ایم کیو ایم کیا؟کیوں ؟کیسے؟

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم ہمت علی اور نعمان۔ میرے خیال میں ہم پہلے ہی ایم کیو ایم پر کافی بحث کر چکے ہیں اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے سوائے اس کے کہ حق پرستوں نےادھر آ کر دھمکیاں دینی شروع کر دی تھیں۔ اب بار بار ایک ہی لاحاصل بحث چھیڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور اسی لیے میں یہ تھریڈ مقفل کر رہا ہوں۔
 

نعمان

محفلین
بہت بہتر۔ اس گفتگو کا بہرحال اثر ہوا ہے اور ہمارے دوست شاکر نے بہت محنت سے ایک آرٹیکل لکھا۔ جس میں بہر حال ایم کیو ایم کے حوالے سے ان کے روئیے میں کافی نرمی آئی ہے۔ لہذا نبیل بھائی آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ کوئی فرق نہیں پڑا۔ ہمت علی کی پوسٹ ناقابل جواب ہیں کیونکہ وہ پولیس والوں کی ہلاکت کو ایم کیو ایم سے خواہ مخواہ منسوب کررہے ہیں اور میرے اس اعتراض کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ کراچی آپریشن کے سارے پولیس والے آرام سے کراچی پولیس میں ہی کام کررہے ہیں۔ اگر ہمت کے دعوی میں سچائی ہوتی تو ہم سب جانتے ہیں کہ پولیس کے محکمے میں تبادلے کروانے کے لئیے اتنی بڑی رقم کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ بات کہ ایم کیو ایم پولیس والوں کو قتل کررہی ہے جب ہمت علی کو پتہ ہے تو ان پولیس والوں کو معلوم نہیں ہے کیا؟

مگر نہیں جناب بس ایم کیو ایم نے مارا ہے۔

مجھے آپکے اس تھریڈ کو مقفل کرنے کے فیصلے پر اعتراض نہیں کیونکہ ہوسکتا ہے اس تھریڈ پر مستقبل میں حق پرست یا ہمت علی جیسے لوگ دوبارہ نفرت اور تعصب پر مبنی گفتگو شروع کردیں۔
 
جواب

پتہ نہیں‌الطاف بھائی (ممبئی والے نہیں) اتنے سادہ کیوں ہیں۔یا شاید عوام کو بہت سادہ اور بے وقوف سمجھتے ہیں۔ ایک طرف توحکومت میں‌ فوج کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔اوردوسری طرف اکثر فوج اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف ان کے بیانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ صوبوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود پنجاب اکثریتی وفاقی حکومت کا ایک حصہ ہیں۔

آج ان کا ایک نیا شعبدہ سامنے آیا ہے کہ وہ حکومت سے الگ ہورہے ہیں۔اور ان کے وزراء استعفے پیش کر رہے ہیں۔ لیکن گورنر اور ناظم کراچی استعفےپیش نہیں کریں گے۔
 

پاکستانی

محفلین
جواب

وہاب اعجاز خان نے کہا:
لیکن گورنر اور ناظم کراچی استعفےپیش نہیں کریں گے۔

لگی لگائی کون چھوڑتا ہے بھائی!
یہ تو ہر دور میں ہوتا آیا ہے استعفوں کی بات ہوتی ہے تو صرف انہی وزراء یا وزارتوں کی جن کی زیادہ آمدنی کی کوئی توقع نہ ہو۔
 

دوست

محفلین
الطاف بھائی کی بھی بس ہوگئی ہے اب۔ خود بھی تسلی سے ایک جاگیر دار کی بیٹی سے شادی رچا کر انگلینڈ بیٹھے ہیں۔ اپنی جماعت کے وفاداروں کے منہ میں وزارتوں کی ہڈیاں‌ دی ہوئی ہیں۔ ان کے لحاظ سے سب کچھ ٹھیک ہے۔ اتنے چنگے ہوتے تو کراچی کے بجلی کے بحران میں کچھ کرتے نہ
۔ قربان ایسی معصومیت کے صرف ایک خط لکھا وزیر اعظم صاحب کو۔
 
اخر کب چھٹکارا ملے گا اس ایم کیو ایم کے عذاب سے کراچی کے عوام کو۔ اب تو معلوم پڑا ہے کہ یہ اژدھا پنجاب کا رخ کررہا ہے۔
 

ریت

محفلین
ذلیل لوگ ذلیل خیالات۔ یہ مختصر ترجمہ ہے ایم کیو ایم کا۔ اللہ ان سے سب کو بچائے
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمت علی نے کہا:
اخر کب چھٹکارا ملے گا اس ایم کیو ایم کے عذاب سے کراچی کے عوام کو۔ اب تو معلوم پڑا ہے کہ یہ اژدھا پنجاب کا رخ کررہا ہے۔
دیکھیں بھائی، اگر ایم کیو ایم ظالم ہے تو ظلم پھیلے گا تو مٹے گا۔ اگر وہ مظلوم ہیں تو پھیلنا ان کا حق ہے۔ وقت کو فیصلہ کرنے دیں
 
قیصرانی نے کہا:
ہمت علی نے کہا:
اخر کب چھٹکارا ملے گا اس ایم کیو ایم کے عذاب سے کراچی کے عوام کو۔ اب تو معلوم پڑا ہے کہ یہ اژدھا پنجاب کا رخ کررہا ہے۔
دیکھیں بھائی، اگر ایم کیو ایم ظالم ہے تو ظلم پھیلے گا تو مٹے گا۔ اگر وہ مظلوم ہیں تو پھیلنا ان کا حق ہے۔ وقت کو فیصلہ کرنے دیں
وقت نے فیصلہ صادر کردیا ہے ۔ انشاللہ لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔
 

دوست

محفلین
لگتا تو ایسا ہی ہے۔
لیکن ایم کیو ایم پھر ایک مخصوص طبقے تک محدود ہوجائے گی لگتا ایسے ہی ہے۔ جو حالات اشارہ کررہے ہیں اور جو کچھ کیا گیا ہے کسی نے بڑی منصوبہ بندی سے کیا ہے۔
 

باسم

محفلین
کیا یہ تعصب ہے؟
ummat_news-18052007-09.gif
 

باسم

محفلین
( میرا یہاں یہ کہنا
“کراچی میں رہنے والے تقریبا ہم سب ہی مہاجر ہیں جو اپنے پرانے علاقہ کو چھوڑ کر یہاں آبسے ہیں۔“
درست نہیں تھا بلکہ ہندوستان اور دوسرے غیر مسلم ممالک سے دین کی خاطر ہجرت کرکے پاکستان آنے والے ہی مہاجر کہلائیں گے اور ہجرت کا عظیم رتبہ جسکا قران میں مختلف جگہ ذکر ہے انہیں کو حاصل ہوگا)

بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جو پہلے سے یہاں کے رہنے والے ہیں جیسے لیاری، گزری اور ابراہیم حیدری وغیرہ علاقوں میں رہنے والے وہ لوگ جو ماہی گیری کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔

اور ایک سوال ذہن میں اٹھتا ہے کراچی کی میمن برادری اور ایسے ہی دہلی والے کہلانے والوں کی بڑی تعداد بھی تو بھارت سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ہجرت کرکے پاکستان آئی تھی ۔
ہھر کیسے یہ لوگ آج کراچی کے بڑے کاروبار سنبھالے دکھائی دیتے ہیں اور نسبتا خوشحال زندگی گزاررہے ہیں اور انکی بڑی تعداد ڈیفنس، گلشن اقبال اور ناظم آباد جیسے مہنگے علاقوں میں رہتی ہے ۔
اور لانڈھی کورنگی کے علاقوں میں رہنے والے پیچھے رہ گئے ۔
کیا اس وجہ سے کہ وہ ان تنظیموں کے چنگل میں نہیں پھنسے اور اپنی فلاحی جماعتیں برادری کی سطح پر ہی سہی قائم کرکے ایک دوسرے کی مالی اور سماجی مدد کی اور تشدد اور ہتھیاروں سے گریز کیا ؟؟؟؟؟
 

نعمان

محفلین
دہلی سے آنے والے لوگوں نے کاروبار ہی نہیں، تعلیمی ادارے، بیوروکریسی، بینکنگ اور کئی دیگر شعبے سنبھالے۔ مگر اس میں سب ہی دہلی والے نہیں تھے۔ یو پی کے دیگر اضلاع کے لوگ بھی کافی پیش پیش رہے ہیں۔ مشرقی پنجاب کو تو آپ بھول ہی رہے ہیں وہاں سے آنے والے مہاجرین نے بھی ملک کی بہت خدمت کی ہے اور ادب، فن و ثقافت کے شعبوں میں لوہا منوایا ہے۔

لیکن زیادہ معاشی ترقی انہی کا نصیب بنی جو تعلیم یافتہ تھے یا نئے ملک میں دستیاب مواقع کا فائدہ اٹھانے کی اہلیت رکھتے تھے۔ یا یوں کہیئے جو زیادہ چالاک تھے۔ ایم کیو ایم کے حمایتی مہاجرین غالبا وہ مہاجرین ہیں جو پاکستان بننے سے پہلے بھی پسماندہ ہی تھے اور نئے ملک میں ترقی کے مواقع سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔ ایم کیو ایم نے انہیں بتایا کہ ان کی پسماندگی کی وجہ وفاق ہے، صوبے ہیں، سسٹم ہے، فوج ہے، بیوروکریسی ہے۔ وغیرہ۔ یہی عناصر بلوچ لبریشن آرمی استعمال کرتی ہے اور انہی اجزائے ترکیبی سے شمالی علاقہ جات میں خودکش بمبار تیار کرے جاتے ہیں۔

میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کے تمام حمایتی مہاجرین یا عام مہاجر جو ایم کیو ایم کو ووٹ دیتا ہے وہ تشدد میں یقین رکھتا ہے۔ ایم کیو ایم کے پاس لاکھوں رجسٹرڈ کارکن ہیں لیکن وہ سب مسلح نہیں اور نہ ہی تشدد یا مجرمانہ سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بزرگ کمیٹی کہلاتی ہے جس میں پچاس سال سے اوپر کے کارکن شامل ہوتے ہیں۔ یہ سب لوگ تشدد میں یقین نہیں رکھتے۔

پاکستان میں ہر سیاسی جماعت مسلح ہے، کونسا فیکشن ہے کہ جس کا کوئی عسکری ونگ نہیں؟ ایسا ہی ایم کیو ایم میں ہے۔ پاکستان میں ایک مختلف نکتہ نظر رکھنے والے لوگوں کے پاس تو ایسے کارکن ہیں جو بم باندھ کر کہیں بھی کود سکتے ہیں۔ جن کے پاس اینٹی ایر کرافٹ میزائلز ہیں اور جو نیٹو کی افواج پر حملوں میں ملوث ہیں۔ ایم کیو ایم اس بڑی پر تشدد فلم کا صرف ایک سین ہے۔

لانڈھی کورنگی لیاقت آباد کے اکثر مہاجر سیدھے سادھے ہوتے ہیں اور عام طور پر یہ لوگ مار کٹائی سے پرے رہتے ہیں۔ لیکن کرائے کے غنڈہ گرد عناصر تو آپ کو ہر قوم میں مل جاتے ہیں۔ اور آجکل تو کسی چوہے کے ہاتھ میں بندوق تھمادو تو وہ شیر کو تڑیاں لگانے لگتا ہے۔ تشدد اور جرائم کی جڑ جہالت، معاشی ناانصافی، بیروزگاری اور غربت میں پوشیدہ ہے۔اسے کسی قوم سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ یہ حالات پورے پاکستان میں ہیں اور ایک ایم کیو ایم ہی نہیں کئی جماعتیں ان کا فائدہ اٹھاتی ہیں اور اپنے لئے جوشیلے متشدد اور قاتل کارکنان تیار کرتی ہیں۔
 
Top