فرحان تم اپنے اواتار میں سے فورا بوائز کا لفظ ہٹا کر فرحان دانش لکھ لو،،
پھڈا چند اینٹیں رکھنے کا ہے تو ہے وہ بھی کنٹونمنٹ بورڈ کی ذمین پر اسی لئے متحدہ نے بلوچوں کا قتل عام کیا اب بے چاری متحدہ کو تو معلوم ہی نہیں ہے کہ کنٹونمنٹ ان کی درد سری نہیں ہے ،، اب کنٹونمنٹ کی ذمین پر لیاری اور ملیر میں قتل عام کیوں کیا وہ بھی کنٹونمنٹ کی جگہ ہے یا وہاں کرپشن کوئین کی یادگار بنانی تھی، اور اب اورنگی میں کیا فساد ہے وہاں کس کی یادگار بنانے کا پھڈا ہے کیا باچا خان کی لاش کو کابل سے کراچی منتقل کیا جانا تھا ، تم لوگوں سے چند جھنڈے اور دفتر برداشت نہیں ہوتے ؟؟ اگر تمہاری نظر میں جس پر مفادات کی پٹی پڑی ہوئی ہے یہ چند اینٹیں ہی مسئلہ ہے جن کا حقیقت میں سٹی ناظم سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے اور نہ وہ اسے بنواسکتا ہے نہ رکواسکتا ہے تو بھائی ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہے کہہ کر جان کیوں نہیں چھڑوالیتے اور جیسا کہ ذولفقار مرزا نے کہا کہ مارنے ہے تو بڑے لوگوں کو مارو تم لوگ صرف عددی برتری ہے لئے ٹھیلے والے، رکشہ والے اور چائے کا ہوٹل چلانے والوں کو ماررہے ہو
اور اوپر سے گھٹیا ایکسکیوز پیش کررہے ہو،،
معصوم لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر شرم نہیں آتی تمہیں ،، مجھے پتہ ہے تم جیسے لوگ کیا سوچتے ہیں کہ چیونٹی مرجاتی ہے تو افسوس نہیں کرتے اور آجائےگی ،
شرم تم کو مگر نہیں آتی
جھوٹے الزاما ت لگا کر بحث کا رخ موڑنے کی کو شش نہ کرو۔ کسی عام شہری کے قتل کا کوئی بھی ذمہ دار ہو۔ چاہے میرا کوئی قریبی عز یز ہی کیوں نہ ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہیے.امن و امان کی ذمہ داری پولیس اور رینجرزکی ہوتی ہے مگران تمام واقعات میں پولیس اور رینجرز کا کردار "مشکوک" رہا ہے۔ امن وامان کی ناکامی پر ذولفقار مرزا کو اب استعفی دے دینا چاہے۔ اورنگی کی پہاڑیوں پر دہشت گردوں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا ۔سہراب گوٹھ سے اسلحہ اور منشیات کی دکانین کیوں بند نہیں کروائی جاتیں ۔لیاری گیینگ وار کے مجرموں کو کیوں پولیس اور رینجرز گرفتار نہیں کرتیں۔ گینگ وار میں لیاری کے درجنوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں، گینگ وار کے ارکان اپنا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔ گینگ وارکے خلاف پولیس اور رینجرز نے کاروائی کی تو اسے بلوچوں کے خلاف قرار دے دیا گیا۔ اگر کوئی سندھی مر جائے تو پی پی اس کو"اون" کر لیتی ہے اگر "پٹھان" مر جائے تو اے این پی اس کو"اون" کر لیتی ہے ۔ اور اردو بولنے والے مر جائے تو کسی کو افسوس نہیں ہوتاا۔ کیا پاکستان میں قربانی ہمیشہ اردو بولنے والے دیتے رہیں گے ؟؟؟
کئی عشرے قبل قصبہ اور علیگڑھ کالونی کو آگ اور خون کی نذر کرنے والوں کے بارے میں عالمی میڈیا نے یہ رپورٹیں دی تھیں کہ جب حملہ آوروں کو اسلام اور اللہ رسول کا واسطہ دیا گیا تو ان میں سے بعض حملہ آور لوگوں نے واضح طور پر اعلان کیا کہ وہ نعوذ بااللہ ان باتوں کو نہیں مانتے۔
اردو بولنے والوں کا قتل عام ملک دشمن عناصر کی سازش ہے۔دہشت گردوں کو حکومت سندھ کے بعض افراد کی سرپرستی حاصل ہےجو کہ بد زمانہ رحمان ڈکیت کی امن کمیٹی اور لیاری گینگ وار اور اورنگی کے دہشت گردوں کو خرید کر اردو بولنے والے افراد کے قتل عام کی سرپرستی کررہے ہیں ۔کراچی میں ہلاکتیں حکومت سندھ اور وزارت داخلہ کی ناکامی ہے۔
دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جرائم پیشہ عناصر قبضہ اور منشیات فروشوں کے ذریعہ اردوبولنے والوں کا قتل عام کرکے کراچی پر قبضہ کرلیں گے اور یہاں اپنا راج قائم کرلیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، اردو بولنے والوں خون کے گھونٹ پی کر صبر کر رہے ہیں۔