جاسم محمد
محفلین
این اے 249: پیپلزپارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا
ویب ڈیسک
06 مئی ، 2021
کراچی: این اے 249 پر پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کردیا۔
ریٹرننگ افسر کے آفس میں دوبارہ گنتی کے دوران پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کابائیکاٹ کردیا ہے۔
تحریک انصاف نے بھی نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے دوباہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امیدواروں نے الزام لگایا ہےکہ جو پولنگ بیگ لائے گئے ان پر سیل نہیں لگی ہوئی اور وہ کھلے ہوئے تھے جس کی وجہ سے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
امیدواروں نے دوسرا اعتراض یہ کیا ہےکہ انہیں فارم 45 اور 46 مہیا نہیں کیا گیا ہے
مفتاح اسماعیل کی گفتگو
لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح بھی آر او نے کہا کہ فارم 46 نہیں دیں گے، ہمیں کم از کم فارم پر دستخط تودکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب پہلا بیگ کھلا تو سیل نہیں تھا، ہمیں کہا گیا کہ سیل گر گئی ہوگی، صرف پیپلزپارٹی اندر بیٹھی ہوئی ہے، ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے، کہیں گے دوبارہ گنتی پر جو مذاق ہورہا ہے اسے رکوائیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ غیر استعمال شدہ بیلٹ گننے نہیں دیے اور دستخط کی جانچ پڑتال نہیں کرنے دے رہے، ہمیں کہا کہ صرف فارم 45 دیکھنے دیں گے، بیلٹ باکس پر سیل نہیں لگی ہوئی۔
پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن جانے کا فیصلہ
تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ ہمیں فارم 45 نہیں ملا جس پر ہم نے کہا کہ کیسے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بیٹھیں، ہمیں سمجھ نہیں آرہا یہ کس طرح کا الیکشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے انصاف کی اپیل کررہے ہیں، بائیکاٹ کی درخواست ہم نے جمع کرائی ہے، حلقے میں پریزائیڈنگ افسر 95 فیصد محکمہ تعلیم سے لگائے گئے تھے اور الیکشن میں دھاندلی ثابت ہوئی ہے۔
ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا بھی بائیکاٹ
دوسری جانب پی ایس پی کے امیدوار حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ یہاں آر آو الیکشن ایکٹ کی جانب داری کررہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوارحافظ مرسلین نے کہا کہ 80 کے قریب فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دیے گئے، ہم 9 بجے سے دوبارہ گنتی کیلیے بیٹھے ہوئے تھے، ووٹوں کے تھیلے سیل کے بغیر تھے اور رسی بندھے ہوئے تھے۔
آر او کے پاس درخواست جمع
این اے 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کرنے والے امیدواروں نے تحریری درخواست آراو کے پاس جمع کروادی۔
مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہےکہ فارم 46 نہیں دیئے گئے، بیلٹ بک کا کاؤنٹر فائل بھی موجود نہیں، پولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔
پی ٹی آئی کی الیکشن کالعدم قرار دینے کی استدعا
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی۔
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا ہےکہ الیکشن سے پہلے این اے 249 کراچی سے 17 ہزارووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے، من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریذائیڈنگ افسربنا کر لایا گیا، پیپلزپارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کیلئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، این اے 249کےکئی پونگ اسٹیشنز پر فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
683 ووٹوں کا فرق
واضح رہےکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔
ویب ڈیسک
06 مئی ، 2021
کراچی: این اے 249 پر پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کردیا۔
ریٹرننگ افسر کے آفس میں دوبارہ گنتی کے دوران پیپلزپارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کابائیکاٹ کردیا ہے۔
تحریک انصاف نے بھی نتائج تسلیم نہ کرتے ہوئے دوباہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امیدواروں نے الزام لگایا ہےکہ جو پولنگ بیگ لائے گئے ان پر سیل نہیں لگی ہوئی اور وہ کھلے ہوئے تھے جس کی وجہ سے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔
امیدواروں نے دوسرا اعتراض یہ کیا ہےکہ انہیں فارم 45 اور 46 مہیا نہیں کیا گیا ہے
مفتاح اسماعیل کی گفتگو
لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح بھی آر او نے کہا کہ فارم 46 نہیں دیں گے، ہمیں کم از کم فارم پر دستخط تودکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب پہلا بیگ کھلا تو سیل نہیں تھا، ہمیں کہا گیا کہ سیل گر گئی ہوگی، صرف پیپلزپارٹی اندر بیٹھی ہوئی ہے، ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے، کہیں گے دوبارہ گنتی پر جو مذاق ہورہا ہے اسے رکوائیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ غیر استعمال شدہ بیلٹ گننے نہیں دیے اور دستخط کی جانچ پڑتال نہیں کرنے دے رہے، ہمیں کہا کہ صرف فارم 45 دیکھنے دیں گے، بیلٹ باکس پر سیل نہیں لگی ہوئی۔
پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن جانے کا فیصلہ
تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی نے کہا کہ ہم نے درخواست دی کہ ہمیں فارم 45 نہیں ملا جس پر ہم نے کہا کہ کیسے ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بیٹھیں، ہمیں سمجھ نہیں آرہا یہ کس طرح کا الیکشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے انصاف کی اپیل کررہے ہیں، بائیکاٹ کی درخواست ہم نے جمع کرائی ہے، حلقے میں پریزائیڈنگ افسر 95 فیصد محکمہ تعلیم سے لگائے گئے تھے اور الیکشن میں دھاندلی ثابت ہوئی ہے۔
ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا بھی بائیکاٹ
دوسری جانب پی ایس پی کے امیدوار حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ یہاں آر آو الیکشن ایکٹ کی جانب داری کررہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوارحافظ مرسلین نے کہا کہ 80 کے قریب فارم 45 ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نہیں دیے گئے، ہم 9 بجے سے دوبارہ گنتی کیلیے بیٹھے ہوئے تھے، ووٹوں کے تھیلے سیل کے بغیر تھے اور رسی بندھے ہوئے تھے۔
آر او کے پاس درخواست جمع
این اے 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کرنے والے امیدواروں نے تحریری درخواست آراو کے پاس جمع کروادی۔
مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہےکہ فارم 46 نہیں دیئے گئے، بیلٹ بک کا کاؤنٹر فائل بھی موجود نہیں، پولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔
پی ٹی آئی کی الیکشن کالعدم قرار دینے کی استدعا
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی۔
پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا ہےکہ الیکشن سے پہلے این اے 249 کراچی سے 17 ہزارووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے، من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریذائیڈنگ افسربنا کر لایا گیا، پیپلزپارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کیلئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، این اے 249کےکئی پونگ اسٹیشنز پر فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔
683 ووٹوں کا فرق
واضح رہےکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔