کاشفی
محفلین
یہ تو سراسر زیادتی ہے میرے پیغام کو ڈلیٹ کر دیا گیا جو میں نے این ایف سی کے بارے میں لکھا تھا۔۔۔ ۔۔ دوسروں کی باتیں سننا بھی چاہیئے یہی جمہوری طریقہ ہے۔۔اس طرح پیغام کو ڈلیٹ کرنا صحیح نہیں۔
این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کو بنیاد بنایا گیا ہے جو سراسر غلط ہے۔۔۔ اور میں نے کوئی غلط باتیں نہیں لکھی تھیں۔
این ایف سی ایوارڈ صرف ریوینیو کی بنیاد پر دینا چاہیئے بلکہ دینا کیاچاہیئے جو صوبہ جتنا ریوینیو حاصل کرتا ہے وہ اس کا اپنا ہونا چاہیے۔۔۔
ہمارا پڑوسی ملک بھارت جہاں ریوینیو ہر اسٹیٹ کا اپنا اپنا ہوتا ہے۔۔کوئی دوسرے کے حقوق پر قابض نہیں ہوتا۔۔۔چاہیے جس اسٹیٹ کی جتنی ہی آبادی کیوں نہ ہو۔۔۔مضبوط اسٹیٹس ہونے کی بنا پر ہی آج بھارت دنیا میں مضبوط ملک ہے اور اس وقت چائنا کے بعد دوسری بڑی فیوریٹ انویسمنٹ مارکٹ ہے ۔
اگر ہمارے حکمرانوں اور لوگوں کو تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو پاکستان کے صوبوں کو مضبوط کیا جاتا۔جس سے آج پاکستان معاشی لحاظ سے ایک مضبوملک ہوتا۔۔۔جو کہ نا ہوسکا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا اگر یہی غیرجمہوری طریقہ اختیار کیا گیا اور دوسروں کے حقوق پر ایک صوبہ آبادی کی بنیاد پر غابض رہا تو۔۔۔
اسی قابضانہ رویے کی وجہ سے آج ہمارے بلوچستان کا حال یہ ہے کہ اب وہاں بچے بچے کی زبان پہ آزاد بلوچستان کا نام ہے۔۔۔اور غیرملکی قوتیں جوپاکستان کو مزید غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں وہ اس نعرے کو مالی اور مورل سپورٹ کر رہی ہیں تاکہ بلوچستان پاکستان کے ہاتھ سے نکل جائے۔۔۔۔
اور اسی طرح کی باتیں شمال مغرب کی سرحدوں پر بھی پائی جاتی ہیں۔۔
ان تمام مسائل کاحل صرف یہ ہے کہ تمام صوبوں کو مکمل خودمختاری دی جائے اور ان کو ان کا جائز حق دیا جائے یعنی کہ جو جتنا کماتا ہے وہ اپنے اوپر خرچ کرے۔۔اور ساتھ ساتھ وفاق کو کچھ وفاقی انتظامات کے لیئے دیا جائے۔۔برابری کی بنیاد پر۔۔۔
اگر ایسا نہیں ہوپاتا ہے تو جو کہ نظر بھی آرہا ہے کہ نہیں ہوگا۔۔تو پھر آنے والے وقتو ں میں اللہ نےچاہا تو پاکستان کو تو کچھ نہیں ہوگا لیکن یہاں پاکستانی قوم ایک ایسی انتہاہی پستی میں جاگرے گی جہاں سے نکلنے میں پتا نہیں کتنے سو سال لگ جائیں۔۔
صوبوں کو مضبوط کریں گے تو وفاق مضبوط ہوگا۔ ادر وائز دودھ سوڈا ہوگا۔۔یعنی کہ نہ دودھ نہ سیون اپ۔۔۔
این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کو بنیاد بنایا گیا ہے جو سراسر غلط ہے۔۔۔ اور میں نے کوئی غلط باتیں نہیں لکھی تھیں۔
این ایف سی ایوارڈ صرف ریوینیو کی بنیاد پر دینا چاہیئے بلکہ دینا کیاچاہیئے جو صوبہ جتنا ریوینیو حاصل کرتا ہے وہ اس کا اپنا ہونا چاہیے۔۔۔
ہمارا پڑوسی ملک بھارت جہاں ریوینیو ہر اسٹیٹ کا اپنا اپنا ہوتا ہے۔۔کوئی دوسرے کے حقوق پر قابض نہیں ہوتا۔۔۔چاہیے جس اسٹیٹ کی جتنی ہی آبادی کیوں نہ ہو۔۔۔مضبوط اسٹیٹس ہونے کی بنا پر ہی آج بھارت دنیا میں مضبوط ملک ہے اور اس وقت چائنا کے بعد دوسری بڑی فیوریٹ انویسمنٹ مارکٹ ہے ۔
اگر ہمارے حکمرانوں اور لوگوں کو تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو پاکستان کے صوبوں کو مضبوط کیا جاتا۔جس سے آج پاکستان معاشی لحاظ سے ایک مضبوملک ہوتا۔۔۔جو کہ نا ہوسکا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا اگر یہی غیرجمہوری طریقہ اختیار کیا گیا اور دوسروں کے حقوق پر ایک صوبہ آبادی کی بنیاد پر غابض رہا تو۔۔۔
اسی قابضانہ رویے کی وجہ سے آج ہمارے بلوچستان کا حال یہ ہے کہ اب وہاں بچے بچے کی زبان پہ آزاد بلوچستان کا نام ہے۔۔۔اور غیرملکی قوتیں جوپاکستان کو مزید غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں وہ اس نعرے کو مالی اور مورل سپورٹ کر رہی ہیں تاکہ بلوچستان پاکستان کے ہاتھ سے نکل جائے۔۔۔۔
اور اسی طرح کی باتیں شمال مغرب کی سرحدوں پر بھی پائی جاتی ہیں۔۔
ان تمام مسائل کاحل صرف یہ ہے کہ تمام صوبوں کو مکمل خودمختاری دی جائے اور ان کو ان کا جائز حق دیا جائے یعنی کہ جو جتنا کماتا ہے وہ اپنے اوپر خرچ کرے۔۔اور ساتھ ساتھ وفاق کو کچھ وفاقی انتظامات کے لیئے دیا جائے۔۔برابری کی بنیاد پر۔۔۔
اگر ایسا نہیں ہوپاتا ہے تو جو کہ نظر بھی آرہا ہے کہ نہیں ہوگا۔۔تو پھر آنے والے وقتو ں میں اللہ نےچاہا تو پاکستان کو تو کچھ نہیں ہوگا لیکن یہاں پاکستانی قوم ایک ایسی انتہاہی پستی میں جاگرے گی جہاں سے نکلنے میں پتا نہیں کتنے سو سال لگ جائیں۔۔
صوبوں کو مضبوط کریں گے تو وفاق مضبوط ہوگا۔ ادر وائز دودھ سوڈا ہوگا۔۔یعنی کہ نہ دودھ نہ سیون اپ۔۔۔