطابق روزانہ بیس سے پچیس لاوارث لاشیں بھی لائی جاتی ہیں۔